ETV Bharat / state

Seminar in Gaya 'فیض کی شاعری کی معنویت آج کے تناظر میں' کے عنوان پر سمینار

گیا میں ایک سمینار منعقد کیا گیا جس سے متعلق جن سنسکرتی منچ کے صدر احمد صغیر نے بتایا کہ 13 فروری کو فیض احمد فیض کا یوم پیدائش تھا۔ اسی کے مدنظر 14 فروری کو یہ پروگرام منعقد کیا گیا ہے جس میں فیض احمد فیض کی شاعری پر ادیبوں اور دانشوروں نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ Seminar On Faiz Ahmad Faiz

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Feb 15, 2023, 12:05 PM IST

گیا میں سیمینار کا انعقاد

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں جن سنسکرتی منچ کا ایک روزہ سمینار الحمداسلامک اسکول نگمتیہ روڈ گیا میں منعقد کیا گیا جس میں پروفیسر منظر حسین، نذر فاطمی بدنام نظر، مراری شرما شامل تھے۔ اس سمینار کی نظامت ڈاکٹر ابو حذیفہ نے انجام دی۔ جن سنسکرتی منچ کے صدر احمد صغیر نے سمینار کے بارے میں بتایا کہ 13 فروری کو فیض احمد فیض کا یوم پیدائش تھا، اسی کے مدنظر 14 فروری کو یہ پروگرام منعقد کیا گیا جس میں رانچی یونیورسٹی کے سابق صدر شعبہ اردو پروفیسر منظر حسین مہمان خصوصی کے طور پر شامل ہوئے۔ پروگرام کے آغاز میں حافظ عبدالباری نے فیض احمد فیض کی نظم سنائی۔ احمد صغیر نے فیض کی شاعری کی معنویت آج کے تناظر میں کے عنوان سے اپنا مقالہ پیش کیا جس میں انہوں نے کہا کہ فیض کی شاعری کی معنویت آج بھی کم نہیں ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کہ بائیں بازو کی طاقتیں ان کی نظموں سے خوفزدہ ہیں اگر کسی شاعر کی شاعری سے کوئی طاقت خوف زدہ ہو تو اس کا مطلب ہےکہ اس کی شاعری میں اتنی طاقت ہے کہ وہ ایک تحریک کھڑی کر سکتا ہے ، ضرورت اس بات کی ہے کہ ترقی پسند تحریک کو مزید فروغ دیا جائے تاکہ پھر سے ایک نئی تحریک شروع ہو سکے، فیضان الرحمن نے فیض کی دو نظمیں سنائیں، رتیکا پریا شری نے فیض کے حوالے سے انگریزی میں اپنی باتیں رکھیں اور ان کی مشہور نظم بول کے لب آزاد ہیں تیرے پر روشنی ڈالیں ریتیکا جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی طالبہ ہیں۔

اس کے بعد بدنام نظر نے فیض کے حوالے سے اپنی بات رکھی اور کہا کہ اگر عالمی تناظر میں دیکھنا ہے تو عراق کی جنگ ہو یا ہو افغانستان کا قبضہ، ویتنام کی تباہی ہو کہ یوکرین پر حملہ، غریبوں کی خالی پیٹ ہوں یا امیروں کی بھری تجوریاں یا تمام عالمی حالات، اندھیروں کا بڑھتا دائرہ، نفرت کی زہر میں ڈوبی عالمی فضا کسی بھی نقطہ پر غور کیجئے فیض کی شاعری وہاں موجود ہیں، ڈاکٹر نزہت پروین اور آصف ظہیر نے بھی فیض کی نظم سنائی۔ سنیل کمار نے کہا کہ فیض کی نظمیں پڑھ کر جوش پیدا ہو جاتا ہے ، فیض کی نظمیں بجلی پیدا کرتی ہیں، اس کے بعد معراج غنی اور محمد آصف نے فیض کی نظم سنائی اور آخر میں پروفیسر منظر حسین نے صدارتی خطبہ میں کہا کہ اگر ہم اپنے اسلاف کو یاد کرتے ہیں تو یہ بہت بڑی بات ہے ، فیض کی شاعری کو سمجھنے کے لیے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ اس نے اپنےعہد سے کیا لیا اور کس طرح شاعری میں برتا ، فیض نے اپنے عہد کے تمام واقعات حادثات کو دیکھا اور اسے اپنی شاعری میں پیش کیا فیض نے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی آخر میں مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ واضح رہے کہ جن سنسکرتی منچ گیا ادبی خدمات کے اعتراف میں اس طرح کے پروگرام مسلسل کرتی ہے اسی کی کڑی میں یہ پروگرام منعقد کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : Workshop On Health In Gaya نومولود بچوں اور حاملہ خواتین کی سلسلے وار طریقہ سے جانچ ہوگی

گیا میں سیمینار کا انعقاد

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں جن سنسکرتی منچ کا ایک روزہ سمینار الحمداسلامک اسکول نگمتیہ روڈ گیا میں منعقد کیا گیا جس میں پروفیسر منظر حسین، نذر فاطمی بدنام نظر، مراری شرما شامل تھے۔ اس سمینار کی نظامت ڈاکٹر ابو حذیفہ نے انجام دی۔ جن سنسکرتی منچ کے صدر احمد صغیر نے سمینار کے بارے میں بتایا کہ 13 فروری کو فیض احمد فیض کا یوم پیدائش تھا، اسی کے مدنظر 14 فروری کو یہ پروگرام منعقد کیا گیا جس میں رانچی یونیورسٹی کے سابق صدر شعبہ اردو پروفیسر منظر حسین مہمان خصوصی کے طور پر شامل ہوئے۔ پروگرام کے آغاز میں حافظ عبدالباری نے فیض احمد فیض کی نظم سنائی۔ احمد صغیر نے فیض کی شاعری کی معنویت آج کے تناظر میں کے عنوان سے اپنا مقالہ پیش کیا جس میں انہوں نے کہا کہ فیض کی شاعری کی معنویت آج بھی کم نہیں ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کہ بائیں بازو کی طاقتیں ان کی نظموں سے خوفزدہ ہیں اگر کسی شاعر کی شاعری سے کوئی طاقت خوف زدہ ہو تو اس کا مطلب ہےکہ اس کی شاعری میں اتنی طاقت ہے کہ وہ ایک تحریک کھڑی کر سکتا ہے ، ضرورت اس بات کی ہے کہ ترقی پسند تحریک کو مزید فروغ دیا جائے تاکہ پھر سے ایک نئی تحریک شروع ہو سکے، فیضان الرحمن نے فیض کی دو نظمیں سنائیں، رتیکا پریا شری نے فیض کے حوالے سے انگریزی میں اپنی باتیں رکھیں اور ان کی مشہور نظم بول کے لب آزاد ہیں تیرے پر روشنی ڈالیں ریتیکا جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی طالبہ ہیں۔

اس کے بعد بدنام نظر نے فیض کے حوالے سے اپنی بات رکھی اور کہا کہ اگر عالمی تناظر میں دیکھنا ہے تو عراق کی جنگ ہو یا ہو افغانستان کا قبضہ، ویتنام کی تباہی ہو کہ یوکرین پر حملہ، غریبوں کی خالی پیٹ ہوں یا امیروں کی بھری تجوریاں یا تمام عالمی حالات، اندھیروں کا بڑھتا دائرہ، نفرت کی زہر میں ڈوبی عالمی فضا کسی بھی نقطہ پر غور کیجئے فیض کی شاعری وہاں موجود ہیں، ڈاکٹر نزہت پروین اور آصف ظہیر نے بھی فیض کی نظم سنائی۔ سنیل کمار نے کہا کہ فیض کی نظمیں پڑھ کر جوش پیدا ہو جاتا ہے ، فیض کی نظمیں بجلی پیدا کرتی ہیں، اس کے بعد معراج غنی اور محمد آصف نے فیض کی نظم سنائی اور آخر میں پروفیسر منظر حسین نے صدارتی خطبہ میں کہا کہ اگر ہم اپنے اسلاف کو یاد کرتے ہیں تو یہ بہت بڑی بات ہے ، فیض کی شاعری کو سمجھنے کے لیے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ اس نے اپنےعہد سے کیا لیا اور کس طرح شاعری میں برتا ، فیض نے اپنے عہد کے تمام واقعات حادثات کو دیکھا اور اسے اپنی شاعری میں پیش کیا فیض نے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی آخر میں مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ واضح رہے کہ جن سنسکرتی منچ گیا ادبی خدمات کے اعتراف میں اس طرح کے پروگرام مسلسل کرتی ہے اسی کی کڑی میں یہ پروگرام منعقد کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : Workshop On Health In Gaya نومولود بچوں اور حاملہ خواتین کی سلسلے وار طریقہ سے جانچ ہوگی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.