روہتاس ضلع کے تاریخی شہر سہسرام میں ملک کے دارالحکومت دہلی کے شاہین باغ کی طرز پر محلہ باغاں بھائی خان میں مظاہرہ شروع ہوگیا۔
اس مظاہرہ میں عورت ۔ مرد اور بچے سبھی شامل ہو رہے ہیں۔
اس مظاہرہ کا اہتمام اکھل بھارتیہ امبیڈکر کلیان سنگھ کے قومی صدر اروند کمار چکرورتی کی قیادت میں شروع کیا گیا ہے۔
اس موقع پر سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت کرتے ہوۓ قومی صدر نے کہا کہ شیرشاہ کا تاریخی شہر سہسرام بھی اس مہم میں شامل ہوگیا ہے۔
اس مظاہرہ کی نظامت سردار سرنجیت سنگھ نے کی اور انہوں نے شہریت ترمیمی قانون کو کالا قانون بتاتے ہوۓ اسے واپس لینے تک مظاہرہ کوجاری رکھنے کی بات کہی۔
اس کے علاوہ مشہورسماجی کارکن علی حسین ادریسی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کی مودی حکومت مبارک باد کا مستحق ہے جس نے ایسے کالے قانون کو لاکرسورہی عوام کو بیدار کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اِس قانون سے ملک کا آٸین خطرہ میں پڑا ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کی پورے ملک کے لوگ بابا صاحب کے بناۓ گۓ قانون کو بچانے کے لۓ سڑکوں پر اتر چکے ہیں۔
شیو شنکر کشواہا نے کہا کہ مرکزی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت آر ایس ایس کے اشارہ پرکام کررہی ہے۔ اور ملک میں پہلی بار ایسا ہوا کی ہٹلر کی طرح یہاں حکومت چل رہی ہے۔
بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی ایم کے رہنما اشوک بیٹھا بھی اپنی شرکت کرتے ہوۓ اس مظاہرہ کوسپورٹ کرتے ہوۓ قانون کی مخالفت کی۔ بھیم آرمی روہتاس ضلع کے صدر کرشن کمار آنند نے کہا کی اس کی مخالفت تب تک کرنا ہے جب تک یہ واپس نہیں ہوتا۔ یہ توصاف ہو چکا ہے کی موجودہ حکومت ملک کو ٹکڑوں ٹکڑوں میں بانٹنا چاہتی ہے۔
سوساٸٹی اف انڈیا کے چیرمین گردھاری پاسوان کے علاوہ یودھا کشواہا، منیش کمار، جی اہم انصاری، اسلم انصاری، حاجی اسلم انصاری، حاجی انیس احمد حاجی ببلو، گلریز انصاری ، نوشیر خان، قاری رضوان الہدی، سید عارفین اسدق، حافظ سلطان احمد اور ڈاکٹر جاوید اختر وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا ظہار کیا۔