ETV Bharat / state

بنگلہ دیش میں قید بھارتی شہری کی رہائی

ریاست بہار کے دربھنگہ کے رہنے والے بنگلہ دیش میں قید بھارتی شہری گیارہ برس بعد ستیش چودھری رہا ہو رہے ہیں۔

بنگلہ دیش میں قید بھارتی شہری کی رہائی
author img

By

Published : Sep 12, 2019, 12:38 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 7:57 AM IST

ستیش چودھری کا تعلق دربھنگہ کے ہایہ گھاٹ بلاک کے منورتھا گاؤں سے ہے۔

ستیش گزشتہ 11 برسوں سے بنگلہ دیش کے جیل میں قید تھے، جنہیں 12 ستمبر کو بنگلہ دیش میں رہا کیا جا رہا ہے۔

بنگلہ دیش میں قید بھارتی شہری کی رہائی

ا س بات کی اطلاع ملتے ہی ستیش چودھری کے بھائی مکیش بنگلہ دیش کے لیے روانہ ہوگئے ہیں تاکہ وہ اپنے بھائی کو صحیح سلامت واپس لا سکیں۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے ڈھاکہ میں موجود ہائی کمیشن آف انڈیا کو اس بات کے اطلاع ٹیلی فون پر دی ہے۔درشنا گیڈے بارڈر پر بارڈر گارڈس بنگلہ دیش(بی جی بی) ستیش کمار کو بارڈر سیکورٹی فورسز انڈیا کے حوالے کرے گی۔

دماغی طور سے بیمار ستیش چودھری 12 اپریل 2008 کو اپنے چھوٹے بھائی مکیش چودھری کے ساتھ علاج کرانے کے لیے پٹنہ گئے تھے۔اس کے تین دن بعد وہ 15 اپریل 2008 کو گاندھی میدان میں موجود کرشن میموریل ہال کے پاس سے اچانک غائب ہوگئے۔

ستیش کے رشتے داروں نے ان کی کھوج کی لیکن ان کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہوا۔

جس کے بعد انہوں نے 8 مئی 2008 کو گاندھی میدان پولیس اسٹیشن میں گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی۔تقریبا 4 برس کے بعد سال 2012 میں ستیش کے رشتے داروں کو بنگلہ دیش ریڈ کراس سوسائٹی کا خط انڈین ریڈ کراس سوسائٹی کے ذریعہ حاصل ہوا۔جس میں اطلاع کیا گیا تھا کہ ستیش ڈھاکہ کے لکشمی پور میں قائم جیل میں بند ہیں۔

ستیش کی والدہ کلا دیوی نے بتایا کہ ستیش کی تلاش میں ان لوگوں نے مقامی ضلع انتظامیہ دربھنگہ، پٹنہ میں عرضی لگائی تھی۔2 جولائی 2012 کو وزیراعلی نیتیش کمار کے جنتا دربار میں بھی انہوں نے درخوات کی تھی لیکن کچھ نہیں ہوا۔

حالانکہ محکمہ داخلہ کے پرنسپل سکریٹری امیر سوہانی نے وزارت خارجہ کو خط لکھا کہ لیلکن اس کے بعد بھی سرکاری سطح پر ستیش کو بھارت لانے کی کوشش نہیں کی گئی۔

ستیش کی والدہس نے بتایا کہ ان کے چھوٹے بیٹے کے موبائل پر فون آیا کہ 12 ستمبر کو بنگلہ دیش کی جیل سے ستیش کو رہا کیا جارہا ہے۔

ستیش کے بیٹے عاشق نے کہا کہ بچپن میں ہم نے اپنے والد کو دیکھا تھا، اب ان کا چہرا بھی صحیح سے یاد نہیں ہے۔ان کے آنے کی خبر سن کر خوش ہوں۔

وہیں ستیش کے دوست سنجے نے کہا کہ ستیش کا بھائی مکیش اپنے بھائی کی تلاش میں 6 برس تک بھٹکتا رہا۔جس کے بعد اس نے پاسپورٹ اور ویزا بنایا اور کولکتہ کے راستے سے ڈھاکہ کے لکشمی سینٹرل جیل پہنچا۔

جہاں انہیں معلوم ہوا کہ ستیش کی سزا کی مدت ختم ہونے کے بعد رہا کردیا گیا ہے۔اس خبر پر مکیش کو یقین نہیں ہوا۔

اس نے بنگلہ دیش کے کئی جیلوں میں اپنے بھائی کو تلاش کیا لیکن ان کی جانکاری نہیں ملنے کے بعد وہ بھارت واپس آگئے۔مکیش معلومات کے فقدان کی وجہ سے سفارت خانہ نہیں جاسکا۔

واضح رہے کہ 10 ستمبر کو بنگلہ دیش کے بھارتی سفارت خانہ سے فون آیا کہ 12 ستمبر کو ستیش کو بنگلہ دیش کے جیل سے آزاد کردیا جائے گا۔

ستیش چودھری کا تعلق دربھنگہ کے ہایہ گھاٹ بلاک کے منورتھا گاؤں سے ہے۔

ستیش گزشتہ 11 برسوں سے بنگلہ دیش کے جیل میں قید تھے، جنہیں 12 ستمبر کو بنگلہ دیش میں رہا کیا جا رہا ہے۔

بنگلہ دیش میں قید بھارتی شہری کی رہائی

ا س بات کی اطلاع ملتے ہی ستیش چودھری کے بھائی مکیش بنگلہ دیش کے لیے روانہ ہوگئے ہیں تاکہ وہ اپنے بھائی کو صحیح سلامت واپس لا سکیں۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے ڈھاکہ میں موجود ہائی کمیشن آف انڈیا کو اس بات کے اطلاع ٹیلی فون پر دی ہے۔درشنا گیڈے بارڈر پر بارڈر گارڈس بنگلہ دیش(بی جی بی) ستیش کمار کو بارڈر سیکورٹی فورسز انڈیا کے حوالے کرے گی۔

دماغی طور سے بیمار ستیش چودھری 12 اپریل 2008 کو اپنے چھوٹے بھائی مکیش چودھری کے ساتھ علاج کرانے کے لیے پٹنہ گئے تھے۔اس کے تین دن بعد وہ 15 اپریل 2008 کو گاندھی میدان میں موجود کرشن میموریل ہال کے پاس سے اچانک غائب ہوگئے۔

ستیش کے رشتے داروں نے ان کی کھوج کی لیکن ان کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہوا۔

جس کے بعد انہوں نے 8 مئی 2008 کو گاندھی میدان پولیس اسٹیشن میں گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی۔تقریبا 4 برس کے بعد سال 2012 میں ستیش کے رشتے داروں کو بنگلہ دیش ریڈ کراس سوسائٹی کا خط انڈین ریڈ کراس سوسائٹی کے ذریعہ حاصل ہوا۔جس میں اطلاع کیا گیا تھا کہ ستیش ڈھاکہ کے لکشمی پور میں قائم جیل میں بند ہیں۔

ستیش کی والدہ کلا دیوی نے بتایا کہ ستیش کی تلاش میں ان لوگوں نے مقامی ضلع انتظامیہ دربھنگہ، پٹنہ میں عرضی لگائی تھی۔2 جولائی 2012 کو وزیراعلی نیتیش کمار کے جنتا دربار میں بھی انہوں نے درخوات کی تھی لیکن کچھ نہیں ہوا۔

حالانکہ محکمہ داخلہ کے پرنسپل سکریٹری امیر سوہانی نے وزارت خارجہ کو خط لکھا کہ لیلکن اس کے بعد بھی سرکاری سطح پر ستیش کو بھارت لانے کی کوشش نہیں کی گئی۔

ستیش کی والدہس نے بتایا کہ ان کے چھوٹے بیٹے کے موبائل پر فون آیا کہ 12 ستمبر کو بنگلہ دیش کی جیل سے ستیش کو رہا کیا جارہا ہے۔

ستیش کے بیٹے عاشق نے کہا کہ بچپن میں ہم نے اپنے والد کو دیکھا تھا، اب ان کا چہرا بھی صحیح سے یاد نہیں ہے۔ان کے آنے کی خبر سن کر خوش ہوں۔

وہیں ستیش کے دوست سنجے نے کہا کہ ستیش کا بھائی مکیش اپنے بھائی کی تلاش میں 6 برس تک بھٹکتا رہا۔جس کے بعد اس نے پاسپورٹ اور ویزا بنایا اور کولکتہ کے راستے سے ڈھاکہ کے لکشمی سینٹرل جیل پہنچا۔

جہاں انہیں معلوم ہوا کہ ستیش کی سزا کی مدت ختم ہونے کے بعد رہا کردیا گیا ہے۔اس خبر پر مکیش کو یقین نہیں ہوا۔

اس نے بنگلہ دیش کے کئی جیلوں میں اپنے بھائی کو تلاش کیا لیکن ان کی جانکاری نہیں ملنے کے بعد وہ بھارت واپس آگئے۔مکیش معلومات کے فقدان کی وجہ سے سفارت خانہ نہیں جاسکا۔

واضح رہے کہ 10 ستمبر کو بنگلہ دیش کے بھارتی سفارت خانہ سے فون آیا کہ 12 ستمبر کو ستیش کو بنگلہ دیش کے جیل سے آزاد کردیا جائے گا۔

Intro:दरभंगा जिला के हायाघाट प्रखंड के मनोरथा गांव निवासी कला देवी का पुत्र सतीश चौधरी पिछले 11 वर्षों से बांग्लादेश के जेलों में कैद था, जो 12 सितंबर को बांग्लादेश के जेल से आजाद हो रहा है। इस बात की जानकारी बांग्लादेश की सरकार ने ढाका स्थित हाई कमीशन ऑफ इंडिया को टेलीफोन से सूचित किया है कि 12 सितंबर को दर्शना गेंडे बॉर्डर पर बॉर्डर गार्ड्स बांग्लादेश सतीश चौधरी को बॉर्डर सिक्योरिटी फोर्स इंडिया के हवाले कर देगा। इस बात की जानकारी मिलते ही सतीश के भाई मुकेश बांग्लादेश के लिए रवाना हो चुके हैं। इस बात की जानकारी मिलते ही परिवार सहित पूरे गांव में खुशी का माहौल है।


Body:गौरतलब है कि मानसिक रोगी सतीश चौधरी 12 अप्रैल 2008 को अपने छोटे भाई मुकेश चौधरी के साथ गांव से पटना रोजी रोटी के साथ साथ इलाज कराने के लिए गया था। ठीक 3 दिन बाद 15 अप्रैल 2008 को गांधी मैदान स्थित कृष्ण मेमोरियल हॉल के पास से अचानक गायब हो गया। जिसके बाद सतीश को उसके परिजनों ने काफी खोजबीन किया एवं थक हार के 8 मई 2008 को गांधी मैदान थाना में उसके गुमशुदगी की रिपोर्ट दर्ज कराया। लंबे समय तक लापता सतीश चौधरी का जब कहीं पता नहीं चला तो घर वाले घर बैठ गए। गुमशुदगी की घटना के लगभग 4 वर्षों के बाद 2012 में सतीश के परिजनों को जान में जान तब आई जब उन्हें बांग्लादेश रेड क्रॉस सोसायटी का एक इंडियन रेड क्रॉस सोसाइटी के माध्यम से प्राप्त हुआ। जिसमें उसे सूचित किया गया था कि सतीश ढाका के लक्ष्मीपुर स्थित जेल में बंद है।

वही सतीश की मां कला देवी ने बताया कि सतीश की खोज में उनलोगों ने स्थानीय जिला प्रशासन दरभंगा, पटना के जिला प्रशासन के साथ-साथ 2 जुलाई 2012 को मुख्यमंत्री नीतीश कुमार के जनता दरबार में गुहार लगाने के साथ ही गृह विभाग के प्रधान सचिव अमीर सुहानी ने विदेश मंत्रालय को भी पत्र लिखा। परंतु इसके बाद भी सरकारी स्तर पर सतीश को भारत लाने का किसी भी प्रकार का प्रयास नहीं हुआ। जिसके बाद भी सतीश के छोटे भाई मुकेश चौधरी ने वर्षों तक विभिन्न कार्यालयों में अपने विक्षिप्त भाई को वतन वापस लाने के लिए विनती करते रहा। लेकिन सबों ने सिर्फ भरोसा दिया किया कुछ नहीं। वहीं उन्होंने कहा कि कल उनके छोटे पुत्र के मोबाइल पर फोन आया कि 12 सितंबर को बांग्लादेश की जेल से सतीश को रिहा किया जा रहा है जिससे वह लोग काफी खुश हैं।


Conclusion:वही सतीश के पुत्र आशिक ने कहा कि बचपन में हमने अपने पिता को देखा था अब उनका चेहरा भी ठीक से हमें याद नहीं है और जब वह आएंगे तो उनके साथ बाजार के साथ साथ खेलने का भी काम करेंगे।

वही सतीश के मित्र संजय ने कहा कि जानकारी के अभाव में मजदूर क्लास का मुकेश अपने भाई की खोज में 6 वर्षों बस भटकता रहा। फिर उसने पासपोर्ट और वीजा बनाकर कोलकाता के रास्ते ढाका के लक्ष्मीपुर सेंट्रल जेल पहुंचा। वहां पहुंचने के बाद मुकेश को पता चला कि सतीश सजा पूरी होने की वजह से उसे यहां से छोड़ दिया गया है। जिस पर मुकेश को विश्वास नहीं हुआ और वह बांग्लादेश के कई जेलों में अपनी भाई की खोजबीन की, लेकिन जब उसका किसी प्रकार का पता नहीं चला तो, वह वहां से लौट आया। लेकिन जानकारी के अभाव में वह ढाका के एंबेसी में नहीं जा सका। वही कल यानी 10 सितंबर को बांग्लादेश स्थित भारतीय दूतावास से टेलीफोन आया कि कल यानी 12 सितंबर को आपके भाई को बांग्लादेश के जेल से छोड़ा जा रहा और आपलोग उन्हें आकर ले जाये।

Byte ---------------

कला देवी, सतीश की मां
आशिक कुमार चौधरी, सतीश का पुत्र
संजय कुमार दास, सतीश के मित्र
Last Updated : Sep 30, 2019, 7:57 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.