ETV Bharat / state

گیا میں نجی اسکولوں کو مالی مشکلات کا سامنا

گیا میں نجی اسکولوں کو متعدد مسائل کا سامنا ہے، اسکول مینجمنٹ حکومت سے نجی اسکولوں کو کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ عالمی وبا کورونا وائرس کو لے کر ضلع میں بند نجی اسکولوں کو اب معاشی دباؤ کو برداشت کرنا مشکل ہوگیا ہے، آن لائن کلاسز کرانے کے باوجود اسکولوں کو فیس نہیں مل رہی ہے دوسری طرف ای ایم آئی، مینجمنٹ، ٹرانسپورٹ اور بلڈنگ و کرائے کے اخراجات پہلے کی طرح ہی جاری ہیں، حکومت کی طرف سے مدد نہیں ملنے پر پرائیویٹ اسکول منتظمہ احتجاج و مظاہرے کرنے پر آمادہ ہیں۔

private schools facing financial crisis in gaya
گیا میں نجی اسکولوں کو مالی مشکلات کا سامنا ہے
author img

By

Published : Dec 18, 2020, 3:58 PM IST

اسکولوں کو مکمل طور پر کھولنے کے مطالبات بڑھ گئے ہیں۔ اس کو لے کر ضلع گیا میں مختلف مقامات پر پرائیویٹ اسکولوں کی طرف سے احتجاج بھی کیا جا رہا ہے۔ اسکول مینجمنٹ کے مطابق ان کے حالات انتہائی خراب ہیں، چھوٹے اور متوسط اسکول بند ہو چکے ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

حکومت کے متعلقہ محکمہ کو اس کی فکر نہیں ہے کہ بچوں کی تعلیم ہوگی یا نہیں؟ اسکول منتظمہ کے ذمہ دران سمیت پرائیویٹ اسکولوں کے اساتذہ ذہنی دباؤ میں ہیں۔

اسکول منتظمہ کا کہنا ہے کہ سرکار کی سطح پر نجی اسکولوں کی رعایت پر کوئی پہل نہیں کی گئی ہے، جبکہ پرائیویٹ اسکول سرکار کے لئے روینو کا ایک اہم حصہ ہے۔ ادھر پرائیویٹ اسکولوں کی مالی تنگیوں کا سیدھا اثر ان اسکولوں میں پڑھانے والے اساتذہ اور ملازمین پر پڑا ہے۔

ضلع میں قریب 70 فیصد اساتذہ لاک ڈاون کے دوران سے بغیر تنخواہ کے ہیں۔ سینکڑوں اساتذہ کی نوکری ختم ہوچکی ہے اور وہ بے روزگار ہوچکے ہیں۔

اسکول منتظمہ کا کہنا ہے کہ اسکولوں کو جو معاشی نقصانات ہوئے ہیں اسکا اثر سبھی پر پڑے ہیں۔

سین سنس ورلڈ اسکول کے ڈائریکٹر و نجی اسکول تنظیم کے سرگرم رکن عمیر احمد خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسکول منیجمیٹ آج کتنے دباؤ میں ہیں یہ وہی سمجھ سکتے ہیں، بینک لون سے لے کر اسکول اسٹاف کی تنخواہ تک کا بوجھ ان پر ہے۔

سارے اسکول بچوں کی فیس پر ہی منحصر رہتا ہے جو کہ جمع نہیں ہورہا ہے، پرائیویٹ اسکول بہتر تعلیم کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔ اسکول نہیں رہیں گے تو ہزاروں افراد کا روزگار ختم ہو جائے گا اور بچوں کا مستقبل بھی خراب ہوگا۔

گیا ضلع کے اسکول اپنے مسائل کے متعلق حکومت سے لے کر متعلقہ افسران تک درخواست بھیج چکے ہیں تاہم کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔

اسکولوں کی بسیں کھڑی ہیں باوجود کہ ٹیکس، پرمیٹ اور دیگر جانچ کے نام پر پیسے متعلقہ محکمہ وصول رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت جنوری ماہ میں اسکولوں کو کھولنے کی اجازت نہیں دے گی تو احتجاج ومظاہرے تیز کیے جائیں گے۔

شتابدی و اقرا اسکول کے سکریٹری پروفیسر بدیع الزماں کہتے ہیں کہ حالات خراب ہیں، پچپن اسٹاف میں نصف سے زائد اسٹاف کی چھٹی کردی گئی ہے۔ دس پندرہ اساتذہ ہی آن لائن کلاس کراتے ہیں۔

بچوں کی تعلیم پر بھی اثر پڑا ہے کیونکہ زیادہ تر بچے آن لائن کلاس نہیں کرتے ہیں۔ حکومت کو اب اس جانب توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے، کیونکہ ان اسکولوں کا زیادہ نقصان ہوا ہے جو پرائمری اسکول ہیں۔

نویں درجہ سے اوپر کے بچوں کی ستر فیصد فیس ملی ہے، تاہم آٹھویں جماعت سے پلے گروپ کے بچوں کی دس فیصد بھی فیس نہیں ملی ہے۔

مزید پڑھیں:

بہار میں اسکول کھولنے کے بارے میں فیصلہ جلد

واضح رہے کہ جب اس سلسلے محکمہ ایجوکیشن کے ضلع افسران سے ای ٹی وی بھارت نے رابطہ کیا تو کیمرے پر بولنے سے گریز کرتے نظر آئے، جبکہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر مصطفیٰ حسین منصوری سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

اسکولوں کو مکمل طور پر کھولنے کے مطالبات بڑھ گئے ہیں۔ اس کو لے کر ضلع گیا میں مختلف مقامات پر پرائیویٹ اسکولوں کی طرف سے احتجاج بھی کیا جا رہا ہے۔ اسکول مینجمنٹ کے مطابق ان کے حالات انتہائی خراب ہیں، چھوٹے اور متوسط اسکول بند ہو چکے ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

حکومت کے متعلقہ محکمہ کو اس کی فکر نہیں ہے کہ بچوں کی تعلیم ہوگی یا نہیں؟ اسکول منتظمہ کے ذمہ دران سمیت پرائیویٹ اسکولوں کے اساتذہ ذہنی دباؤ میں ہیں۔

اسکول منتظمہ کا کہنا ہے کہ سرکار کی سطح پر نجی اسکولوں کی رعایت پر کوئی پہل نہیں کی گئی ہے، جبکہ پرائیویٹ اسکول سرکار کے لئے روینو کا ایک اہم حصہ ہے۔ ادھر پرائیویٹ اسکولوں کی مالی تنگیوں کا سیدھا اثر ان اسکولوں میں پڑھانے والے اساتذہ اور ملازمین پر پڑا ہے۔

ضلع میں قریب 70 فیصد اساتذہ لاک ڈاون کے دوران سے بغیر تنخواہ کے ہیں۔ سینکڑوں اساتذہ کی نوکری ختم ہوچکی ہے اور وہ بے روزگار ہوچکے ہیں۔

اسکول منتظمہ کا کہنا ہے کہ اسکولوں کو جو معاشی نقصانات ہوئے ہیں اسکا اثر سبھی پر پڑے ہیں۔

سین سنس ورلڈ اسکول کے ڈائریکٹر و نجی اسکول تنظیم کے سرگرم رکن عمیر احمد خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسکول منیجمیٹ آج کتنے دباؤ میں ہیں یہ وہی سمجھ سکتے ہیں، بینک لون سے لے کر اسکول اسٹاف کی تنخواہ تک کا بوجھ ان پر ہے۔

سارے اسکول بچوں کی فیس پر ہی منحصر رہتا ہے جو کہ جمع نہیں ہورہا ہے، پرائیویٹ اسکول بہتر تعلیم کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔ اسکول نہیں رہیں گے تو ہزاروں افراد کا روزگار ختم ہو جائے گا اور بچوں کا مستقبل بھی خراب ہوگا۔

گیا ضلع کے اسکول اپنے مسائل کے متعلق حکومت سے لے کر متعلقہ افسران تک درخواست بھیج چکے ہیں تاہم کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔

اسکولوں کی بسیں کھڑی ہیں باوجود کہ ٹیکس، پرمیٹ اور دیگر جانچ کے نام پر پیسے متعلقہ محکمہ وصول رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت جنوری ماہ میں اسکولوں کو کھولنے کی اجازت نہیں دے گی تو احتجاج ومظاہرے تیز کیے جائیں گے۔

شتابدی و اقرا اسکول کے سکریٹری پروفیسر بدیع الزماں کہتے ہیں کہ حالات خراب ہیں، پچپن اسٹاف میں نصف سے زائد اسٹاف کی چھٹی کردی گئی ہے۔ دس پندرہ اساتذہ ہی آن لائن کلاس کراتے ہیں۔

بچوں کی تعلیم پر بھی اثر پڑا ہے کیونکہ زیادہ تر بچے آن لائن کلاس نہیں کرتے ہیں۔ حکومت کو اب اس جانب توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے، کیونکہ ان اسکولوں کا زیادہ نقصان ہوا ہے جو پرائمری اسکول ہیں۔

نویں درجہ سے اوپر کے بچوں کی ستر فیصد فیس ملی ہے، تاہم آٹھویں جماعت سے پلے گروپ کے بچوں کی دس فیصد بھی فیس نہیں ملی ہے۔

مزید پڑھیں:

بہار میں اسکول کھولنے کے بارے میں فیصلہ جلد

واضح رہے کہ جب اس سلسلے محکمہ ایجوکیشن کے ضلع افسران سے ای ٹی وی بھارت نے رابطہ کیا تو کیمرے پر بولنے سے گریز کرتے نظر آئے، جبکہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر مصطفیٰ حسین منصوری سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.