گیا: کشمیر کے قدیم اور روایتی گرم مشروب میں ایک 'قہوہ' ہے۔ اس کشمیری قہوہ کو کشمیری نو جوانوں نے بہار کے ضلع گیا میں بھی متعارف کروایا گیا ہے۔ کشمیر کے رہنے والے ایک نوجوان محمد دانش نے گاندھی میدان میں ایک اسٹال لگایا ہے۔ وہاں قہوہ بنا کر وہ فروخت کرتا ہے۔ شام میں کچھ وقت کے لیے وہ قہوہ بناکر بیچتا ہے۔
تاہم اس دوران کچھ گھنٹوں میں سو سے زیادہ کپ فروخت کر دیتا ہے۔ چھوٹے کپ کی قیمت بیس روپے اور بڑا کپ کی قیمت تیس روپے ہے۔ محمد دانش اسکے ساتھ قہوہ کو بنانے کے لیے مکس فروٹ پاؤڈر بھی فروخت کرتا ہے۔ جس کے دو سو گرام کی قیمت قریب 350 روپے ہے۔گیا کے لوگوں کو کشمیر کا یہ قہوہ خوب پسند آرہا ہے۔
حالانکہ یہ قہوہ کا اسٹال عارضی ہے کیونکہ کشمیری نوجوان نے اسے گاندھی میدان میں لگے ہوئے میلے میں لگایا ہے۔ تاہم اب یہاں اس کی مقبولیت اور مانگ دیکھتے ہوئے موسم سرماں میں مستقل کاونٹر کھولنے کا ارادہ کرلیا ہے۔ اصل میں نوجوان محمد دانش نے میلے میں ڈرائی فروٹ کاؤنٹر کھولا تھا لیکن جب قہوہ کے تعلق سے لوگوں کی دلچسپی بڑھی تو اس نے قہوہ کو بناکر بیچنا شروع کر دیا۔
اس حوالے سے کشمیری تاجر محمد دانش سے گفتگو کی تو اُنہوں نے کہا کہ یہ کشمیر کی خاص مشروب ہے جو سردی کے موسم میں پی جاتی ہے۔ ٹھنڈک کے احساس کو ختم کر جسم میں گرماہٹ پیدا کرتا ہے۔قہوہ کئی چیزوں سے بنتا ہے لیکن ڈرائی فروٹ کا قہوہ خاص ہے۔اس کی قیمت بھی زیادہ ہوتی ہے۔ گیا کے باشندوں نے اسے خوب پسند کیا ہے اور اسکے پاوڈر کی بھی مانگ بڑھ گئی ہے۔
دراصل کشمیری قہوہ کے تعلق سے گیا کے لوگ تو جانتے ہیں لیکن اس کے ذائقہ سے وہی لطف اندوز ہیں جو کشمیر کی سیر کرچکے ہیں جنہوں نے صرف نام سنا لیکن کشمیری قہوہ کا ذائقہ نہیں چکھا ہے۔ وہ شوق سے یہاں میلہ میں پہنچ کر اس کو پی رہے ہیں۔ محمد دانش نے کہاکہ ڈرائی فروٹ قہوہ کافی ہیلدی ہوتاہے۔ اس کے پینے سے بچوں کی صحت اچھی رہتی ہے ۔ موسم کے مضر اثرات نہیں پڑتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:لالو یادو اور تیجسوی یادو انڈیا اتحاد کی میٹنگ کے لیے دہلی روانہ
انہوں نے کہاکہ انہیں اچھا لگا کہ کشمیر کے لوگوں اور ان کی روایتی کھان پان اور پوشاک کو لوگ پسند کرتے ہیں۔ کشمیر کی مصنوعات پسند کیا جانا ہمارے لیے باعث فخر ہے۔ واضح رہےکہ شہر گیا کے گاندھی میدان میں کرافٹ میلہ لگا ہوا ہے جس میں مختلف مصنوعات کے اسٹال ہیں۔ جس میں ایک اسٹال قہوہ کا ہے اور یہ گیا میں پہلی بار قہوہ کا اسٹال لگا ہے۔