پٹنہ: یہ دور مقابلہ جاتی کا دور ہے جہاں لوگوں کو روزانہ نئے نئے چیلنجز سے گزرنا پڑتا ہے، مگر کچھ کر گزرنے کا جذبہ رکھنے والے نتیجے کی پرواہ کئے بغیر سفر پر نکل جاتے ہیں جہاں کامیابی کی منزل ان کا انتظار کر رہی ہوتی ہے۔ shazia qaiser role model for other womens
ایسا ہی ایک نام ہے شازیہ قیصر کا ۔جنہوں نے اپنی کڑی محنت اور جدوجہد کی بدولت آج تجارت کے حلقے میں ایک ایسے مقام پر پہنچ گئی ہے جو سماج کے خواتین کے لئے ایک مثال ہے. یوں تو آپ نے کپڑوں کے لئے لانڈری سنا ہوگا مگر کیا شو لانڈری کا نام آپ نے سنا ہے؟ ۔
یہ بھی پڑھیں:Mushaira in Gaya گیا میں بزم ندیم کی جانب سے مشاعرے کا انعقاد
تخلیقی ذہن کی مالک شازیہ قیصر نے عام خواتین سے بالكل الگ ہٹ کر تجارت کے میدان میں ایک ایسے شبعے کا انتخاب کیا۔ اس کے بارے اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں۔یاپھر كم معلومات ہوتی ہے۔ کپڑوں کی لانڈری کی طرف شازیہ نے جوتے کا لانڈری شروع کیا۔ پرانے جوتے واشنگ مشین میں مخصوص کیمیکل سے دھلے جاتے ہیں اور مرمت کا کام ہوتا ہے۔اس سے پرانے سے پرانے جوتے بھی نئے چمکنے لگتے ہیں. 2014 میں شازیہ نے جوتے دھونے اور مرمت کا کام شروع کیا حالانکہ یہ جس وقت انہوں نے اس فیلڈ میں قدم رکھا تھا اس وقت یہ اتنا آسان نہیں تھا.
شازیہ قیصر نے كہاكہ کس طرح سے وہ جوتے کو دھونے سے لیکر اس میں چمک لانے تک حفاظت سے کام کرتی ہے۔اس وقت انہوں نے اس کام کو شروع کیا تھا اس وقت لوگ حقارت کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور کہتے تھے یہ کس طرح کا کام ہے.
شازیہ کہتی ہے کہ ہمارے یہاں جوتے اس حال میں آتے ہیں کہ وہ پہننے کے قابل تک نہیں ہوتے مگر ہم انہیں خصوصی طور پر جوتے کا علاج کرتے ہیں اور پھر جوتے اس طرح چمکنے لگتا ہے کہ خود اس کے مالک نہیں پہچان سکتے۔ اس کام میں حجاب کبھی پریشانی کا سبب نہیں بنا بلکہ لوگوں نے اور عزت بخشی، اگر کام کی چاہت اور جنون ہو تو حجاب رکاوٹ پیدا نہیں کرتی.انہوں نے اپنے ہنر اور جدوجہد سے سماج کے خواتین کو ایک پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ ہم اپنے حدود میں رہ کر بھی بڑا سے بڑا کام انجام دے سکتے ہیں.