کچھ سماجی تنظیموں نے بالی ووڈ کے سپر اسٹار عامر خان کی ترکی کی خاتون اول ایمن اردگان سے ملاقات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ان سے ملاقات نہیں کرنی چاہئے تھی کیونکہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد نریندر مودی حکومت کے فیصلے کی مخالفت کرنے والا ترکی پہلا ملک تھا۔
انہونے نے کہا کہ عامر خان کو ایسے لوگوں سے نہیں ملنا چاہئے تھا جنہوں نے بھارت کے اس اقدام کی مخالفت کی تھی۔
ریاست بہار کے دارالحکومت کے شہر چوک شکارپور میں کچھ سماجی تنظیموں نے عامر خان کے ایک پتلے کو جلایا۔
سماجی کارکن پرکاش ملاکر نے کہا کہ 'عامر خان ہمیشہ ترکی اور پاکستان جیسے ممالک کی حمایت کرتے ہیں جو بھارت کی مخالفت کرتے ہیں۔'
یہ بھی پڑھیں
عامر خان نے ترکی کی خاتونِ اول سے ملاقات کی
انہوں نے کہا کہ 'عامر خان کو ایسا نہیں کرنا چاہئے اور اگر وہ بھارت میں خوش نہیں ہیں تو انہیں کسی اور ملک جانا چاہئے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'ان کی فلموں اور کاموں کی ملک میں اس طرح کی حرکت کی وجہ سے مخالفت کی جائے گی۔'
ترکی کے ایوانِ صدر کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق خاتون اول نے ہفتہ کے روز بھارت کے 74 ویں یوم آزادی کے دن استنبول میں واقع ہبر مینشن میں صدارتی رہائش گاہ پر اداکار کا استقبال کیا۔
سوشل میڈیا پر اس ملاقات کی کچھ تصویروں کو شیئر کرتے ہوئے ترکی کی خاتون اول نے لکھا کہ مجھے عالمی شہرت یافتہ بھارتی اداکار، فلم ساز اور ہدایت کار عامر خاں سے استنبول میں ملاقات کر بہت خوشی ہوئی۔