پٹنہ: بہار ایک بار پھر سے خصوصی ریاست کے مسئلہ پر موضوع بحث بنا ہوا ہے، گزشتہ دنوں بہار کے تناظر میں نیتی آیوگ NITI Aayog کی جانب سے جاری رپورٹ کے بعد جہاں ایک طرف اپوزیشن پارٹی نتیش حکومت پر حملہ آور ہے وہیں دوسری جانب نتیش حکومت میں شامل بی جے پی نے بھی حکومت پر سوال کھڑے کر دئے ہیں۔
نیتی آیوگ کی رپورٹ میں بہار کو بھارت کا سب سے پچھڑا ریاست Bihar Most Backward State بتایا گیا ہے جس کے بعد سے حکمرا جماعت جے ڈی یو نے مرکزی حکومت سے نیتی آیوگ کا حوالہ دیتے ہوئے بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ شروع کر دیا ہے۔ جے ڈی یو کا کہنا ہے کہ نیتی آیوگ کے مطابق اگر بہار سب سے پچھڑا ریاست ہے تو اس کا حق ہے کہ اسے مرکزی حکومت خصوصی ریاست کا درجہ دے۔
وہیں حکمرا جماعت میں شامل بی جے پی اور جے ڈی یو کے درمیان جاری نوک جھونک کو راشٹریہ جنتا دل نے نورا کشتی بتاتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹی اپنے اپنے مفاد کے غرض سے بہار کی ترقی سے دور لے جارہے ہیں۔
راشٹریہ جنتا دل کے دفتر میں منعقد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راشٹریہ جنتا دل کے ریاستی ترجمان چترنجن گگن، مرتنجے تیواری اور اعجاز احمد نے مشترکہ طور پر کہا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار Chief Minister Nitish Kumar نے کہا تھا جو پارٹی بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دے گی ہم اسی کے ساتھ جائیں گے۔ تاپم بہار میں جب بی جے پی، جے ڈی یو نے حکومت تشکیل دی تو دونوں نے کہا کے اب ڈبل انجن کی سرکار ہے اب بہار کی ترقی ہوگی لیکن نیتی آیوگ کی رپورٹ کے مطابق بہار آج بھی ملک کا سب سے پچھڑا ہوا ریاست ہے۔
مزید پڑھیں:
وہیں ترجمان اعجاز احمد نے کہا کہ بہار کے آئین 2000 میں اس بات کا ذکر ہے کہ بہار کی پسماندگی کو دیکھتے ہوئے اسے خصوصی ریاست والی سہولیات فراہم کیے جائیں گے حالانکہ اترا کھنڈ اور چھتیس گڑھ کے قیام میں ایسی کوئی بات نہیں ہے اس کے باوجود ان ریاستوں کو خصوصی ریاست کا درجہ دیا گیا ہے تو پھر بہار جس کا سب سے زیادہ حق ہے اسے کیوں محروم کیا گیا ہے۔
اعجاز احمد نے کہا کہ بی جے پی کی گود میں بیٹھی جدیو نے ایسا کوئی ترقی نہیں کی ہے جسے سراہا جائے، بہار کی جو بھی ترقی ہے وہ یوپی اے کی حکومت میں ہوا ہے۔