ریاست بہار کا سیمانچل علاقہ آزادی کی سات دہائیوں کے بعد بھی ترقی نہیں کر سکا، آج بھی پورے سیمانچل میں لوگوں کو بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں، انتخاب کے وقت تمام پارٹیوں کے لیڈران بڑے بڑے وعدے کر اور ترقیاتی کاموں کی فہرست دکھا کر ووٹ تو حاصل کر لیتے ہیں مگر عوام جب ان کے سروں پر تاج پہناتی ہے تو پھر وہ سارے وعدے بھول جاتے ہیں۔
ستر سال بعد بھی سیمانچل کا خطہ ویسے ہی پسماندگی کا مظاہرہ کر رہا ہے جیسے آزادی کے قبل یہاں کی حالت تھی، سڑک، پل، پلیا، ناخواندگی بے روزگاری آج بھی یہاں کی منہ بولتی تصویر پیش کرتی ہے۔ مذکورہ باتیں انجمن فلاح ملت کے چیئرمین مولانا کبیر الدین فاران نے نمائندہ سے بات چیت میں کہی۔
مولانا کبیر الدین فاران نے واضح طور پر کہا کہ 'اقتدار میں آنے والے لوگ ہی دراصل سیمانچل کی حالات کے ذمہ دار ہیں جنہوں نے پورے سیمانچل کی ترقی کے لئے مخلصانہ کوششیں نہیں کیں صرف اقتدار کی خوشیوں سے لطف اندوز ہوتے گئے۔ یہ علاقہ غریب علاقہ کہا جاتا ہے، غربت کی وجہ سے یہاں بے روزگاری ہے اور بے روزگاری کی وجہ سے نقل مکانی ہی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سڑک تعمیر نہ ہونے سے عوام ناراض، بارش سے قبل سڑک تعمیر کا مطالبہ
مولانا کبیر الدین فاران نے کہا کہ 'خطہ سیمانچل بشمول ارریہ، کٹیہار، کشن گنج اور پورنیہ ہر سال سیلاب کی وجہ سے تباہ برباد ہوتا ہے، مگر یہاں کے نمائندوں کو عوام کی پریشانیوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہمیں وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے امیدیں وابستہ ہیں کہ وہ ایک سیکولر شبیہ کے مالک ہیں، بلاتفریق وہ سب کے بارے میں سوچتے ہیں، سیمانچل اگر ان کے اقتدار میں بھی ترقی نہیں کر سکا اور بنیادی سہولیات حاصل نہیں کر سکا تو ان کی حکومت پر سوالیہ نشان کھڑے ہوں گے۔'