ETV Bharat / state

Closure of Mosque in Gaya: مسجد بند ہونے سے عوامی چندے بند، کمیٹیوں کو مالی بحران کا سامنا

ریاست بہار میں کورونا کیسز میں اضافے کی وجہ سے مذہبی مقامات بند Closure of Mosque in Gaya ہیں اور اس کی وجہ سے زیادہ تر مساجد کی کمیٹیوں کو مالی بحران کا سامنا ہے۔ بہار میں سنی وقف بورڈ اپنے ماتحت مساجد، مدارس، خانقاہ یا املاک کے اسٹاف کو سیدھے تنخواہیں دینے کی روایت نہیں رکھی ہے جس کی وجہ سے وہ مسجد جہاں پر مسلمانوں کی آبادی نہیں ہے اور اس کے پاس عوامی چندہ کے علاوہ کوئی دوسری آمدنی نہیں ہے، ان مساجد کی کمیٹیوں کو مالی بحران کا سامنا ہے۔

مسجد بند ہونے سے عوامی چندے بند، کمیٹیوں کو مالی بحران کا سامنا
مسجد بند ہونے سے عوامی چندے بند، کمیٹیوں کو مالی بحران کا سامنا
author img

By

Published : Jan 14, 2022, 7:53 PM IST

ریاست بہار کے ضلع گیا میں کورونا کی وجہ سے مختلف پابندیوں کے ساتھ مذہبی مقامات دوبارہ بند کر دیے گئے ہیں۔ مسجد میں پنجگانہ و جمعہ کی نماز میں چند افراد پر مشتمل جماعت ہو رہی ہے۔

مسجد بند ہونے کی وجہ سے عوامی چندے بند ہیں جس کی وجہ سے کمیٹی اور ائمہ و موذنین مساجد کی کوئی مستقل آمدنی نہیں ہے۔ کئی ایسی مسجدیں ہیں جن کے اخراجات مساجد میں نمازوں کے بعد اور بطور خاص نماز جمعہ کے بعد جمع ہونے والے عوامی چندے پر منحصر ہیں، اس لیے مذہبی مقامات بند ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔

مسجد بند ہونے سے عوامی چندے بند، کمیٹیوں کو مالی بحران کا سامنا

بہار میں زیادہ تر مسجد وقف بورڈ سے رجسٹرڈ ہیں لیکن اس کے امام و موذن کی تنخواہیں وقف بورڈ سے دینے کی روایت نہیں ہے۔

دوسرے اضلاع کی طرح ہی ضلع گیا میں کووڈ19 کی وجہ سے لوگ مختلف نوعیت کی پریشانیوں اور مشکلات کا شکار ہیں۔ ایسے وقت میں انتہائی قلیل آمدنی پر گزارا کرنے والے افراد سخت حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔

ان میں مسجد کے امام و موذن اور اسٹاف بھی شامل ہیں جنکی کوئی مستقل آمدنی نہیں ہے اب جبکہ ایک بار پھر مذہبی مقامات کو بھی بند کرایا گیا ہے تو سنی وقف بورڈ پٹنہ سے مالی مدد کرنے کا مطالبہ کمیٹی کے افراد امام و موذن اور عام مسلمان کر رہے ہیں، لیکن وقف بورڈ ڈائریکٹ تنخواہیں دینے کا انتظام کرنے سے قاصر ہے۔

مسجد بند ہونے سے عوامی چندے بند، کمیٹیوں کو مالی بحران کا سامنا
مسجد بند ہونے سے عوامی چندے بند، کمیٹیوں کو مالی بحران کا سامنا

اس سلسلے میں جب امام وموذن کے ساتھ لوگوں کے تاثرات اور حالات کے تعلق سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے بات کی تو پروفیسر قمر الدین نے کہا کہ حالات ناگفتہ تو ہیں وہ مسجد جہاں پر آمدنی نہیں ہے وہاں کے اسٹاف کو مالی بحران کا سامنا ہے۔ مسجد کے اپنے اخراجات جیسے بجلی بل صاف صفائی اور دوسرے انتظامات چندے پر ہی ہوتے ہیں وہ رک گئے ہیں۔ اب صورتحال پر قابو پانے کے لیے صاحب استطاعت حضرات کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر وقف بورڈ حساس ہو اور نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کرے تو باہر سے چندے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی بہار میں زیادہ تر مساجد وقف بورڈ سے رجسٹرڈ ہیں اور جس مسجد کی آمدنی ہے، اس کا سات فیصد وقف بورڈ کو ملتا ہے۔ ایسی صورت میں وقف بورڈ کم از کم امام و موذن کی مدد کرسکتا ہے۔

وہیں اس سلسلے میں پولیس لائن مسجد کے نائب امام حافظ وقاری شمیم احمد کہتے ہیں کہ کورونا کی وجہ سے مسجد میں عام لوگوں کے داخلے پر پابندی ہے۔

ایسی صورت میں جمعہ کی نماز بڑی جماعت کے ساتھ ادا نہیں کی جارہی ہے۔ جس کی وجہ سے جمعہ کے دن ہونے والے چندے بند ہیں۔ اوسطاً ایک جمعہ میں 2500 روپے آتے ہیں۔ جس سے مسجد کے انتظامات ہوتے ہیں چندہ کے علاوہ کوئی دوسری آمدنی نہیں ہے۔

حالات ایسے ہیں کہ لوگوں سے زیادہ چندہ کی اپیل بھی نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ سبھی کا کاروبار بھی متاثر ہے کسی طرح سے مسجد کے اخراجات تو پورے ہوجاتے ہیں لیکن اسٹاف کی تنخواہ میں دشواری ہے۔ وقف بورڈ کو چاہیے کہ کم از کم وہ پابندی کے دوران کے دنوں میں اسٹاف کی مالی معاونت فراہم کرے سب جگہ کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے، جہاں کمی ہو وہیں مدد کرے تو کافی حد تک آسانی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: Friday Prayers in Jamia Masjid Srinagar: 'آخرانتظامیہ چاہتی کیا ہے، نہ میرواعظ کو رہا کیا جا رہا، نہ جامعہ مسجد کھولی جارہی ہے'

واضح رہے کہ بہار میں 21 جنوری تک سبھی مذہبی مقامات کو بند کرنے کی ہدایت ہے۔ تاہم جس طرح سے کیسز بڑھ رہے ہیں اس سے لگتا ہے حکومت پابندی مزید بڑھائے گی سنی وقف بورڈ نے بھی اپنے ماتحت مساجد مدارس خانقاہوں کو بند کرنے کا لیٹر پہلے ہی جاری کرچکا ہے۔ گیا ضلع میں تقریباً 50 ایسی مسجد ہیں جہاں چندہ کے علاوہ کوئی دوسری آمدنی نہیں ہے۔

ریاست بہار کے ضلع گیا میں کورونا کی وجہ سے مختلف پابندیوں کے ساتھ مذہبی مقامات دوبارہ بند کر دیے گئے ہیں۔ مسجد میں پنجگانہ و جمعہ کی نماز میں چند افراد پر مشتمل جماعت ہو رہی ہے۔

مسجد بند ہونے کی وجہ سے عوامی چندے بند ہیں جس کی وجہ سے کمیٹی اور ائمہ و موذنین مساجد کی کوئی مستقل آمدنی نہیں ہے۔ کئی ایسی مسجدیں ہیں جن کے اخراجات مساجد میں نمازوں کے بعد اور بطور خاص نماز جمعہ کے بعد جمع ہونے والے عوامی چندے پر منحصر ہیں، اس لیے مذہبی مقامات بند ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔

مسجد بند ہونے سے عوامی چندے بند، کمیٹیوں کو مالی بحران کا سامنا

بہار میں زیادہ تر مسجد وقف بورڈ سے رجسٹرڈ ہیں لیکن اس کے امام و موذن کی تنخواہیں وقف بورڈ سے دینے کی روایت نہیں ہے۔

دوسرے اضلاع کی طرح ہی ضلع گیا میں کووڈ19 کی وجہ سے لوگ مختلف نوعیت کی پریشانیوں اور مشکلات کا شکار ہیں۔ ایسے وقت میں انتہائی قلیل آمدنی پر گزارا کرنے والے افراد سخت حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔

ان میں مسجد کے امام و موذن اور اسٹاف بھی شامل ہیں جنکی کوئی مستقل آمدنی نہیں ہے اب جبکہ ایک بار پھر مذہبی مقامات کو بھی بند کرایا گیا ہے تو سنی وقف بورڈ پٹنہ سے مالی مدد کرنے کا مطالبہ کمیٹی کے افراد امام و موذن اور عام مسلمان کر رہے ہیں، لیکن وقف بورڈ ڈائریکٹ تنخواہیں دینے کا انتظام کرنے سے قاصر ہے۔

مسجد بند ہونے سے عوامی چندے بند، کمیٹیوں کو مالی بحران کا سامنا
مسجد بند ہونے سے عوامی چندے بند، کمیٹیوں کو مالی بحران کا سامنا

اس سلسلے میں جب امام وموذن کے ساتھ لوگوں کے تاثرات اور حالات کے تعلق سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے بات کی تو پروفیسر قمر الدین نے کہا کہ حالات ناگفتہ تو ہیں وہ مسجد جہاں پر آمدنی نہیں ہے وہاں کے اسٹاف کو مالی بحران کا سامنا ہے۔ مسجد کے اپنے اخراجات جیسے بجلی بل صاف صفائی اور دوسرے انتظامات چندے پر ہی ہوتے ہیں وہ رک گئے ہیں۔ اب صورتحال پر قابو پانے کے لیے صاحب استطاعت حضرات کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر وقف بورڈ حساس ہو اور نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کرے تو باہر سے چندے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی بہار میں زیادہ تر مساجد وقف بورڈ سے رجسٹرڈ ہیں اور جس مسجد کی آمدنی ہے، اس کا سات فیصد وقف بورڈ کو ملتا ہے۔ ایسی صورت میں وقف بورڈ کم از کم امام و موذن کی مدد کرسکتا ہے۔

وہیں اس سلسلے میں پولیس لائن مسجد کے نائب امام حافظ وقاری شمیم احمد کہتے ہیں کہ کورونا کی وجہ سے مسجد میں عام لوگوں کے داخلے پر پابندی ہے۔

ایسی صورت میں جمعہ کی نماز بڑی جماعت کے ساتھ ادا نہیں کی جارہی ہے۔ جس کی وجہ سے جمعہ کے دن ہونے والے چندے بند ہیں۔ اوسطاً ایک جمعہ میں 2500 روپے آتے ہیں۔ جس سے مسجد کے انتظامات ہوتے ہیں چندہ کے علاوہ کوئی دوسری آمدنی نہیں ہے۔

حالات ایسے ہیں کہ لوگوں سے زیادہ چندہ کی اپیل بھی نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ سبھی کا کاروبار بھی متاثر ہے کسی طرح سے مسجد کے اخراجات تو پورے ہوجاتے ہیں لیکن اسٹاف کی تنخواہ میں دشواری ہے۔ وقف بورڈ کو چاہیے کہ کم از کم وہ پابندی کے دوران کے دنوں میں اسٹاف کی مالی معاونت فراہم کرے سب جگہ کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے، جہاں کمی ہو وہیں مدد کرے تو کافی حد تک آسانی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: Friday Prayers in Jamia Masjid Srinagar: 'آخرانتظامیہ چاہتی کیا ہے، نہ میرواعظ کو رہا کیا جا رہا، نہ جامعہ مسجد کھولی جارہی ہے'

واضح رہے کہ بہار میں 21 جنوری تک سبھی مذہبی مقامات کو بند کرنے کی ہدایت ہے۔ تاہم جس طرح سے کیسز بڑھ رہے ہیں اس سے لگتا ہے حکومت پابندی مزید بڑھائے گی سنی وقف بورڈ نے بھی اپنے ماتحت مساجد مدارس خانقاہوں کو بند کرنے کا لیٹر پہلے ہی جاری کرچکا ہے۔ گیا ضلع میں تقریباً 50 ایسی مسجد ہیں جہاں چندہ کے علاوہ کوئی دوسری آمدنی نہیں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.