ETV Bharat / state

پٹنہ: شہریت ترمیم قانون کے خلاف بارہویں دن بھی احتجاج جاری

بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے سبزی باغ میں دھرنا و مظاہرہ کا آج بارہواں دن ہے، لوگ اپنے مطالبات کی حمایت میں دھرنا کے مقام پر ڈٹے ہوئے ہیں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں، لوگوں کا کہنا ہے کہ جب تک شہریت ترمیم قانون واپس نہیں ہوگا ہم دھرنا پر ہی بیٹھیں رہیںگے ۔

شہریت ترمیم قانون کے خلاف بارہویں دن بھی احتجاج جاری
شہریت ترمیم قانون کے خلاف بارہویں دن بھی احتجاج جاری
author img

By

Published : Jan 23, 2020, 8:13 PM IST

Updated : Feb 18, 2020, 3:55 AM IST


واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے حکومت کو جواب دینے کیلئے چار ہفتے کی مزید مہلت سے عوام میں مایوسی بھی ہے لیکن دھرنا میں موجود افرا د پرعزم ہیں کہ لڑائی آخری دم تک جاری رہے گی۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس سے تحریک میں مزید شدت آئے گی اور حکومت کو ہمارے مطالبات ماننے ہی پڑیں گے۔

شہریت ترمیم قانون کے خلاف بارہویں دن بھی احتجاج جاری
شہریت ترمیم قانون کے خلاف بارہویں دن بھی احتجاج جاری

دھرنا پر موجود عبدالخالق اصلاحی کا کہنا کہ ہمیں مایوسی ہو رہی ہے کہ حکومت اب تک ہماری باتوں پر توجہ نہیں دے رہی ہے اور نہ ہی انتظامیہ اس سلسلے میں لوگوں سے بات کرنے کی کوشش کررہی ہے جو کہ بہت افسوسناک ہے لیکن یادر رکھیں مظاہرین بھی ہمت ہارنے والوں میں سے نہیں ہیں، ہم تمام مظاہرین بھی پرعزم ہیں کہ جب تک حکومت اس کالے قانون کو واپس نہیں لے لیتی دھرنا ومظاہرہ جاری رہے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارامطالبہ ہے کہ اس کالے قانون کو ختم کیا جائے بہتر تو یہی ہوتا کہ حکومت ہی اس قانون کو ختم کر دیتی لیکن اگر حکومت نہیں کرنا چاہتی تو کوئی بات نہیں معزز سپریم کورٹ تو ضرور بالضرور اس کالے اور غیر آئینی قانون کو ختم کرےگا کیونکہ یہ قانون بھارت کی وحدت وسالمیت اور سیکولر ازم کے خلاف ہے ساتھ ہی بھارت کے آرٹیکل چودہ کے بھی منافی ہے جس میں تمام بھارتی شہریوں کو مساوات کے حقوق فراہم کئے گئے ہیں۔


غور طلب ہے کہ دہلی کے شاہین باغ کے بعد سبزی باغ نے اس کی پیروی کی اور ان دونوں جگہوں سے ترغیب لیتے ہوئے پورے ملک سمیت ریاست کے متعدد مقامات پر دھرنا و مظاہرے ابھی بھی جاری ہیں۔

مظفر پور کے ماڑی پور ، دربھنگہ کے قلعہ گھاٹ اور لال باغ، گیا کے شانتی باغ، پٹنہ کے پھلواری شریف ہارون نگر ، دیگھا سمیت ریاست کے مختلف مقامات پر دھرنا و مظاہرہ جاری ہے۔


واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے حکومت کو جواب دینے کیلئے چار ہفتے کی مزید مہلت سے عوام میں مایوسی بھی ہے لیکن دھرنا میں موجود افرا د پرعزم ہیں کہ لڑائی آخری دم تک جاری رہے گی۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس سے تحریک میں مزید شدت آئے گی اور حکومت کو ہمارے مطالبات ماننے ہی پڑیں گے۔

شہریت ترمیم قانون کے خلاف بارہویں دن بھی احتجاج جاری
شہریت ترمیم قانون کے خلاف بارہویں دن بھی احتجاج جاری

دھرنا پر موجود عبدالخالق اصلاحی کا کہنا کہ ہمیں مایوسی ہو رہی ہے کہ حکومت اب تک ہماری باتوں پر توجہ نہیں دے رہی ہے اور نہ ہی انتظامیہ اس سلسلے میں لوگوں سے بات کرنے کی کوشش کررہی ہے جو کہ بہت افسوسناک ہے لیکن یادر رکھیں مظاہرین بھی ہمت ہارنے والوں میں سے نہیں ہیں، ہم تمام مظاہرین بھی پرعزم ہیں کہ جب تک حکومت اس کالے قانون کو واپس نہیں لے لیتی دھرنا ومظاہرہ جاری رہے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارامطالبہ ہے کہ اس کالے قانون کو ختم کیا جائے بہتر تو یہی ہوتا کہ حکومت ہی اس قانون کو ختم کر دیتی لیکن اگر حکومت نہیں کرنا چاہتی تو کوئی بات نہیں معزز سپریم کورٹ تو ضرور بالضرور اس کالے اور غیر آئینی قانون کو ختم کرےگا کیونکہ یہ قانون بھارت کی وحدت وسالمیت اور سیکولر ازم کے خلاف ہے ساتھ ہی بھارت کے آرٹیکل چودہ کے بھی منافی ہے جس میں تمام بھارتی شہریوں کو مساوات کے حقوق فراہم کئے گئے ہیں۔


غور طلب ہے کہ دہلی کے شاہین باغ کے بعد سبزی باغ نے اس کی پیروی کی اور ان دونوں جگہوں سے ترغیب لیتے ہوئے پورے ملک سمیت ریاست کے متعدد مقامات پر دھرنا و مظاہرے ابھی بھی جاری ہیں۔

مظفر پور کے ماڑی پور ، دربھنگہ کے قلعہ گھاٹ اور لال باغ، گیا کے شانتی باغ، پٹنہ کے پھلواری شریف ہارون نگر ، دیگھا سمیت ریاست کے مختلف مقامات پر دھرنا و مظاہرہ جاری ہے۔

Intro:Body:



OthersPosted at: Jan 23 2020 6:46PM

سی اے اے این آر سی ، این پی آر کے خلاف آج بارہویں دن بھی پٹنہ میں لوگوں کا دھرنا و احتجاج جاری

پٹنہ 21 جنوری( یواین آئی) سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر کے خلاف پٹنہ میں آج بارہویںدن دبھی دھرنا و احتجاج بلا توقف جاری رہا ۔

بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے سبزی باغ میں دھرنا و مظاہرہ کا آج بارہواں دن ہے ۔ لوگ اپنے مطالبات کی حمایت میں آج بھی دھرنا مقام ڈٹے ہوئے ہیں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا ہم دھرنا پر ہی بیٹھیںرہیںگے ۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے حکومت کو جواب دینے کیلئے چار ہفتے کی مزید مہلت سے عوام میں مایوسی بھی ہے لیکن دھرنا میںموجود افرا د پر عزم ہیںکہ لڑائی آخری دم تک جاری رہے گی ۔ چاہے اس کے لئے جو بھی ہوجائے ۔ اور دھرنے میں شامل لوگوں کا کہنا کہ اس سے تحریک میں مزید شدت آئے گی اور حکومت کو ہمارے مطالبات کو ماننا ہی پڑے گا۔

دھرنا پر موجود عبدالخالق اصلاحی کا کہناکہ ہمیں مایوسی ہورہی ہے کہ حکومت ا ب تک ہماری باتوں پر توجہ نہیں دے رہی ہے اور نہ ہی انتظامیہ اس سلسلے میں لوگوں سے بات کرنے کی کوشش کررہی ہے جو کہ بہت افسوسناک ہے ۔ لیکن یادر رکھیں مظاہرین بھی ہمت ہارنے والوں میں سے نہیںہیں ہم تمام مظاہرین نے بھی ٹھان رکھا ہے کہ جب تک حکومت اس کالے قانون کو واپس نہیں لے لیتی دھرنا ومظاہرہ جاری و ساری رہے گا۔ مزید انہوں نے کہاکہ معزز سپریم کورٹ کو بھی اس مسئلے کی سنجیدگی کو سمجھنا چاہئے اور عوام کے اندر جو بے چینی پیدا ہوگئی ہے اسے دور کرنے کیلئے اپنی ترجیحات میں اسے مقد م رکھتے ہوئے اس پر جلد ازجلد سماعت کرکے فیصلہ کرنا چاہئے ۔ ایسے ہم تمام لوگ پرامید ہیں کہ معزز سپریم کورٹ سے جو بھی فیصلے ہوںگے وہ آئین و قانون کی بنیاد پر ہی ہوں گے اور اس غیر آئینی قانون کو سپریم کور ٹ بھی رد کر دے گا۔ ہم لوگوں کا بس یہی مطالبہ ہے کہ اس کالے قانون کو ختم کیاجائے بہتر تو یہی ہوتا کہ حکومت ہی اس قانون کو ختم کر دیتی لیکن اگر حکومت نہیں کرنا چاہتی تو کوئی بات نہیں معزز سپریم کورٹ تو ضرور بالضرور اس کالے اور غیر آئینی قانون کو ختم کرےگا۔کیونکہ یہ قانون ہندوستان کی وحدت وسالمیت اور سیکولر ازم کے مخالف ہے ساتھ ہی ہندوستان کے آرٹیکل چودہ کے بھی منافی ہے جس میں تمام ہندوستان کے شہریوں کو مساوات کے حقوق فراہم کئے گئے ہیں۔

آج پٹنہ اور بہار ہی نہیں پورے ملک میں مرکزی حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف شدید غم وغصہ کی لہر ہے حکومت کو چاہئے کہ لوگوں کے غصہ کو سمجھے اور اپنے رویے میں نرمی لاتے ہوئے لوگوں کی باتوں کو بغور سنے ۔آج ملک میں بحرانی کیفیت طاری ہے لوگوں میں نفسیاتی بیماریاں ہورہی ہیں جو کے آئے دن ہم اخبارات میں پڑھتے اور سنتے ہیں ۔ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کے اپنے شہریوں کی باتوں کو سنے اور جو بھی شکوک وشبہات ہیں اسے دور کرنے کی سعی کرے ۔

غور طلب ہے کہ دہلی کے شاہین باغ کے بعد سبزی باغ نے اس کی پیروی کی اور ان دونوں جگہوں سے ترغیب لیتے ہوئے پورے ملک سمیت ریاست کے متعدد مقامات پر دھرنا مظاہرات ابھی بھی جاری ہیں۔ مظفر پور کے ماڑی پور ، دربھنگہ کے قلعہ گھاٹ ، اور لال باغ ، گیا کے شانتی باغ ، پٹنہ کے پھلواری شریف ہارون نگر ، دیگھا سمیت ریاست کے مختلف مقامات پر دھرنا و مظاہرات جاری ہیں۔

اس دھرنے کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں اکثریت خواتین کی ہے اور خواتین کاجذبہ قابل دید ہے جو بلا توقف دھرنامیں بیٹھتی ہیں ۔دھرنا پر موجودتمام مظاہرین کا واحد مطالبہ ہے کہ این آر سی ، سی اے اے ، این پی آر کو واپس لو ۔ یہ کالا قانو ن نہیں چلے گا۔ ہم کالے قانون کو نہیں مانتے ۔ وغیرہ جیسے نعروں سے دھرنا مقام گونجتا رہتا ہے۔

واضح رہے کہ سی اے اے این آر سی این پی آر کے خلاف د ھرنا پر روز کوئی نہ کوئی سیاسی شخصیت شریک ہورہی ہے۔ اس سے قبل دھرنا میں جن سیاسی و سماجی لیڈران نے شرکت کی ہے ان میں سے سرفہرست ، سابق اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری ، شیوانند تیواری ، سابق ایم پی علی انور ،سابق مرکزی وزیر اپندر کشواہا ، پریم چندر مشرا ، مدن موہن جھا ، سی پی آئی ایم ایل کے دیپانکر بھٹہ چاریہ،مشہور سماجی کارکن یوگیندر یادو سابق وزیر اطلاعات ونشریات اور تعلیم ورشن پٹیل ،سابق نائب وزیراعلیٰ او ر اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو جے این یو اسٹوڈینٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار ، مشہور اور نوجوان شاعرعمر ان پڑتاپ گڑھی ، نو عمر شاعر سفیان پڑتاپ گڑھی ، سابق وزیر کھیل شیو چندر رام ، سابق وزیر صحت تیج پڑتاپ یادو ،مشہور معالج ڈاکٹر کفیل احمد ، سابق کونسل کے رکن انوراحمد ، سابق میئر افضل امام ، سابق ایم پی پپو یادو ، بہار کے مشہور معالج ڈاکٹراحمد عبدالحئی ، رکن پارشد اسفراحمد ، ایڈوکیٹ آفاق احمد سابق خاتون وارڈ پارشد شہزادی بیگم وغیرہم سمیت سماجی ، سیاسی ، ادبی ، علمی ، شخصیتیں دھرنا میں شریک ہوئے اور اس عوامی دھرنے کو کامیاب بنانے کی کوشش کی ۔


Conclusion:
Last Updated : Feb 18, 2020, 3:55 AM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.