پٹنہ: ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح بہار میں بھی اردو صحافت کے دو سال مکمل ہونے پر ماضی، حال اور مستقبل پر سمینار و سمپوزیم منعقد کیے جا رہے ہیں۔ راشد احمد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ شہید صحافی کا جب نام آئے گا تو اس میں سرفہرست دہلی اردو اخبار کے مدیر و مجاہد آزادی مولانا محمد باقر کا نام سنہرے لفظوں میں لکھا جائے گا، جنہیں انگریزوں نے حق اور سچ لکھنے کے پاداش میں توپ کے سامنے باندھ کر اڑا دیا تھا۔ Senior Journalist Rashid Ahmed on Urdu Journalism Bicentenary
یہ بھی پڑھیں؛PM Modi on Cable Bridge Accident موربی حادثہ پر جذباتی ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی
راشد احمد نے کہا کہ آج بھی اردو صحافی دوسری زبانوں کے صحافی سے زیادہ باصلاحیت اور وسیع النظر ہیں۔ اگر کوئی صحافت کو ذریعہ معاش سمجھتا ہے تو پھر وہ صحافت کے ساتھ انصاف نہیں کر رہا۔ سنیئر صحافی راشد احمد نے کہا کہ اردو صحافت کا ماضی روشن اور مستقبل تابناک ہے۔ چند صحافی ہر دو میں ایسے رہے ہیں جو اپنے ذاتی مفاد کی خاطر حکومت کی حاشیہ برداری کرتے رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے صحافت کی ساخت مجروح ہوئی ہے مگر وہ دیر پا نہیں ہوتا۔ اس لئے اردو صحافت کے تعلق سے ہمیں یہ اطمینان رکھنا چاہیے کہ یہ شعبہ اپنی ذمہ داری پوری ایمانداری کے ساتھ کل بھی ادا کر رہا تھا اور مستقبل میں بھی کرتا رہے گا۔ 200 Years of Urdu Journalism