بنارسی ساڑیوں کی طرح بھاگلپور کی سِلک ساڑیاں اور لینن کے کپڑے پوری دنیا میں مشہور ہیں لیکن اس سے وابستہ کاریگروں کو مناسب رقم نہیں ملتی۔ مزدوروں کا کہنا ہے کہ 10 سے 12 گھنٹے ڈیوٹی کرنے پر انہیں محض 250 سو روپے سے 300 روپے ہی ملتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے لوم کاریگروں کی زندگی مزید قریب سے دیکھنے کے لئے لوم کاریگر کے ایک گھر کا دورہ کیا۔ جہاں محمد ایوب سے ملاقات ہوئی جو یہ کام کرتے کرتے بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔ اس کوٹھری نما کمرے میں ہی ان کا گزر بسر ہوتا ہے۔
ایک طرف بنکروں کےحقوق کے لیے مختلف تنظیمیں ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ان بنکروں کی آواز حکومت تک نہیں پہنچتی ہے۔
بھاگلپور کے چمپانگر میں آباد ان بنکروں کے پاس پاور لوم چلانے کے علاوہ کوئی دوسرا پیشہ بھی نہیں ہے۔ بنکروں کا سوال ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ حکومت کو ان کے مسائل کی پرواہ نہیں ہے۔ ان کی کالونیوں کو بھی دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ان کے حالات کو سدھارنے کے جتنے بھی دعوے کیے جارہے ہیں وہ سب جھوٹے ثابت ہورہے ہیں۔