انیس مئی سے قبل 10 سرکولر روڈ، رابری دیوی اور لالو پرشاد کی سرکاری رہائش گاہ کے سامنے گہما گہمی ہوا کرتی تھی، مگر آج سناٹا چھایا ہوا ہے۔
آر جے ڈی کے سینئر رہنما شیوانند تیواری نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
شیوانند تیواری نے آر جے ڈی کی حالیہ کارکردگی پر حیرت اظہار کیا اور کہا کہ انھیں اس طرح کے نتائج کی امید نہیں تھی۔
لالو یادو نے 1997 میں راشٹریہ جنتا دل کی بنیاد رکھی تھی اور آر جے ڈی کو 2008 میں قومی پارٹی کا درجہ حاصل ہوا تھا۔
سنہ 2009 کے عام انتخابات میں لالو یادو کی قیادت میں آر جے ڈی نے 22 سیٹیں حاصل کی تھی، لیکن حالیہ انتخابات میں لالو یادو کی غیر موجودگی میں تیجسوی یادو نے کمان سنبھالی اور صفر پر آگئی۔
آر جے ڈی کے سینئر رہنما شیوانند تیواری نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ نتائج ان کی پارٹی کے لیے فکر مندی کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی جیسے لیڈر بھی ہار گئے، بنگال جیسی ریاست میں بی جے پی کو 18 سیٹیں ملیں تو یوپی میں مایاوتی، اکھلیش، اجیت سنگھ کے 'عظیم اتحاد' کے باوجود بی جے پی نے 62 سیٹیں اپنے نام کر لیں۔
آر جے ڈی میں قیادت کی کمی کے بارے میں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ کہ ’’مجھے نہیں لگتا کہ یہ قیادت کی کمی کا نتیجہ ہے، لالو یادو ہوتے تو گلیمر رہتا لیکن ملک یا بہار میں جو حالات تھے جس طرح سے ووٹوں کا پولرائزیشن ہوا ایسے میں لالو یادو بھی اسے اکیلے نہیں روک سکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ آنے والے چیلنج کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، ہمارے وجود کا بھی سوال ہے اتحادی جماعت کی تمام پارٹیاں ایک ساتھ بیٹھ کر کر اس پر غور و خوض کریں گی کہ کمزوری کہاں ہے اور اسے کیسے درست کیا جائے۔
تیواری نے مزید کہا کہ 'اگر اس دور میں ایک سماجی اتحاد بنا کر انتخاب لڑیں گے تو اس سے کام نہیں چلنے والا ہے۔
انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ یو پی اے نے سماج کے بنیادی مسائل بے روزگاری، غربت، کاشتکاری سے متعلق مسائل کو انتخابی موضوع نہیں بنایا، جس وجہ سے وہ ہار گئے۔