گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں سناتن مذہب کے ماننے والوں کے لئے قومی شہرت یافتہ پتر پکش میلہ لگا ہوا ہے ، یہاں ہر دن ہزاروں پنڈدانیوں کا ہجوم ہے جو اپنے مرحومین کے حق میں پنڈدان کررہے ہیں ۔ میلہ کو پر امن طور پر بہتر ڈھنگ سے اختتام کرانے میں ضلع انتظامیہ کے اہلکار لگے ہوئے ہیں ۔ لیکن گیا کی صدیوں پرانی آپسی بھائی چارے اور گنگا جمنی تہذیب کی روایت بھی رہی ہے، آج بھی یہ روایت یہاں برقرار ہے، اس پتر پکش میلہ میں بھی مسلم طبقہ کے لوگ تنظیمی سطح پر اجتماعی اور انفرادی طور پر پنڈ دانیوں کی خدمت میں مصروف ہیں۔ گیا ریلوے اسٹیشن پر نگر ویکاس پریشد کو بھی انتظامیہ کی جانب سے اسٹال دیے گئے ہیں۔ یہاں اسٹیشن پر ٹرینوں سے ہر دن آنے والے ہزاروں پنڈا دانیوں کی رہنمائی کی جاتی ہے، اس کیمپ میں مسلم طبقے کے لوگ بھی رضکارانہ طور پر ہردن خدمت انجام دے رہے ہیں۔ جبکہ اس کے علاوہ میلہ علاقے میں بھی مسلم طبقہ کے افراد خدمات انجام دیتے ہیں ، مسلم رضکاروں اور اُنکے ہندو دوستوں سمیت پنڈ دانیوں سے ای ٹی وی بھارت نے خصوصی گفتگو کی تو انکے ذریعے اپنے تاثرات میں کہا گیا کہ جتنے لوگ گیا شہر آرہے ہیں وہ ضلع اور ریاست کے مہمان ہیں ۔ ہم یہاں اتحاد وبھائی چارے کی روایت کو صدیوں سے برقرار رکھے ہوئے ہیں اس مذہبی پروگرام میں بھی ہندوں کے ساتھ مسلم طبقے کے لوگ خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔
گیا اسٹیشن پر نگرویکاس پریشد کے کیمپ میں موجود پیشے سے وکیل محمد یحی نے کہا کہ برسوں سے کیمپ لگاکر پنڈدانیوں کی خدمت کرتے ہیں ،یہاں آنے والوں کو سرکاری انتظامات اور انکے پنڈا اور پروہتوں کی صحیح جانکاری فراہم کی جاتی ہے ، کوئی پریشانی اگر انہیں پیش آتی ہے تو اس کو حل کیا جاتا ہے ، ضعیفوں کو انکے مقام تک پہنچایا جاتا ہے ، پنڈدانیوں کی خدمت کرنے میں انہیں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے وہ پوری عقیدت کے ساتھ خدمت کرتے ہیں ، انہوں نے بتایا کہ ایسا نہیں ہے کہ صرف اس موقع پر خدمات انجام دیتے ہیں بلکہ ہر مواقع پر خاص کر تہواروں میں بھی امن اور بھائی چارے کو برقرار رکھنے کے لیے بھی پیش پیش ہوتے ہیں کبھی مسلم ہونے کی وجہ سے انہیں امتیازی سلوک کا سامنا نہیں ہوا ۔ یہاں آنے والے پنڈدانی بھی انکو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور انکے کام کی سراہنا کرتے ہیں جبکہ ایک دوسرے رضکار محمد شہرالدین نے بھی اپنے تاثرات میں کہا کہ یہ آنے والے پنڈدانی ہمارے مہمان ہیں اور انکی خدمت کرنا ، انہیں بہتر سہولت فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے، پنڈدانیوں کی خدمت اور سہولتوں کے لیے ہمہ وقت کھڑے ہو کر اس میلے کو پرامن ماحول میں اختتام کراتے ہیں۔
نگرویکاس پریشد تنظیم کے سکریٹری سنجے کمار سنگھ نے خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ انکی تنظیم ہی ایک باغیچہ کے مانند ہے جس میں سبھی مذہب کے پیروکار ہیں اور وہ سبھی اپنی ثقافت ادب آپسی بھائی چارہ اور گنگا جمنی تہذیب کے لیے ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ، تنظیم کے ساتھ ملکر کام کرتے ہی ہیں تاہم درجنوں ایسے مسلم طبقے کے لوگ ہیں جو انفرادی طور پر مختلف علاقوں میں پتر پکش میلے کے دوران خدمات انجام دیتے ہیں اور انکی خدمت ہمارے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔ ہندو طبقہ بھی انکی خدمات کے اعتراف سے پیچھے نہیں ہٹتا ہے اور یہ تبھی ممکن ہوپاتا ہے جہاں کے باشندوں کا آپسی رابطہ بہتر اور مضبوط ہوتا ہے جبکہ اس موقع پر سماجی رکن لال جی پرساد کہتے ہیں کہ ’حالانکہ یہ ایک واضح پروگرام ہے کہ پنڈدانی سناتن مذہب کے پیروکار ہیں لیکن اسکے باوجود مسلم طبقے کے لوگوں کی جانب سے خدمات انجام دینا قابل ستائش ہے ۔ گیا کی اس مثال سے ملک کے ان تعصب پرست ذہنیت والوں کو پیغام لینا چاہیے کہ جب کسی اچھے رابطے رکھیں گے تو وہ آپکے دکھ درد خوشی میں ساتھ ہوگا یہ مذہبی پروگرام ہے اور اس میں سبھی طبقے کے لوگ اپنے کام کاج کو چھوڑ کر مہمانوں کی خدمت میں مصروف ہیں‘۔
سب نے ملکر آزادی کی لڑائی لڑی تھی
گیا اسٹیشن پر پنڈدان کرکے اپنے آبائی گھر کیدارسی مدھیہ پردیش واپس لوٹ رہے انیل کمار یادو نے پترپکش میلے کے علاقے میں بہتر انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور ساتھ ہی انہوں نے یہاں کی سول سوسائٹی کی خدمات کا بھی ذکر کیا ' کہاکہ انہیں دیکھ کر بڑا اچھا لگا کہ یہاں ہندو مسلم ایک ساتھ ملکر پنڈدانیوں کی خدمت کرنے میں لگے ہیں ۔ بلاتفریق خدمات سے انتظامیہ کی مدد بھی ہورہی ہے ، آپس میں جھگڑے لگانے والے چند افراد ہیں لیکن امن وبھائی چارہ کو نبھانے والوں کی لا تعداد گنتی ہے ، جب ہم یہ کہتے ہیں کہ ہندو مسلم سکھ عیسائی اور سبھی مذہب کے لوگ ایک ساتھ ہیں ، سبھی کا خون ایک رنگ کا ہے تو یہیں سے ساری نفرت ختم ہونی چاہیے ، انہوں نے مذہبی نعرہ لگاتے ہوئے کہاکہ اس میں کیا تفریق ہے اگر ہم دوسرے مذہب کا بھی نعرہ ساتھ میں لگادیں ، سوچ بدلنے کی ضرورت ہے ، ملک کی آزادی میں سبھی نے ملکر لڑائی لڑی ، اسلیے سبھی کا حق برابری کا ہے ، جبکہ ایک اور پنڈدانی کمل بڑکے مدھیہ پردیش نے بھی اپنے تاثرات میں کہا کہ جب وہ گیا اسٹیشن پر پہنچے تو اتفاق سے جن سے میں نے یہاں کے تعلق سے جانکاری حاصل کی وہ مسلمان تھے ، پھر اسٹیشن پر واقع کیمپ علاقے میں پہنچاتو یہاں پر کئی مسلمان ملے جنہوں نے ہماری خدمت کی ، وہ انکی خدمت سے بے حد خوش ہیں اور انکی یہ خدمات قابل ستائش ہے۔
ڈی ایم نے بھی کی تعریف
وہیں اس حوالے سے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ڈاکٹر تیاگ راجن نے کہا کہ سماجی کارکنان اور تنظیموں کی جانب سے پنڈدانیوں کی خدمت بلا تفریق کی جا رہی ہے۔ یہاں لوگ چائے ، پانی وغیرہ کے ساتھ جسمانی طور پر بھی لگے ہوئے ہیں ، ان کی کوشش ہے کہ یہاں آنے والے پنڈانیوں کو کسی طرح کی پریشانی نہیں ہو اور یہ ہونا بھی چاہیے کیونکہ یہ سبھی کی شبیہ کا معاملہ ہے۔ اگر یہاں سے اچھی تصویر لے کر، اچھی شبیہ لے کر اور اچھی یادیں لے کر پنڈدانی جائیں گے تو ملک بھر میں اپنے گیا ضلع اور ریاست کا نام روشن ہوگا جو کہ سبھی کے لیے باعث فخر کا معاملہ ہے ،انہوں نے کہا کہ یہاں آنے والے پنڈانی بھی گیا کے انتظامات اور یہاں کے لوگوں کے تعلق سے ستائش کر رہے ہیں جو کہ خوش آئند ہے اور یہی کوشش ہونی چاہیے کہ آنے والے بقیہ ایام میں بھی اسی طرح ہم سب مل کر پنڈدانیوں کی خدمت کریں اور انہیں بہتر سے بہتر سہولت دستیاب کرائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: Caste Census in Gaya بہار کی مسلم آبادی میں شیخ برادری اور انصاری برادری کی آبادی سب سے بڑی ہے، مردم شماری سروے
سترہ دنوں کا ہے پتر پکش میلہ
پترپکش میلہ کے دوران مذہبی رسومات اداکی جاتی ہیں یہاں گیا پہنچ کر مختلف پنڈویدیوں سناتن مذہب کے پیروکار اپنے آبا و اجداد کے حق میں پنڈدان کرتے ہیں ، ایسا ماننا ہے کہ یہاں پنڈدان کرنے سے روح کو سکون اور نجات حاصل ہوتی ہے ، پورے میلہ کے دوران 20 لاکھ سے زیادہ ملک وبیرون ملک سے پنڈدانی آتے ہیں ، پتر پکش میلہ کو ریاستی میلے کا درجہ حاصل ہے، بڑی تعداد میں چونکہ لوگ یہاں آکر پنڈدان کرتے ہیں اسلیے یہاں نا صرف انتظامیہ اور حکومتی عملہ انکی خدمت میں لگا ہوت ہے بلکہ یہاں کے باشندے جس میں ہندو مسلم سکھ عیسائی سبھی طبقے کے لوگ خدمات انجام دیتے ہیں اورانکی یہ خدمات رضکارانہ ہوتی ہے واضح ہوکہ نگرویکاس پریشد گیا کی ایک معروف تنظیم ہے جو ضلع میں آپسی بھائی چارہ اور امن وامان کی صورتحال پر کام کرتی ہے ، پتر پکش میلہ میں تنظیم کے علاوہ بھی درجنوں مسلم پنڈدانیوں کی خدمت میں لگے ہوتے ہیں اور انکا یہ سلسلہ برسوں قدیم ہے-