ETV Bharat / state

Gaya Schools Ground Reality: گیا کے اسکولز میں سو فیصد ٹوائلٹ کا دعوی، زمینی حقائق کچھ اور - بہار اسمبلی سیشن

گیا کے سرکاری اسکولز میں بیت الخلا Toilets تو بنائے گئے لیکن متعدد اسکول ایسے ہیں، جہاں برسوں سے بیت الخلا پر تالے لگے ہیں۔ کجاپی پرائمری اسکول میں بیت-الخلا تو ہے، لیکن یہاں پانی کا کوئی نظم نہیں ہے جس کی وجہ سے بچے اور اساتذہ باہر جانے پر مجبور ہیں۔

گیا کے اسکولوں میں سو فیصد ٹوائلٹ ہونے کے دعوے، زمینی حقائق کچھ اور
گیا کے اسکولوں میں سو فیصد ٹوائلٹ ہونے کے دعوے، زمینی حقائق کچھ اور
author img

By

Published : Mar 3, 2022, 5:42 PM IST

گیا: ریاست بہار کے سبھی اسکولز میں بیت الخلا ہونے کا دعویٰ حکومت کرتی ہے، تاہم زمینی حقائق سے حکومت کے دعوں کی قلعی کھل جاتی ہے۔

گیا کے اسکولوں میں سو فیصد ٹوائلٹ ہونے کے دعوے، زمینی حقائق کچھ اور

رواں اسمبلی سیشن Assembly Session میں اپوزیشن کے رکن اسمبلی کی طرف سے اسکولز میں ٹوائلٹ نہیں ہونے کا مسئلہ اٹھایا گیا تھا، جس کے بعد خود وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے واضح کیا تھا کہ انہیں محکمہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ سبھی اسکولز میں ٹوائلٹ ہیں اور وہ زیر استعمال ہیں۔ اگر کہیں پر اسکولز میں ٹوائلٹ نہیں ہے تو رپورٹ آنے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔

ای ٹی وی بھارت نے ضلع کے اسکولز میں زمینی حقائق جاننے کے لیے شہر سے متصل کجاپی پرائمری اسکول کا جائزہ لیا جہاں پر 'لوہیا سوچھ ابھیان' کی منہ چڑھاتی تصویر دیکھنے کو ملی۔

کجاپی پرائمری اسکول کی دیوار پر لوہیا صفائی مہم کا بورڈ لگا تھا لیکن صفائی اور ٹوائلٹ سے اسکول کوسوں دور ہے بلکہ یہاں ایک خوفناک اور تشویشناک صورتحال دیکھنے کو ملی۔

اسکول کے بچے گندگی اور اسکول کے صحن میں جمع پانی کی بدبو کے درمیان مڈڈے میل کا کھانا کھارہے تھے کیونکہ نالی بنی نہیں ہے اور پانی صحن میں جمع ہوتا ہے جو بیماری کو دعوت دے رہا ہے۔

اس اسکول میں بنیادی سہولیات کا شدید فقدان ہے، عمارت خستہ حال ہے اور منہدم ہونے کے دہانے پر آچکی ہے۔ یہاں افسوسناک بات یہ ہے کہ اس اسکول میں بیت-الخلا موجود ہے لیکن پچھلے کئی سالوں سے اس پر تالے لٹکے ہوئے ہیں۔ کیونکہ وہ خراب ہوچکا ہے، بیت الخلاء میں پانی کی فراہمی بھی نہیں ہے۔

اسکول میں زیر تعلیم 250 بچے و بچیوں سمیت یہاں کی چھ خواتین ٹیچر کھلے میں حاجت کے لیے جاتی ہیں۔ یہ اسکول گھنی آبادی میں واقع ہے تو آس پاس لوگ ہوتے ہیں۔ مجبوری میں خواتین ٹیچر کو محلے کے کسی کے گھروں کو جانا پڑتا ہے۔ اسکول کی ٹیچر کو ڈر ہے کہ کہیں بچیوں کے ساتھ ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آجائے تو اس لیے وہ کڑی نظر رکھتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گیا کے تمام اسکولوں میں اسمارٹ کلاسوں کی تعمیر کو ملی منظوری

یہاں اسکول کی پرنسپل انجو بتاتی ہے کہ اس اسکول میں سہولیات بہت کم ہیں وہ ایک ٹوائلٹ کے لیے برسوں سے محکمہ تعلیم سے لڑرہی ہیں۔ متعدد مرتبہ محکمہ کو لیٹر لکھا گیا ہے۔ افسران جانچ کے لیے آئے تاہم برسوں جانچ کو گزر گیا لیکن کارروائی نہیں ہوئی ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس اسکول کی خستہ حالی کو جلد دور کرنے کی ضرورت ہے اور اہم بات یہ ہے کہ بیت الخلاء کا معاملہ حل ہو ایک اور ٹیچر کہتی ہیں کہ اسکول میں جو ٹوائلٹ ہے وہ خراب ہے اور اب وہیں بچوں کو پڑھایا جاتا ہے

گیا: ریاست بہار کے سبھی اسکولز میں بیت الخلا ہونے کا دعویٰ حکومت کرتی ہے، تاہم زمینی حقائق سے حکومت کے دعوں کی قلعی کھل جاتی ہے۔

گیا کے اسکولوں میں سو فیصد ٹوائلٹ ہونے کے دعوے، زمینی حقائق کچھ اور

رواں اسمبلی سیشن Assembly Session میں اپوزیشن کے رکن اسمبلی کی طرف سے اسکولز میں ٹوائلٹ نہیں ہونے کا مسئلہ اٹھایا گیا تھا، جس کے بعد خود وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے واضح کیا تھا کہ انہیں محکمہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ سبھی اسکولز میں ٹوائلٹ ہیں اور وہ زیر استعمال ہیں۔ اگر کہیں پر اسکولز میں ٹوائلٹ نہیں ہے تو رپورٹ آنے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔

ای ٹی وی بھارت نے ضلع کے اسکولز میں زمینی حقائق جاننے کے لیے شہر سے متصل کجاپی پرائمری اسکول کا جائزہ لیا جہاں پر 'لوہیا سوچھ ابھیان' کی منہ چڑھاتی تصویر دیکھنے کو ملی۔

کجاپی پرائمری اسکول کی دیوار پر لوہیا صفائی مہم کا بورڈ لگا تھا لیکن صفائی اور ٹوائلٹ سے اسکول کوسوں دور ہے بلکہ یہاں ایک خوفناک اور تشویشناک صورتحال دیکھنے کو ملی۔

اسکول کے بچے گندگی اور اسکول کے صحن میں جمع پانی کی بدبو کے درمیان مڈڈے میل کا کھانا کھارہے تھے کیونکہ نالی بنی نہیں ہے اور پانی صحن میں جمع ہوتا ہے جو بیماری کو دعوت دے رہا ہے۔

اس اسکول میں بنیادی سہولیات کا شدید فقدان ہے، عمارت خستہ حال ہے اور منہدم ہونے کے دہانے پر آچکی ہے۔ یہاں افسوسناک بات یہ ہے کہ اس اسکول میں بیت-الخلا موجود ہے لیکن پچھلے کئی سالوں سے اس پر تالے لٹکے ہوئے ہیں۔ کیونکہ وہ خراب ہوچکا ہے، بیت الخلاء میں پانی کی فراہمی بھی نہیں ہے۔

اسکول میں زیر تعلیم 250 بچے و بچیوں سمیت یہاں کی چھ خواتین ٹیچر کھلے میں حاجت کے لیے جاتی ہیں۔ یہ اسکول گھنی آبادی میں واقع ہے تو آس پاس لوگ ہوتے ہیں۔ مجبوری میں خواتین ٹیچر کو محلے کے کسی کے گھروں کو جانا پڑتا ہے۔ اسکول کی ٹیچر کو ڈر ہے کہ کہیں بچیوں کے ساتھ ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آجائے تو اس لیے وہ کڑی نظر رکھتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گیا کے تمام اسکولوں میں اسمارٹ کلاسوں کی تعمیر کو ملی منظوری

یہاں اسکول کی پرنسپل انجو بتاتی ہے کہ اس اسکول میں سہولیات بہت کم ہیں وہ ایک ٹوائلٹ کے لیے برسوں سے محکمہ تعلیم سے لڑرہی ہیں۔ متعدد مرتبہ محکمہ کو لیٹر لکھا گیا ہے۔ افسران جانچ کے لیے آئے تاہم برسوں جانچ کو گزر گیا لیکن کارروائی نہیں ہوئی ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس اسکول کی خستہ حالی کو جلد دور کرنے کی ضرورت ہے اور اہم بات یہ ہے کہ بیت الخلاء کا معاملہ حل ہو ایک اور ٹیچر کہتی ہیں کہ اسکول میں جو ٹوائلٹ ہے وہ خراب ہے اور اب وہیں بچوں کو پڑھایا جاتا ہے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.