ETV Bharat / state

Seminar on Prem Chand: گیا میں پریم چند کی تخلیقات پر سمینار

author img

By

Published : Aug 2, 2023, 2:09 PM IST

بہار کے ضلع گیا میں پریم چند پرایک سمینار منعقد کیا گیا جس میں مقررین نے اپنے خیالات کرتے ہوئے کہا کہ پریم چند کی تخلیقات کا مطالعہ کرنے کے ساتھ انہیں اپنی زندگی میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔

پریم چند کی تخلیقات پرسیمینارکا انعقاد کیا گیا
پریم چند کی تخلیقات پرسیمینارکا انعقاد کیا گیا

گیا: گیا جن سنسکرتی منج ضلع اکائی نے الحمد اسلامک اسکول نگمتیہ میں پریم چند کے حوالہ سے ایک سیمینار کا اہتمام کیا۔ جس کی صدارت میں فیاض حالی، پروفیسر علی امام، سرور حسین، سید احمد قادری ،ہریندر گری شاد ،غفران اشرفی اور پروفیسر پیارے مانجی کر رہے تھے۔ جب کہ نظامت حافظ عبدالباری نے انجام دیا۔

پروگرام کے آغاز میں ڈاکٹر احمد صغیر نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کے افسانوی ادب کی ایک حقیقت یہ ہے کہ اس میں دکھ درد غصہ اور مسئلہ وغیرہ تو ہے۔ لیکن وہ دھار نہیں ہے جو پریم چند کے پاس تھی۔ ان کے رشتے آج بھی برقرار ہیں۔ جیسے جیسے استحصالی قوتیں سر اٹھائیں گی ناانصافی نا ہمواری بڑھتی جائے گی، پریم چند اور بھی ہمارے قریب ہوتے جائیں گے۔ پریم چند کا سچا کھرا اور کہیں کسی سے بھی سمجھوتہ نہ کرنے والا ایثار پسند کردار ہمارے سامنے ایک آئیڈیل کی شکل اختیار کرنے لگا ہے۔ انیل انسمن جو پٹنہ سے تشریف لائے تھے ، انہوں نے کہا کہ پریم چند کی تخلیقات کا صرف مطالعہ نہیں کرنا ہے۔ بلکہ آج اسے اپنی زندگی میں اتارنے کی ضرورت ہے۔[

آج ہندی اردو کے بیچ جو کھائی ہے اسے پاٹنے کی ضرورت ہے۔تبھی پریم چند کو صحیح خراج عقیدت پیش کیا جا سکتی ہے۔ سنیل کمار نے کہا کہ پریم چند نے اس وقت کی دھارا کو موڑ کر بائیں بازو سے جوڑ دیا ، ایک گاندھی وادی بائیں بازو کا حامی بن گیا۔

آصف ظہیر نے افسانہ کفن کا تجزیاتی مطالعہ پیش کیا ، میم نازش نے کہا کہ پریم چند کے چلے جانے کے بعد بھی ان کا ادب چیخ چیخ کر بتا رہا ہے کہ صرف تاریخ بدلی ہے وقت بدلا ہے مسئلہ نہیں۔آج بھی وہی مسائل باہر کھڑے ہیں۔ ڈاکٹر پیارے مانجھی نے کہا کہ آج ایسا ماحول بنایا جا رہا ہے کہ جو وہ دکھائیں وہی دیکھیں ، جو وہ بولیں ہم بھی وہی بولیں ، لیکن ہندوستان گنگا جمنی تہذیب کا علمبردار ہے اور اسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

سید احمد قادری نے کہا کہ اردو ہندی افسانہ جب تک زندہ ہے پریم چند کو نہیں بھلایا جا سکتا ، ڈاکٹر ثروت ناز نے پریم چند کا افسانہ مالکن کا تجزیہ پیش کیا ، ڈاکٹر نزہت پروین نے پریم چند کا افسانہ نجات کا تجزیہ پیش کیا ،ڈاکٹر تبسم فرحانہ نے پریم چند کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا فیضان الرحمن نے پریم چند کا افسانہ حج اکبر کا تجزیاتی مطالعہ پیش کیا۔

معراج غنی نے اپنے مقالہ میں مختلف ناقدین کی رائے کو پیش کیا، علیشہ ملک نے پریم چند کے حوالے سے پروفیسر قمر رئیس کے خیالات پیش کیے۔ ہریندر گیری شاد نے کہا کہ پریم چند نے جس مسئلے کو اٹھایا آج بھی جس کی تس ہے،آج بھی مزدور مر رہے ہیں ، کسان خودکشی کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پریم چند کے افسانے دور حاضر کے مسائل کی بھرپور عکاسی کرتے ہیں: اردو ادباء

ڈاکٹر کرما نند آریہ نے کہا کہ ادب زندگی کی تنقید ہے پریم چند نے رومانی معیار کے بندھن کو توڑ کر سماج کے نئے دھارے سے جوڑ دیا،ڈاکٹر آفتاب عالم اطہر نے پریم چند کے افسانے کا کا فنی جائزہ لیا ،پروفیسر علی امام نے کہا کہ آج سماج اور کلچر پر حملے ہو رہے ہیں اس لیے آج اردو ہندی کنونشن کا انعقاد کیا گیا ہ ،آج جو خطرے ہیں اس سے لوگوں کو ہوشیار رہنا ہوگا اور ہندی اردو ایکتا کو قائم کرنے کے لیے پیش قدمی کرنی ہوگی ۔

سرور حسین نے کہا ہمیں تخلیقات کو کائنات سے جوڑ کر دیکھنا چاہیے۔ پریم چند نے جس موضوع پر قلم اٹھایا وہ آزادی کی جدوجہد تھی ،طبقاتی کشمکش کو بہت باریکی سے دیکھا اور اپنے افسانوں اور ناولوں میں اٹھایا ،آزادی اس وقت مکمل نہیں ہوگی جب تک یہ تفریق ختم نہیں ہوگی۔ پریم چند کے تعلق سے نوشاد ناداں نے چند اشعار پیش کیے۔ ریحان امام نےمترنم آواز میں غزل پیش کی صدارتی خطبہ میں فیاض حالی نے کہا کہ پریم چند اردو ادب کے قطب مینار تھے احمد صغیر کے شکریہ کے ساتھ یہ نشست اختتام پذیر ہوئی۔

گیا: گیا جن سنسکرتی منج ضلع اکائی نے الحمد اسلامک اسکول نگمتیہ میں پریم چند کے حوالہ سے ایک سیمینار کا اہتمام کیا۔ جس کی صدارت میں فیاض حالی، پروفیسر علی امام، سرور حسین، سید احمد قادری ،ہریندر گری شاد ،غفران اشرفی اور پروفیسر پیارے مانجی کر رہے تھے۔ جب کہ نظامت حافظ عبدالباری نے انجام دیا۔

پروگرام کے آغاز میں ڈاکٹر احمد صغیر نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کے افسانوی ادب کی ایک حقیقت یہ ہے کہ اس میں دکھ درد غصہ اور مسئلہ وغیرہ تو ہے۔ لیکن وہ دھار نہیں ہے جو پریم چند کے پاس تھی۔ ان کے رشتے آج بھی برقرار ہیں۔ جیسے جیسے استحصالی قوتیں سر اٹھائیں گی ناانصافی نا ہمواری بڑھتی جائے گی، پریم چند اور بھی ہمارے قریب ہوتے جائیں گے۔ پریم چند کا سچا کھرا اور کہیں کسی سے بھی سمجھوتہ نہ کرنے والا ایثار پسند کردار ہمارے سامنے ایک آئیڈیل کی شکل اختیار کرنے لگا ہے۔ انیل انسمن جو پٹنہ سے تشریف لائے تھے ، انہوں نے کہا کہ پریم چند کی تخلیقات کا صرف مطالعہ نہیں کرنا ہے۔ بلکہ آج اسے اپنی زندگی میں اتارنے کی ضرورت ہے۔[

آج ہندی اردو کے بیچ جو کھائی ہے اسے پاٹنے کی ضرورت ہے۔تبھی پریم چند کو صحیح خراج عقیدت پیش کیا جا سکتی ہے۔ سنیل کمار نے کہا کہ پریم چند نے اس وقت کی دھارا کو موڑ کر بائیں بازو سے جوڑ دیا ، ایک گاندھی وادی بائیں بازو کا حامی بن گیا۔

آصف ظہیر نے افسانہ کفن کا تجزیاتی مطالعہ پیش کیا ، میم نازش نے کہا کہ پریم چند کے چلے جانے کے بعد بھی ان کا ادب چیخ چیخ کر بتا رہا ہے کہ صرف تاریخ بدلی ہے وقت بدلا ہے مسئلہ نہیں۔آج بھی وہی مسائل باہر کھڑے ہیں۔ ڈاکٹر پیارے مانجھی نے کہا کہ آج ایسا ماحول بنایا جا رہا ہے کہ جو وہ دکھائیں وہی دیکھیں ، جو وہ بولیں ہم بھی وہی بولیں ، لیکن ہندوستان گنگا جمنی تہذیب کا علمبردار ہے اور اسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

سید احمد قادری نے کہا کہ اردو ہندی افسانہ جب تک زندہ ہے پریم چند کو نہیں بھلایا جا سکتا ، ڈاکٹر ثروت ناز نے پریم چند کا افسانہ مالکن کا تجزیہ پیش کیا ، ڈاکٹر نزہت پروین نے پریم چند کا افسانہ نجات کا تجزیہ پیش کیا ،ڈاکٹر تبسم فرحانہ نے پریم چند کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا فیضان الرحمن نے پریم چند کا افسانہ حج اکبر کا تجزیاتی مطالعہ پیش کیا۔

معراج غنی نے اپنے مقالہ میں مختلف ناقدین کی رائے کو پیش کیا، علیشہ ملک نے پریم چند کے حوالے سے پروفیسر قمر رئیس کے خیالات پیش کیے۔ ہریندر گیری شاد نے کہا کہ پریم چند نے جس مسئلے کو اٹھایا آج بھی جس کی تس ہے،آج بھی مزدور مر رہے ہیں ، کسان خودکشی کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پریم چند کے افسانے دور حاضر کے مسائل کی بھرپور عکاسی کرتے ہیں: اردو ادباء

ڈاکٹر کرما نند آریہ نے کہا کہ ادب زندگی کی تنقید ہے پریم چند نے رومانی معیار کے بندھن کو توڑ کر سماج کے نئے دھارے سے جوڑ دیا،ڈاکٹر آفتاب عالم اطہر نے پریم چند کے افسانے کا کا فنی جائزہ لیا ،پروفیسر علی امام نے کہا کہ آج سماج اور کلچر پر حملے ہو رہے ہیں اس لیے آج اردو ہندی کنونشن کا انعقاد کیا گیا ہ ،آج جو خطرے ہیں اس سے لوگوں کو ہوشیار رہنا ہوگا اور ہندی اردو ایکتا کو قائم کرنے کے لیے پیش قدمی کرنی ہوگی ۔

سرور حسین نے کہا ہمیں تخلیقات کو کائنات سے جوڑ کر دیکھنا چاہیے۔ پریم چند نے جس موضوع پر قلم اٹھایا وہ آزادی کی جدوجہد تھی ،طبقاتی کشمکش کو بہت باریکی سے دیکھا اور اپنے افسانوں اور ناولوں میں اٹھایا ،آزادی اس وقت مکمل نہیں ہوگی جب تک یہ تفریق ختم نہیں ہوگی۔ پریم چند کے تعلق سے نوشاد ناداں نے چند اشعار پیش کیے۔ ریحان امام نےمترنم آواز میں غزل پیش کی صدارتی خطبہ میں فیاض حالی نے کہا کہ پریم چند اردو ادب کے قطب مینار تھے احمد صغیر کے شکریہ کے ساتھ یہ نشست اختتام پذیر ہوئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.