شمش الرحمٰن فاروقی کے انتقال سے پوری اردو دنیا میں غم کی لہر ہے۔ بہار کی ادبی فضا بھی سوگوار ہے۔ بہار کے کچھ نمائندہ ادبی شخصیات نے فاروقی کے انتقال کو ایک عہد کے خاتمے کی تشبیہ دی ہے۔
ڈاکٹر مبین صدیقی نے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'فاروقی صاحب رجحان ساز، ایک عہد ساز تھے۔ انہوں نے شب خون جیسے رسالے سے ایک عہد کی رہنمائی کی۔ انہوں نے اپنے خاص اسلوب کے ذریعہ دنیا کو بے بدل تنقید دیا انکے تنقید کے سامنے انکے مخالفین سرنگوں ہو جایا کرتے تھے۔ وہ بے بدل ادیب اور اس عہد کے سب سے بڑے نقاد تھے۔'
وہیں شہاب ظفر نے کہا کہ 'شمش الرحمٰن فاروقی کے انتقال سے اردو دنیا کے ایک عہد کا خاتمہ ہوا ہے۔ ان کے انتقال سے ایک رجحان ساز ادیب کا خاتمہ ہو گیا۔ اس پر ہم جتنا افسوس کریں کم ہے۔'
صفدر امام قادری نے شمش الرحمٰن فاروقی کے انتقال کو ذاتی نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'ان کا انتقال اردو ادب اور خاص طور سے تنقید کے لیے ایک حادثہ ہے۔ ہماری زبان کی تنقید کا جو سب سے روشن چراغ تھا، وہ اب بجھ چکا ہے۔'