پٹنہ:اردو کونسل ہند کے صدر شمائل نبی نے کہا کہ مرحوم شمس الہدیٰ استھانوی بہار میں اردو صحافت کے بنیاد گزاروں میں تھے۔اس کے علاوہ انہوں نے ملت کی سر بلندی اور اردو زبان کی ترقی کے لئے بھی بہت سارے اقدامات کئے۔اردو ایڈیٹرس کانفرنس کے ذریعہ انہوں نے اردو اخباروں کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی۔وہ تاحیات صحافت ، سماجی خدمت اور ملی و لسانی سرگرمیوں سے جڑے رہے۔بڑا صحافی ہونا بڑی بات نہیں بلکہ بڑا انسان ہونا بڑی بات ہے. شمس الہدیٰ استھانوی یقیناً ایک بڑے انسان تھے۔
اس موقع پر شمس الہدیٰ استھانوی کی زندگی، شخصیت، ان کی نمایاں صحافتی ملی اور لسانی خدمات پر مشتمل ایک دستاویزی کتاب مرد صحافت شمس الہدی استھانوی" اور ان پر ایک تعارفی فولڈر کا اجراء بھی عمل میں آیا۔ کتاب کا جامع تعارف اورتبصرہ محقق ڈاکٹر نسیم اختر نے اپنے مخصوص انداز میں پیش کیا۔اردو مشاورتی کمیٹی کے سابق صدر نشین شفیع مشہدی نے کہا کہ شمس الہدی استھانوی انکساری اور وفاداری کے مرقع تھے۔ ساری زندگی انہوں نے صحافت اور اردو کی خدمت کی.
مورخ و خدا بخش لائبریری کے سابق ڈائرکٹر پروفیسر امتیاز احمد نے کہا کے سنگم اور صدائے عام کا شمار بہار کے سنجیدہ اخبارات میں تھا اور شمس الہدیٰ تھانوی کا اخبار ہمارا نعرہ ان دونوں کا امتزاج تھا۔ مرحوم پر جو کتاب شائع ہوئی ہے وہ معیاری اور وقیع ہے۔ سابق رکن اسمبلی و پیاری اردو کے مدیر اعلی ڈاکٹر اظہار احمد نے کہا کہ شمس الہدی استھانوی میرے مربی اور سرپرست تھے۔ میں جو آج اس مقام پر پہنچا ہے اس میں ان کا بڑا کردار رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Ek Raat Ka Mauqaf Book Launched ڈاکٹر شکیل کے افسانوی مجموعے 'ایک رات کا موقِف' کا اجرا
مولانا ابوالکلام قاسمی نے کہا شمس الہدی استھانوی اردو کے علمبردار تھے لہذا ہمیں اردو کے سلسلے میں حکومت سے اسکولوں میں اردو کی پڑھائی کو یقینی بنانے مانک منڈل میں ایک اردو ٹیچر کے اضافے کی مانگ کرنی چاہیے۔ اسپیشل ٹی ای ٹی اردو والوں کا مسئلہ حل ہونا چاہیے.