متنازع شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت میں ملک کے مختلف حصوں میں جاری احتجاج کے درمیان ریاست بہار کے ضلع مونگیر میں واقع شہید عبد الحمید چوک پر گذشتہ ڈیڑھ ماہ قبل سخت سردی میں جاری ہونے والا یہ احتجاج تا حال جاری ہے۔
احتجاج میں شریک مرد و خواتین اور بچے کبھی اپنے ہاتھوں میں ترنگا اور پلے کارڈ لے کر احتجاج کرتے ہوئے دکھائے دئی تو کبھی انہوں نے غبارے اڑا کر احتجاج کیا اور ملک کو فرقہ وارانہ بنیاد پر کسی بھی قسم کی تفریق سے بچانے کا مطالبہ کیا۔
سی اے اے کے خلاف غیر معینہ احتجاج کا اعلان کرنے والی خواتین کے مطابق سی اے اے کے تحت مسلمانوں کو شہریت نہ دینے کی شق ڈال کر حکومت منظم انداز میں ہندو۔مسلم میں تفریق ڈال کر اپنی سیاسی روٹی سینکنا چاہتی ہے۔اس قانون کو نافذ کر کے مسلمانوں کے جذبات سے کھیلا جارہا ہے۔این آر سی نافذ کر کے حکومت ایک بار پھر غریب عوام کو لائن میں کھڑا کرنے کے درپے ہے۔ اس کا سب سے زیادہ منفی اثر غریبوں پر پڑے گا اور وہ اپنی شہریت کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگا۔
مونگیر کے اس احتجاجی دھرنے میں اب تک سی پی آئی کے رہنما کنہیا کمار، جے این کو کے سابق طالب علم عمر خالد، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ یونئن کے سابق صدر مشکور عثمانی، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ رہنما سیف الاسلام، آل انڈیا سٹوڈنٹ ایسوسیئشن کی رہبنما اختراستا انصاری، سماجی کارکن فہد احمد، بہار جن ادھیکار پارٹی کے صدر پپیو یادو وغیرہ شریک ہو چکے ہیں۔
ان تمام رہنماؤں نے مونگیر کے مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور ان کے درمیان اپنی انقلابی تقریر کر کے ان کا حوصلہ بڑھایا۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ فضل رحماں رحمانی نے مونیگر میں گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری مظاہرے کی گراؤنڈ رپورٹنگ کی۔
احجاجی دھرنے میں شریک ہونے لکھنؤ سے آئیں خاتون صحافی کاوش عزیر نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت میں کہا کہ بھارت میں ڈٹینشن کیمپ کی تعمیر دراصل سی اے اے اور این آر سی کی تیاری ہے اور مردم شماری کے نام پر این پی آر مسلمانوں کے خلاف ایک منظم سازش ہے جس سے نہ صرف مسلمان بلکہ غریب طبقہ متاثر ہوگا۔
اس موقع پر سماجی کارکن عائشہ امین نے بھی خاص بات چیت میں کہا کہ سی اے اے این آر سی اور این پی آر ہمارے کمزور ایمان اور اللہ کی ناراضگی کا نتیجہ ہے۔ ہمیں اس کے لیے جم کر دعا بھی کرنی ہے اور پورے حوصلے کے ساتھ احتجاج جاری رکھنا ہے۔
گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے احتجاج کو لیڈ کر رہی طالبہ نشاط نے کہا کہ اب بھارت کے لوگ بیدار ہو چکے ہیں اور یہ ان کے اور دیگر نوجوانوں کے پڑھے لکھے ہونے کا نتیجہ ہے کہ سی اے اے جیسے قانون کو غلط اور آئین کے خلاف سمجھ کر اس کی مخالفت کی جا رہی ہے۔انہوں نے واضح طور پر کہا کہ آئین کی دفعہ 14 جو ملک کے تمام لوگوں سے ساتھ یکساں سلوک کی ضمانت دیتا ہے اور 15 جو ملک کے کسی بھی شہری کے خلاف امتیاز کو غلط ٹھہراتا ہے اس کی صریح خلاف ورزی ہے۔