گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں یوم اقلیتی حقوق کے موقع پر اقلیت حقوق منچ گیا کی جانب سے یک روزہ علمی وفکری نششت ہوئی۔ اس میں مرکزی و ریاستی حکومتوں سے 15 نکاتی ایجنڈے کے تحت مانگ پوری کرنے پر زور دیا گیا۔
اس موقع پر اپنے تاثرات میں اکثریتی فرقے کے رہنماوں نے کہا کہ اقلیتوں کے مذہبی آزادی، سماجی، تعلیمی اور معاشی ترقی کو متاثر کرنے اور اقلیتی برا دری کو تشدد و زیادتی کا نشانہ بنانے والوں پر سخت کاروائی ہو۔ منچ کے ایک رکن پروفیسر علی امام نے ای ٹی وی بھارت اُردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر برس اقلیتوں کے حقوق کا دن تو منایا جاتا ہے۔ تاہم اقلیتوں کے حقوق کی بازیابی کیلئے حکومتوں کا امتیازی رویہ ہوتا ہے۔ اقلیتوں کے حقوق کی ادائیگی کی فیصد بھی بے حد تشویشناک ہے۔ اب تو حالیہ کچھ برسوں میں اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ کی ضمانت صرف کاغذات پر محدود ہوگئی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ملکی سطح پر اقلیتوں کے ساتھ زیادتی تشدد اور دیگر مسائل سامنے آتے ہیں تاہم اس پر حکومت کی کاروائی برائے نام ہوتی ہے۔ اقلیتی طبقہ وہی مانگ کرتا ہے جسے دستور ہند نے آرٹیکل 25,29,30 میں دیا ہے جن کے حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔ انہیں حقوق کی مانگ کرتے ہیں کیونکہ آج بھی پوری طرح سے ہمارے لیے وہ نافذ نہیں ہوئے ہیں بلکہ یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ جو منصوبے اس کی روشنی میں بنے تھے اس میں بھی کٹوتی کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مولانا آزاد فیلو شپ اور پری میٹرک اسکالر شپ کو بھی بند کردیا گیا۔ مرکزی حکومت کے وزرات اقلیتی امور کے مختص بجٹ میں بھی بھاری کٹوتی کی گئی۔ اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ اقلیتی طبقہ کے ضرورت مندوں کو جو سہولتیں مختلف اسکیموں کے تحت ملتی ہیں اس کو کم کرنا ہے اور یہ آئین میں ملے حق کی خلاف ورزی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کی ادائیگی تبھی ممکن ہے جب بر سراقتدار پارٹی ایمانداری اور آئین کے مطابق کام کرے۔ ساتھ ہی اقلیت منچ مانگ کرتا ہے کہ اقلیتوں کی مذہبی آزادی سلب کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ سرکاری کام میں اردو زبان کے استعمال کی آزادی کو یقینی بنایا جائے۔ اس کے لیے ہر محکمے میں اردو آسامیوں کو بحال کیا جائے۔ ہر سرکاری اسکول میں اردو کی خالی نشستوں پر اردو اساتذہ کو فوری بحال کیا جائے حکومت کی جانب سے اقلیتوں کے نام پر جو فنڈ مختص ہے اس کے بندربانٹ پر روک لگائی جائے۔ دہشت گرد کے نام پر گرفتار مسلم نوجوانوں کے مقدمے کی سماعت ایک سال کے اندر مکمل کی جائے۔ عدالتوں کے ذریعے بے گناہ قرار دیے گئے مسلم نوجوانوں کو معاوضہ دیا جائے اور ہجومی تشدد کے خلاف قانون بنایا جائے اور جو اس طرح کی واردات میں شامل ہوں ان پر سخت سے سخت کاروائی ہو۔
یہ بھی پڑھیں:اقلیتی بہبود دفتر میں حج سہولت مرکز کا افتتاح
واضح ہوکہ1992 میں اقوام متحدہ نے 18 دسمبر کو عالمی سطح پر ہر سال اقلیتوں کے حقوق کا دن منانے کا اعلان کیاتھا۔ اس تقریب کے ذریعے اقلیتی برادریوں کے حقوق کے تحفظ اور ملک کی تعمیر میں ان کے کردار کو نشان زد کیا جاتا ہے اور اپنی زبان، ذات، مذہب اور ثقافتی روایت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے عہد کا اعادہ کیا جاتا ہے۔