ETV Bharat / state

بہار کے سیاسی میدان میں اتری پشپم پریا چودھری

author img

By

Published : Jun 4, 2020, 6:08 PM IST

پشپم پریا چودھری نے بہار کے تمام اخبارات میں اشتہار دے کر اپنی نئی پارٹی بنانے کا اعلان کیا ہے اور خود کو وزیراعلی کے عہدے کے امیدوار کے طور پر اعلان کیا۔

بہار کے سیاسی میدان میں اتری پشپم پریا چودھری
بہار کے سیاسی میدان میں اتری پشپم پریا چودھری

بہار انتخابات کی تیاری شروع ہوگئی ہے، اکتوبر اور نومبر میں اس انتخابات کے منعقد ہونے کے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں۔اس دوران بہار کی سیاسی خبروں میں ایک اور نام زیر بحث ہے۔یہ نام پشم پریا چودھری کا ہے۔مارچ میں اخبارات کے پہلے صفحے پر ان کے بڑے بڑے اشتہارات شائع ہوئے۔پشپم پریا نے 'پلورلس' نام کی ایک نئی پارٹی بنائی ہے۔اس کے ساتھ انہوں نے 2020 کے بہار کے اسمبلی انتخابات کے لیے خود کو وزیراعلی امیدوار کے طور پر اعلان کیا۔

بہار کے سیاسی میدان میں اتری پشپم پریا چودھری

قریب دو ماہ کے لاک ڈاؤن کے بعد ایک بار پھر پشپم پریا موضوع بحت ہیں۔ریاست کے ہر شہر، گاؤں، گلی محلے گھوم گھوم کر لوگوں سے ملاقات کر رہی ہیں۔ان سے متعلق مسائل کو جاننے کی کوشش کر رہی ہیں۔ایک بار پھر پشپم پریا نے یکم جون سے عوامی رابطہ مہم شروع کی ہے۔

جون 01:پشپم پریا نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا کہ پٹنہ کی گلیوں سے گزرتے ہوئے یقین نہیں ہوتا ہے کہ کبھی یہ زمین پر چندرگپت اور اشوک کی بین الاقوامی دارالحکومت تھا۔

جون 01: پلورلس کی جانب سے مہاجر مزدوروں اور غریبوں کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے 38 اضلاع میں 50 ہزار خواتین کو بحال کر نے کے لیے 'ورک فرام ہوم' اور 'اسٹیچنگ سینٹر' کے ذریعہ 5 ملین ماسک پروڈکشن کی کراؤڈ سورس پروجیکٹ کا آغاز کیا جارہا ہے۔ان میں سے آج ایک سینٹر پر جانے کا تجربہ شاندار رہا۔

جون 02: اس کے بعد پشپم کا اگلا دورہ فتوہا تھا۔ انہوں نے اس دورے سے متعلق ایک ویڈیو شیئر کر لکھا کہ بہار میں تو صنعت کے نام پر صرف چاول کی مل ہی رہے گئ ہے۔اگر ہم نے اس کی طرف بھی توجہ دی ہوتی تو اپنا چاول آج بیرونی ممالک کے بازاروں میں فروخت ہوتا۔

جون 02: اپنے سوشل میڈیا اکاؤنت پر ایک تصویر شیئر کر پشپم لکھتی ہیںکہ تلنگانہ کے وزیراعلی بار بار مہاجر مزدوروں کو چاول مل میں کام کرنے کے لیے واپس بلا رہے ہیں۔اس سے آپ یہ سمجھئیے کہ تلنگانہ جیسی خشک آب و ہوا والی ریاست میں چاول پر مبنی صنعت کتنی ترقی کررہی ہے اور ہمارا بہار دھان کا کٹورا ہے۔یہاں عالمی سطح کے کسان موجود ہیں لیکن اعلی صلاحیتوں والی یہ ریاست رائس مل کی صنعت اجارہ داری نہیں کرپائی۔اب اس میں تبدیلی لانے کا وقت ہے۔

جون 02 :پشپم نے ایک تصویر اور شیئر کرکے لکھا کہ فتوہا جیسے صنعتی علاقہ 'غیر ملکی سرمایہ کاری' کو دعوت دینے کا ایک سفید ہاتھی بن گیا ہے۔یہاں کے کاروباری، نوجوان، مزدور باہر جاتے ہیں اور آپ سرمایہ کاری کے لیے روتے ہیں۔

جون 03: اب پشپم نے کسانوں کے ساتھ نظر آرہی ہیں،تصیویر شیئر کر کے وہ لکھتی ہیں کہ'رام بھی ہوتے تو ان کی حالت دیکھ کر رو دیتے۔ویشالی کے کسان جب بھنڈی اور لوکی کی قیمت ایک روپئے کلو حاصل کریں گے تو ہر بھارتی عوام کی پلیٹ میں بہاری کھانا کیسے ہوگا؟ لیکن اب فکر نہیں کریں بہاری لوکی امریکہ اور یوروپ کی پلیٹ میں نظر آئے گا۔

جون 03:پشپم اب فتوہا سے ویشالی کا دورہ کرنے پہنچتی ہیں اور ایک کیلے کے کھیت میں نظر آتی ہیں ۔یہاں ویڈیو میں پشپم گاؤں کے لوگوں سے بات چیت کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ویڈیو شیئر کر کے وہ لکھتی ہیں کہ (راگھوری اسمبلی حلقہ) گاؤں رام دولی۔ بدوپور، ویشالی۔تمام بھارتی شہریوں کے پلیٹ میں بہاری کھانا نہیں تو پہنچا نہیں لیکن ہزاروں اسٹراٹ اپ ہی فائنینس کردیتے تو آج کیلے کے چپس دنیا کے کونے کونے تک پہنچ سکتا تھا۔

جون 03: اگلی تصویر میں پشپم مکئی کی کھیت میں کچھ نوجوانوں سے بات کرتی ہوئی نظر آئی۔تصویر شیئر کرتے ہوئے پشپم لکھتی ہیں کہ ویشالی میں مکئی، تمباکو، آم، بھنڈی اور لوکی سب کی پیداوار ہوتی ہے۔یہاں سب کچھ ہے، محنتی کسان ہیں، صنعت کی تلاش کررہے نوجوان ہیں لیکن صرف حکومت ہی نہیں ہے۔یہاں نیل گائے سے ہوئے بربادی پر کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا۔

اس کے بعد پشپم پریا لکھتی ہیں کہ امیدوں سے بڑی کوئی چیز نہیں اور پھر بہار میں کچھ تو ہے جس کی وجہ سے جنگ لڑنے کے لیے تیار ہوجائیں۔

نالندہ سے عوامی رابطہ مہم کی شروعات کی

واضح رہے کہ پشپم نے اس سے پہلے اپنے عوامی رابطہ مہم کی شروعات نالندہ سے کی ہے، بہار کے وزیراعلی نیتش کمار کا تعلق اسی سے ضلع سے ہے۔اپنے عوامی رابطہ مہم کے دوران پشپم پریا نے سومنت کمار کے گھر پہنچی اور انہیں اپنی پارٹی کی رکنیت دی۔عوامی رابطہ مہم کی شروعات کے دوران پشپم پریا چودھری نے فیس بک پر لکھا کہ ان کی پارٹی پلورلس کی منصوبہ بندی بالکل واضح ہے، جس میں بین الاقوامی علم اور زمینی تحربہ کو اہمیت دیا گیا ہے تاکہ زرعی انقلاب، صنعتی انقلاب اور شہری انقلاب کی نئی کہانی لکھی جاسکے۔

پشپم چودھری جے ڈی یو کے لیڈر اور قانون ساز کونسل کے ممبر رہ چکے ونود چودھری کی بیٹی ہیں۔ان کا تعلق دربھگنہ سے ہے۔لندن کے مشہور لندن اسکلو آف ایکنامکس سے انہوں نے پبلک ایڈمینسٹریش میں اپنی ماسٹر کی تعلیم مکمل کی ہے اور اب وہ پلورلس پارٹی کی صدر ہیں۔

بہار انتخابات کی تیاری شروع ہوگئی ہے، اکتوبر اور نومبر میں اس انتخابات کے منعقد ہونے کے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں۔اس دوران بہار کی سیاسی خبروں میں ایک اور نام زیر بحث ہے۔یہ نام پشم پریا چودھری کا ہے۔مارچ میں اخبارات کے پہلے صفحے پر ان کے بڑے بڑے اشتہارات شائع ہوئے۔پشپم پریا نے 'پلورلس' نام کی ایک نئی پارٹی بنائی ہے۔اس کے ساتھ انہوں نے 2020 کے بہار کے اسمبلی انتخابات کے لیے خود کو وزیراعلی امیدوار کے طور پر اعلان کیا۔

بہار کے سیاسی میدان میں اتری پشپم پریا چودھری

قریب دو ماہ کے لاک ڈاؤن کے بعد ایک بار پھر پشپم پریا موضوع بحت ہیں۔ریاست کے ہر شہر، گاؤں، گلی محلے گھوم گھوم کر لوگوں سے ملاقات کر رہی ہیں۔ان سے متعلق مسائل کو جاننے کی کوشش کر رہی ہیں۔ایک بار پھر پشپم پریا نے یکم جون سے عوامی رابطہ مہم شروع کی ہے۔

جون 01:پشپم پریا نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا کہ پٹنہ کی گلیوں سے گزرتے ہوئے یقین نہیں ہوتا ہے کہ کبھی یہ زمین پر چندرگپت اور اشوک کی بین الاقوامی دارالحکومت تھا۔

جون 01: پلورلس کی جانب سے مہاجر مزدوروں اور غریبوں کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے 38 اضلاع میں 50 ہزار خواتین کو بحال کر نے کے لیے 'ورک فرام ہوم' اور 'اسٹیچنگ سینٹر' کے ذریعہ 5 ملین ماسک پروڈکشن کی کراؤڈ سورس پروجیکٹ کا آغاز کیا جارہا ہے۔ان میں سے آج ایک سینٹر پر جانے کا تجربہ شاندار رہا۔

جون 02: اس کے بعد پشپم کا اگلا دورہ فتوہا تھا۔ انہوں نے اس دورے سے متعلق ایک ویڈیو شیئر کر لکھا کہ بہار میں تو صنعت کے نام پر صرف چاول کی مل ہی رہے گئ ہے۔اگر ہم نے اس کی طرف بھی توجہ دی ہوتی تو اپنا چاول آج بیرونی ممالک کے بازاروں میں فروخت ہوتا۔

جون 02: اپنے سوشل میڈیا اکاؤنت پر ایک تصویر شیئر کر پشپم لکھتی ہیںکہ تلنگانہ کے وزیراعلی بار بار مہاجر مزدوروں کو چاول مل میں کام کرنے کے لیے واپس بلا رہے ہیں۔اس سے آپ یہ سمجھئیے کہ تلنگانہ جیسی خشک آب و ہوا والی ریاست میں چاول پر مبنی صنعت کتنی ترقی کررہی ہے اور ہمارا بہار دھان کا کٹورا ہے۔یہاں عالمی سطح کے کسان موجود ہیں لیکن اعلی صلاحیتوں والی یہ ریاست رائس مل کی صنعت اجارہ داری نہیں کرپائی۔اب اس میں تبدیلی لانے کا وقت ہے۔

جون 02 :پشپم نے ایک تصویر اور شیئر کرکے لکھا کہ فتوہا جیسے صنعتی علاقہ 'غیر ملکی سرمایہ کاری' کو دعوت دینے کا ایک سفید ہاتھی بن گیا ہے۔یہاں کے کاروباری، نوجوان، مزدور باہر جاتے ہیں اور آپ سرمایہ کاری کے لیے روتے ہیں۔

جون 03: اب پشپم نے کسانوں کے ساتھ نظر آرہی ہیں،تصیویر شیئر کر کے وہ لکھتی ہیں کہ'رام بھی ہوتے تو ان کی حالت دیکھ کر رو دیتے۔ویشالی کے کسان جب بھنڈی اور لوکی کی قیمت ایک روپئے کلو حاصل کریں گے تو ہر بھارتی عوام کی پلیٹ میں بہاری کھانا کیسے ہوگا؟ لیکن اب فکر نہیں کریں بہاری لوکی امریکہ اور یوروپ کی پلیٹ میں نظر آئے گا۔

جون 03:پشپم اب فتوہا سے ویشالی کا دورہ کرنے پہنچتی ہیں اور ایک کیلے کے کھیت میں نظر آتی ہیں ۔یہاں ویڈیو میں پشپم گاؤں کے لوگوں سے بات چیت کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ویڈیو شیئر کر کے وہ لکھتی ہیں کہ (راگھوری اسمبلی حلقہ) گاؤں رام دولی۔ بدوپور، ویشالی۔تمام بھارتی شہریوں کے پلیٹ میں بہاری کھانا نہیں تو پہنچا نہیں لیکن ہزاروں اسٹراٹ اپ ہی فائنینس کردیتے تو آج کیلے کے چپس دنیا کے کونے کونے تک پہنچ سکتا تھا۔

جون 03: اگلی تصویر میں پشپم مکئی کی کھیت میں کچھ نوجوانوں سے بات کرتی ہوئی نظر آئی۔تصویر شیئر کرتے ہوئے پشپم لکھتی ہیں کہ ویشالی میں مکئی، تمباکو، آم، بھنڈی اور لوکی سب کی پیداوار ہوتی ہے۔یہاں سب کچھ ہے، محنتی کسان ہیں، صنعت کی تلاش کررہے نوجوان ہیں لیکن صرف حکومت ہی نہیں ہے۔یہاں نیل گائے سے ہوئے بربادی پر کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا۔

اس کے بعد پشپم پریا لکھتی ہیں کہ امیدوں سے بڑی کوئی چیز نہیں اور پھر بہار میں کچھ تو ہے جس کی وجہ سے جنگ لڑنے کے لیے تیار ہوجائیں۔

نالندہ سے عوامی رابطہ مہم کی شروعات کی

واضح رہے کہ پشپم نے اس سے پہلے اپنے عوامی رابطہ مہم کی شروعات نالندہ سے کی ہے، بہار کے وزیراعلی نیتش کمار کا تعلق اسی سے ضلع سے ہے۔اپنے عوامی رابطہ مہم کے دوران پشپم پریا نے سومنت کمار کے گھر پہنچی اور انہیں اپنی پارٹی کی رکنیت دی۔عوامی رابطہ مہم کی شروعات کے دوران پشپم پریا چودھری نے فیس بک پر لکھا کہ ان کی پارٹی پلورلس کی منصوبہ بندی بالکل واضح ہے، جس میں بین الاقوامی علم اور زمینی تحربہ کو اہمیت دیا گیا ہے تاکہ زرعی انقلاب، صنعتی انقلاب اور شہری انقلاب کی نئی کہانی لکھی جاسکے۔

پشپم چودھری جے ڈی یو کے لیڈر اور قانون ساز کونسل کے ممبر رہ چکے ونود چودھری کی بیٹی ہیں۔ان کا تعلق دربھگنہ سے ہے۔لندن کے مشہور لندن اسکلو آف ایکنامکس سے انہوں نے پبلک ایڈمینسٹریش میں اپنی ماسٹر کی تعلیم مکمل کی ہے اور اب وہ پلورلس پارٹی کی صدر ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.