سمستی پور: بہار کے ضلع سمستی پور سے ایک دل چھولینے والا ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہا ہے جس میں ایک ماں باپ اپنے مردہ بیٹے کی لاش کو اسپتال سے حاصل کرنے کے لیے بھیک مانگتے نظر آرہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق تاج پور تھانہ علاقہ کے آہر گاؤں کے رہائشی مہیش ٹھاکر کے 25 سال کا بیٹا 25 مئی سے گھر سے لاپتہ تھا۔ لواحقین نے بہت تلاش کیا لیکن کچھ پتا نہیں چل سکا، 7 جون کو مہیش ٹھاکر کو اطلاع ملی کہ پولیس کو مسری گھراری تھانہ علاقے میں ایک نامعلوم نوجوان کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ بعد ازاں متوفی کے والد مسری گھراری تھانہ پہنچے جہاں انہیں بتایا گیا کہ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے صدر ہسپتال بھیج دیا گیا ہے۔ اس کے بعد وہ صدر اسپتال پہنچے اور وہاں اپنے بیٹے کی لاش مانگی لیکن وہاں موجود اہلکاروں نے لاش دینے سے انکار کردیا۔
مہیش ٹھاکر کے مطابق پہلے تو پوسٹ مارٹم ورکر نے انہیں لاش دکھانے کو تیار نہیں تھا، پولیس اہلکاروں کے کہنے پر اس نے لاش دکھایا، جب انہوں نے اپنے بیٹے کی لاش کی مانگ کی تو اس نے کہا کہ پہلے 50 ہزار لیکر آؤ پھر لاش لے کر جاؤ، اگر نہیں ہے تو پھر جاؤ۔ ہم نے بہت درخواست کی کہ ہم غریب لوگ ہیں۔ اتنا رقم کہاں سے لائیں گے، لیکن وہ نہیں مانا، پھر بھی ہم نے کسی طرح دو ہزار روپے دیے لیکن وہ لاش نہیں دیا، بعد ازاں ہم لوگ تھک ہار کر گھر لوٹ گئے۔
مزید پڑھیں:
اس معاملے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سول سرجن ڈاکٹر ایس کے چودھری نے کہا کہ 'معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔ پوسٹ مارٹم کرنے والے اہلکاروں سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ ملازم نے رقم کے مطالبے سے انکار کیا ہے، مسری گڑھی پولیس کی جانب سے درخواست دینے کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد گھر بھیج دی گئی ہے اور اہل خانہ نے میت کی آخری رسومات بھی ادا کر دی ہے۔ جہاں تک پیسے مانگنے کا تعلق ہے تو اس نے 50 ہزار نہیں مانگے ہوں گے، پانچ ہزار مانگے ہوں گے۔ لیکن اتنا بھی نہیں مانگنا چاہیے تھا، انہوں نے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے وہ ایک سرکاری ملازم ہے اور اس کے لیے اسے تنخواہ ملتی ہے۔ postmortem worker demand FIFTY thousand for dead body in samastipur
واضح رہے کہ صدر اسپتال میں پوسٹ مارٹم کے نام پر پیسے مانگنے کا یہ پہلا معاملہ نہیں ہے۔ گزشتہ ماہ بھی صدر اسپتال کے پوسٹ مارٹم اہلکاروں کی ایک متوفی کے لواحقین سے سودے بازی کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی لیکن ملازم کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، تاہم اب دوسری ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سے ہسپتال انتظامیہ میں افراتفری کا ماحول ہے، تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ ایسے بے حس ملازم کے خلاف کب تک اور کیا کارروائی ہوتی ہے۔