شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ریاست بہار کے کشن گنج ضلع کے مودھو پنچایت میں پچھلے 28 دنوں سے احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔
اس پنچایت کے تحت 15 گاؤں آتے ہیں جہاں تقریباً آٹھ ہزار کی آبادی بستی ہے۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف منعقد اس احتجاجی مظاہرہ میں ہر روز ہزاروں کی تعداد میں خواتین و حضرات شرکت کرتے ہیں اور سی اے اے، این آر سی اور این پی آر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
نمائندہ ائی ٹی وی بھارت نے احتجاجی جلسہ میں پہنچ کر مظاہرین سے گفتگو کی اور ان سے ان کے مطالبات کو جاننے کی کوشش کی۔
اس مظاہرے میں آئے ایک 60 سالہ بزرگ نے کہا کہ ہم ہندوستان میں پیدا ہوئے ہیں اور یہیں مریں گے۔ ہمارے آباواجداد ہندوستانی تھے، ہم نے اپنی پوری زندگی یہیں گزاری ہے۔ اپنی جگہ زمین چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔
وہیں جلسہ کے کنوینر بابل عالم نے کہا کہ ملک اس وقت برے دور سے گزر رہا ہے۔ مزہب کی بنیاد پر شہریت ترمیمی قانون نافذ کر کے ملک کو بانٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا ہماری کوشش ہے کہ جمہوریت اور امبیڈکر کے آئین کو بچانے کی ہرممکن کوشش کی جائے اس لئے یہ احتجاج کیا جا رہا ہیں اور یہ پاحتجاج اس وقت تک جاری رہیں گا جب تک حکومت شہریت ترمیمی قانون واپس نہ لیا جائے۔