ETV Bharat / state

Death Anniversary Of Mirza Ghalib: غالب فکر و فن کے بڑے شاعر تھے، اکبر رضا جمشید - خدا بخش لائبریری میں مرزا غالب کی یاد میں پروگرام

اردو شاعری کے مشہور شاعر، مرزا غالب مختلف پہلوؤں کا شعور رکھتے تھے، غالب کی شاعری کا اپنا ایک الگ رنگ اور انداز ہے، جس کی پیروی رہتی دنیا کرے گی، مذکورہ باتیں خدا بخش لائبریری میں منعقد وفات غالب کے موقع پر ریٹائرڈ جج اکبر رضا حیدر نے کہی۔ Program Held on The Death Anniversary of Mirza Ghalib

غالب فکر و فن کے بڑے شاعر تھے: اکبر رضا جمشید
غالب فکر و فن کے بڑے شاعر تھے: اکبر رضا جمشید
author img

By

Published : Feb 15, 2022, 11:02 PM IST

اردو شاعری میں مرزا غالب کی حیثیت ایک درخشاں ستارے کی سی ہے، انہوں نے اردو شاعری میں ایک نئی روح پھونکی ہے، ان کا ذہن فلسفیانہ تھا، انہوں نے اپنی زندگی کو اپنے طور پر سمجھنے کی بھرپور کوشش کی اور ان کے تخیل کی بلندی اور شوخی فکر کا راز اس میں ہے کہ وہ انسانی زندگی کے لیے نشیب و فراز کو شدت سے محسوس کرتے ہیں۔ غالب مختلف پہلوؤں کا شعور رکھتے ہیں، غالب کی شاعری کا اپنا ایک الگ رنگ اور انداز ہے، جس کی پیروی رہتی دنیا کرے گی، مذکورہ باتیں خدا بخش لائبریری میں منعقد وفات غالب کے موقع پر ریٹائرڈ جج اکبر رضا حیدر نے کہی۔ Program Held on The Death Anniversary of Mirza Ghalib

ویڈیو
اکبر رضا حیدر نے کہاکہ غالب کی شاعری فکر و فن کی شاعری ہے، ان کی شاعری کی نمایاں خصوصیت ان کا منطقی اور استدالی انداز بیان ہے۔ انہوں نے کئی ایسے بر محل اشعار کہے جو عام لوگوں کے زبان زد ہے، غالب نے جس دور میں آنکھیں کھولی اس وقت پرانی تہذیب مٹ رہی تھی اور نئی تہذیب کا آغاز ہورہا تھا، غالب ظریفانہ مزاج رکھتے تھے، کچھ لوگ کہتے ہیں وہ درباری شاعر تھے مگر ان کی زندگی پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ انہوں نے کس کسمپرسی میں زندگی گزاری ہے۔ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ وہ دانے دانے کو محتاج تھے۔' خدا بخش لائبریری کی ڈائریکٹر ڈاکٹر شائستہ بیدار نے کہاکہ غالب کی وفات کے موقع آج ہزاروں کتاب غالب ایگزیبشن پر لگایا گیا تھا۔ غالب کی کئی نایاب کتابیں یہاں مختلف زبانوں میں موجود ہیں۔ غالب اپنے فکر و فن کے اعتبار سے اتنے بڑے شاعر تھے کہ وہ صدیوں یاد کیے جائیں گے۔

اردو شاعری میں مرزا غالب کی حیثیت ایک درخشاں ستارے کی سی ہے، انہوں نے اردو شاعری میں ایک نئی روح پھونکی ہے، ان کا ذہن فلسفیانہ تھا، انہوں نے اپنی زندگی کو اپنے طور پر سمجھنے کی بھرپور کوشش کی اور ان کے تخیل کی بلندی اور شوخی فکر کا راز اس میں ہے کہ وہ انسانی زندگی کے لیے نشیب و فراز کو شدت سے محسوس کرتے ہیں۔ غالب مختلف پہلوؤں کا شعور رکھتے ہیں، غالب کی شاعری کا اپنا ایک الگ رنگ اور انداز ہے، جس کی پیروی رہتی دنیا کرے گی، مذکورہ باتیں خدا بخش لائبریری میں منعقد وفات غالب کے موقع پر ریٹائرڈ جج اکبر رضا حیدر نے کہی۔ Program Held on The Death Anniversary of Mirza Ghalib

ویڈیو
اکبر رضا حیدر نے کہاکہ غالب کی شاعری فکر و فن کی شاعری ہے، ان کی شاعری کی نمایاں خصوصیت ان کا منطقی اور استدالی انداز بیان ہے۔ انہوں نے کئی ایسے بر محل اشعار کہے جو عام لوگوں کے زبان زد ہے، غالب نے جس دور میں آنکھیں کھولی اس وقت پرانی تہذیب مٹ رہی تھی اور نئی تہذیب کا آغاز ہورہا تھا، غالب ظریفانہ مزاج رکھتے تھے، کچھ لوگ کہتے ہیں وہ درباری شاعر تھے مگر ان کی زندگی پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ انہوں نے کس کسمپرسی میں زندگی گزاری ہے۔ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ وہ دانے دانے کو محتاج تھے۔' خدا بخش لائبریری کی ڈائریکٹر ڈاکٹر شائستہ بیدار نے کہاکہ غالب کی وفات کے موقع آج ہزاروں کتاب غالب ایگزیبشن پر لگایا گیا تھا۔ غالب کی کئی نایاب کتابیں یہاں مختلف زبانوں میں موجود ہیں۔ غالب اپنے فکر و فن کے اعتبار سے اتنے بڑے شاعر تھے کہ وہ صدیوں یاد کیے جائیں گے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.