ETV Bharat / state

صرف سماجی اتحاد کامیابی کے لیے ناکافی: آر جے ڈی رہنما - Lalu Prasad yadaw

ملک میں ہونے والے عام انتخابات میں اپنی قیام کے بعد سے پہلی بار لالو یادو کی پارٹی آر جے ڈی نے بدترین انتخابی مظاہرہ کیا اور صفر پرآگئی۔

Shivanand Tiwari
author img

By

Published : May 24, 2019, 8:32 PM IST

Updated : May 24, 2019, 10:07 PM IST


انیس مئی سے قبل 10 سرکولر روڈ، رابری دیوی اور لالو پرشاد کی سرکاری رہائش گاہ کے سامنے گہما گہمی ہوا کرتی تھی، مگر آج سناٹا چھایا ہوا ہے۔

’لالو یادو ہوتے تب بھی کچھ تبدیل نہ ہوتا‘

آر جے ڈی کے سینئر رہنما شیوانند تیواری نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

شیوانند تیواری نے آر جے ڈی کی حالیہ کارکردگی پر حیرت اظہار کیا اور کہا کہ انھیں اس طرح کے نتائج کی امید نہیں تھی۔

لالو یادو نے 1997 میں راشٹریہ جنتا دل کی بنیاد رکھی تھی اور آر جے ڈی کو 2008 میں قومی پارٹی کا درجہ حاصل ہوا تھا۔

سنہ 2009 کے عام انتخابات میں لالو یادو کی قیادت میں آر جے ڈی نے 22 سیٹیں حاصل کی تھی، لیکن حالیہ انتخابات میں لالو یادو کی غیر موجودگی میں تیجسوی یادو نے کمان سنبھالی اور صفر پر آگئی۔

آر جے ڈی کے سینئر رہنما شیوانند تیواری نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ نتائج ان کی پارٹی کے لیے فکر مندی کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی جیسے لیڈر بھی ہار گئے، بنگال جیسی ریاست میں بی جے پی کو 18 سیٹیں ملیں تو یوپی میں مایاوتی، اکھلیش، اجیت سنگھ کے 'عظیم اتحاد' کے باوجود بی جے پی نے 62 سیٹیں اپنے نام کر لیں۔

آر جے ڈی میں قیادت کی کمی کے بارے میں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ کہ ’’مجھے نہیں لگتا کہ یہ قیادت کی کمی کا نتیجہ ہے، لالو یادو ہوتے تو گلیمر رہتا لیکن ملک یا بہار میں جو حالات تھے جس طرح سے ووٹوں کا پولرائزیشن ہوا ایسے میں لالو یادو بھی اسے اکیلے نہیں روک سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ آنے والے چیلنج کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، ہمارے وجود کا بھی سوال ہے اتحادی جماعت کی تمام پارٹیاں ایک ساتھ بیٹھ کر کر اس پر غور و خوض کریں گی کہ کمزوری کہاں ہے اور اسے کیسے درست کیا جائے۔

تیواری نے مزید کہا کہ 'اگر اس دور میں ایک سماجی اتحاد بنا کر انتخاب لڑیں گے تو اس سے کام نہیں چلنے والا ہے۔

انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ یو پی اے نے سماج کے بنیادی مسائل بے روزگاری، غربت، کاشتکاری سے متعلق مسائل کو انتخابی موضوع نہیں بنایا، جس وجہ سے وہ ہار گئے۔


انیس مئی سے قبل 10 سرکولر روڈ، رابری دیوی اور لالو پرشاد کی سرکاری رہائش گاہ کے سامنے گہما گہمی ہوا کرتی تھی، مگر آج سناٹا چھایا ہوا ہے۔

’لالو یادو ہوتے تب بھی کچھ تبدیل نہ ہوتا‘

آر جے ڈی کے سینئر رہنما شیوانند تیواری نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

شیوانند تیواری نے آر جے ڈی کی حالیہ کارکردگی پر حیرت اظہار کیا اور کہا کہ انھیں اس طرح کے نتائج کی امید نہیں تھی۔

لالو یادو نے 1997 میں راشٹریہ جنتا دل کی بنیاد رکھی تھی اور آر جے ڈی کو 2008 میں قومی پارٹی کا درجہ حاصل ہوا تھا۔

سنہ 2009 کے عام انتخابات میں لالو یادو کی قیادت میں آر جے ڈی نے 22 سیٹیں حاصل کی تھی، لیکن حالیہ انتخابات میں لالو یادو کی غیر موجودگی میں تیجسوی یادو نے کمان سنبھالی اور صفر پر آگئی۔

آر جے ڈی کے سینئر رہنما شیوانند تیواری نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ نتائج ان کی پارٹی کے لیے فکر مندی کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی جیسے لیڈر بھی ہار گئے، بنگال جیسی ریاست میں بی جے پی کو 18 سیٹیں ملیں تو یوپی میں مایاوتی، اکھلیش، اجیت سنگھ کے 'عظیم اتحاد' کے باوجود بی جے پی نے 62 سیٹیں اپنے نام کر لیں۔

آر جے ڈی میں قیادت کی کمی کے بارے میں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ کہ ’’مجھے نہیں لگتا کہ یہ قیادت کی کمی کا نتیجہ ہے، لالو یادو ہوتے تو گلیمر رہتا لیکن ملک یا بہار میں جو حالات تھے جس طرح سے ووٹوں کا پولرائزیشن ہوا ایسے میں لالو یادو بھی اسے اکیلے نہیں روک سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ آنے والے چیلنج کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، ہمارے وجود کا بھی سوال ہے اتحادی جماعت کی تمام پارٹیاں ایک ساتھ بیٹھ کر کر اس پر غور و خوض کریں گی کہ کمزوری کہاں ہے اور اسے کیسے درست کیا جائے۔

تیواری نے مزید کہا کہ 'اگر اس دور میں ایک سماجی اتحاد بنا کر انتخاب لڑیں گے تو اس سے کام نہیں چلنے والا ہے۔

انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ یو پی اے نے سماج کے بنیادی مسائل بے روزگاری، غربت، کاشتکاری سے متعلق مسائل کو انتخابی موضوع نہیں بنایا، جس وجہ سے وہ ہار گئے۔

Intro:انیسویں پارلیمانی انتخاب بہار کی تاریخ میں آر جے ڈی کے لیے یاد رکھا جائے گا اپنے قیام کے بعد پہلی بار لالو پرساد یادو کی غیرموجودگی میں آر جے ڈی صفر پر آگئی 19 مئی سے پہلے 10 سرکلر روڈ رابری دیوی اور لالو پرشاد کی سرکاری رہائش گاہ کے سامنے گہما گہمی ہوا کرتی تھی آج سناٹا چھایا ہوا ہے
آر جے ڈی کے سینئر رہنما شیوانند تیواری نے نتیجے کے متعلق کہا کہ یہ پارٹی کے لیے فکرمندی کی بات ہے


Body:لالو پرساد یادو کی آر جے ڈی کا وجود 19 پارلیمنٹ سے ختم ہو گیا ہے 1997 میں قائم ہوئی آر جے ڈی نے 2008 میں قومی پارٹی کے طور پر شناخت ملی 2009 میں میں لالو یادو کی قیادت میں میں آر جے ڈی نے پارلیمنٹ میں 22 سیٹ حاصل کی تھی اس بار لالو یادو کی غیر موجودگی میں تجسس یادو نے کمان سنبھالی بھی سسٹم پر پر پارٹی نے اپنے اتحادی 30 سیاسی جماعتوں کے ساتھ انتخاب لڑا بڑا لیکن لیکن یہ پہلی بار ہے کہ آر جے ڈی کو ایک بھی سیٹ پر کامیابی نہیں ملی پارٹی نے 13 وی پارلیمانی انتخاب میں چار سیٹیں حاصل کی تھی تھی جبکہ 14ویں پارلیمانی انتخاب میں میں 22 سے ملی تھی تھی جس دوران لالویادو وزیر ریل کی حیثیت سے سے پوری دنیا میں مشہور ہوئے پندرہ میں پارلیمانی انتخاب میں آر جی ڈی کو پانچ سیٹیں ملی تھی تھی جبکہ سولویں 2014 میں دو سیٹوں پر آر جی ڈی بہار میں میں قابض تھی لیکن اس بار ار شعر بہار سے سے آر جی ڈی ڈی کا پارلیمنٹ میں پوری طرح صفایا ہو گیا ہے
آر جے ڈی کے سینئر رہنما شیوانند تیواری نے کہا کے یہ فکر مندی کی بات ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں اس بار ہوا ہے اس میں میں راہول گاندھی جیسے لیڈر بھی ہار گئے بنگالی اسی ریاست میں بی جے پی کو 18 سیٹ ملی یوپی میں مایاوتی اکھلیش ارجیت سنگھ کے تحت کے باوجود بی جے پی نے 62 سیٹ حاصل کی جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس بار آر جے ڈی میں قیادت کی کمی رہی تو انھوں نے واضح طور پر کہا کہ کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ قیادت کی کمی کا نتیجہ ہے انہوں نے کہا کہ لالچ زیادہ نہیں ہے تو کوئی اثر ہوا ہے ایسا نہیں ہے لالو یادو ہوتے تو گلیمر رہتا لیکن ملک میں جو حالات تھے تھے یا یا بہار میں بھی جو حالات تھے اس کے نتیجے میں یہ سامنے آیا ہے انہوں نے کہا کہ جس طرح سے ووٹوں کا پولرائزیشن ہوا اسے لالو یادوکی سے اکیلے روک سکتے تھے انہوں نے کہا کہ آر جے ڈی کا جو بنیادی ووٹ یا دو اور مسلم کا تھا یہ ہماری اتحادی جماعتوں کی دوسری تھری برادریوں کا ووٹ نوٹ اس میں سارے لوگ مضبوطی سے لگے ہوئے تھے شیوانندن تیواری نے کہا کہ ان ووٹوں میں میں راشٹرواد اور فرقہ پرستی کے نام پر دے سے ہماری ہوئی ہے اس سے کوئی انکار نہیں لیکن اس کے باوجود مزید تمام لوگ عظیم اتحاد کی مضبوطی کے ساتھ لگے تھے اور ان سب کی قیادت 23ویں کر رہے تھے تھے اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ جیسے کی قیادت میں کسی طرح کی کوئی کمی رہی ہوگی جس کی وجہ سے یہ نتیجہ نکلا انہوں نے کہا کہ 2009 میں ان کی پارٹی بھٹی بھائی سیٹوں کے ساتھ پارلیمنٹ میں تھی تھی نظر زمانے میں لالو پرساد یادو دو اور شیوان دیواری دونوں انتخاب ہار گئے تھے


Conclusion:انہوں نے کہا کہ آج آئندہ آنے والے چیلنج کے لئے ہمہ وقت تیار ہے ہمارے وجود کا بھی سوال ہے اتحادی جماعت کے تمام پارٹیاں ایک ساتھ بیٹھ کر کر اس پر غور و خوص جلد ہی کریں گی کہاں کمزور ہیں اسے کیسے درست کیا جائے انہوں نے کہا کہ کہ اگر اگر اس دور میں ایک سماجی اتحاد بنا کر کے اور اور برادری کا اتحاد قائم کر انتخاب لڑیں گے تو اسے کام نہیں چلنے والا ہے انہوں نے اس بات کو مانا کہ کہ یو پی اے نے سماج کے بنیادی مسائل بے روزگاری غربت کاشتکاروں کے مسائل کے علاوہ وہ سماج میں جو غیر برابری غیر متوقع طور پر بڑھ رہی ہے اس کو لوگوں تک پہنچانے کی اور اس کو انتخابی موضوع بنانے کی ضرورت تھی آج لوگوں کے سامنے نے پینے کے پانی کا مسئلہ ہے یہ مسائل انتخابی مہم سے دور رہے ہیں اگر ہم لوگ ایسا نہیں کر پائے تو ہم لوگ ختم ہو جائیں گے
Last Updated : May 24, 2019, 10:07 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.