گیا: گیا ضلع کے پنچان پور میں واقع ساؤتھ بہار سینٹرل یونیورسٹی کی سابق طالبہ رابعہ فاطمہ کو اسکول میڈل سے نوازا گیا ہے ، صدر جمہوریہ ہند دروپدی مرمو کے ہاتھوں رابعہ کو میڈل دیا گیا ، ایم اے سائیکلوجی میں ٹاپ کرنے پر انہیں ' اسکول میڈل ' سے نوازا گیا ہے ۔ رابعہ فاطمہ بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے پھلواری شریف محلے کی رہنے والی ہیں ، ساؤتھ بہار سینٹرل یونیورسٹی گیا سے شعبہ سائیکلوجی سے ایم اے کیا ہے اور وہ ابھی آئی آئی ٹی دھنباد سے پی ایچ ڈی کر رہی ہیں ، صدر جمہوریہ دروپدی مر مو کے ہاتھوں میڈل اور ڈگری سے نوازے جانے پر وہ بے حد خوش ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رابعہ فاطمہ نے کہا کہ اُنکے لیے انتہائی مسرت و شادمانی کا لمحہ ہے، اُنکی خوشی اور دوبالا ہوگئی کہ صدر جمہوریہ کے ہاتھوں اعزاز بخشا گیا ، زندگی میں سوچا نہیں تھا کہ ایسا موقع بھی آئے گا کہ صدرکے ہاتھوں ایوارڈ ملے گا ، اس لیے وہ بے حد خوش ہیں ۔ رابعہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُنکے والدین نے ہماری مرضی کو اپنی چاہت تسلیم کیا، اسلئے بھی اپنے والدین اور بھائی بہنوں کی ممنون ہوں کیونکہ آج بھی مسلم معاشرے میں لڑکیوں کی پڑھائی پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی ہے ، ابھی بھی لڑکیاں زیادہ کامیاب نہیں ہو پاتی ہیں کیونکہ زیادہ تر ہندوستانی معاشرہ لڑکیوں کی اعلی تعلیم کی حمایت نہیں کرتا ۔یہاں تک اُنکے والدین کو بھی بہت سے لوگوں نے منع کیا کہ لڑکیوں کو کتنا پڑھاؤ گے ،شادی کرانے کا بھی زور دیا گیا ،لیکن لوگوں کے غیر ضروری مشورے کو والدین اور بڑے بھائی نے نظرانداز کرکے اُنکی تعلیم کو جاری رکھا ہے ،اُنہوں نے اپنی اس نمایاں کامیابی کی وجہ والدین کی دعاؤں اور اُنکی حمایت اور خود پڑھنے کا جذبہ بتایا اور کہا کہ میرے والد نے مجھے ہمیشہ اجازت دی کہ بیٹا تمہیں جو کرنا ہے تم کرو ، کبھی اپنی اپنی خواہش مجھ پر مسلط نہیں کی۔ بلکہ ہمیشہ تعاون دیا جسکے باعث وہ بغیر کسی ذہنی دباو کے اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز کرسکیں۔
معاشرے کی تنگ نظری کا نہیں ہوا اثر
رابعہ فاطمہ نے لڑکیوں کی اعلی تعلیم پر معاشرے کی تنگ نظریے کے حوالے سے کہا کہ ظاہر سی بات ہے لوگوں کو پسند نہیں آتا ہے کہ جب لڑکیاں اعلی تعلیم حاصل کرتی ہیں لیکن جب ہم اونچے مقام پر پہنچ جاتے ہیں اور جب یہ خوشی ملتی ہے جیسے کہ آج ملی ہے، تو وہ سارے طنز دور ہو جاتے ہیں ، ٹھیک ہے جو لوگ بولتے ہیں کہ اتنا بیٹیوں کو پڑھا کر کیا کرو گے تو وہ دیکھ لیں کہ بیٹیوں کو پڑھا کر یہی ہوتا ہے ، آخر میں اس کا صلہ ملتا ہے' الحمدللہ ' آج وہ کامیابی ملی ہے اور آگے بھی توقع ہے کہ وہ اسی طرح کامیاب ہوں گی۔
مسلم لڑکیوں کی اعلی تعلیم سے معاشرہ ہوگا خوشحال
رابعہ فاطمہ نے دوران گفتگو ایک سوال کے جواب میں کہاکہ مسلم معاشرے کی لڑکیوں کو یہی پیغام دیں گے وہ کسی کی پرواہ کیے بغیر آگے بڑھیں ،بس اتنا کہ والدین کا تعاون اور انکی حمایت و اجازت ضرور ہو ، مسلم معاشرہ خوشحال تبھی ہوگا جب لڑکیاں بھی اعلی تعلیم حاصل کریں گی ، لڑکوں کو بھی خوب پڑھایا جائے ، جب برابری کی تعلیم ہوگی تبھی اچھے اور تعلیم یافتہ معاشرے کی تشکیل ہوگی ، پریشانی مسائل ہر کسی کے ساتھ پیش آتے ہیں لیکن اسکا سامنا کرنا ہے نا کہ اس سے منھ موڑ کر پیچھے ہٹ جانا ہے Conclusion:واضح ہوکہ سینٹرل یونیورسیٹی کے تیسرے کانووکیشن پروگرام میں صدر جمہوریہ ہند دروپدی مرمو مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوئی تھیں ، صدر کے ہاتھوں تین زمرے کا میڈل دیا گیا جس میں ' چانسلر ، اسکول اور ڈیپارٹمنٹ ' میڈل شامل تھا ، رابعہ فاطمہ بھی گولڈ میڈلسٹ ہوئی ہیں۔