سماج کے اندر ان دنوں کورونا کا خوف اس قدر حاوی ہے کہ کورونا کے باعث کسی کی موت کی افواہ پھیلا دی جا رہی ہے تو لوگ مردہ جسم کے قریب بھی نہیں پھٹک رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے مرنے والے کی آخری رسومات میں لوگ شامل نہیں ہو رہے ہیں۔ اور مرنے والے کے اہل خانہ کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ایک ایسا ہی معاملہ پٹنہ ضلع کے قادرگنج کے ڈنیوا پنچایت کے رام گڑھ میں سامنے آیا۔ جہاں ایک شخص کی موت کے بعد لوگوں نے اس کے کورونا سے متاثر ہونے کی افواہ پھیلا دی اور دہشت سے کوئی شخص اس کے دروازے تک نہیں پہنچا۔
لوگوں کے انتظآر سے تھک کر بلآخر مرنے والی کی دس اور بارہ سال کی دو معصوم بیٹیوں نے اپنے بات کی ارتھی کو کاندھا دیا اور آخری رسومات ادا کیں۔
7 گھنٹے تک رکھی رہی لاش
قادرگنج تھانہ حلقہ کے دینوا کے رام گڑھ میں دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا۔ جہاں گاؤں میں ایک شخص کی موت ہو جانے کے بعد 7 گھنٹے تک لاش اس کے گھر میں پڑی رہی۔ پورے گاؤں میں افواہ پھیل گئی کہ شخص کی موت کورونا سے ہوئی ہے، خوف سے گاؤں کا ایک بھی شخص اس کے گھر کے آس پاس تک نہیں بھٹکا۔
باپ کو ملا بیٹیوں کا سہارا
7 گھنٹے کے بعد دونوں بیٹیوں نے اپنے بات کا سہارا بنتے ہوئے ان کی لاش کو ایک بانس کے ساتھ باندھ کر اسے ارتھی کی شکل دے دی اور پھر اسے کندھا دیا اور شمشان گھاٹ لے جاکر آخری رسومات ادا کی۔
دراصل قادرگنج تھانہ کے ڈینوا پنچایت کے رام گڑھ گاؤں میں مکیش سنگھ کے بیٹے راجو سنگھ (32) کی طبیعت کچھ دنوں سے خراب تھی اور اتوار کو اس کی موت ہوگئی۔ لوگوں نے افواہ پھیلا دی کہ راجو کی موت کورونا سے ہوئی ہے، جبکہ انتظامیہ نے کورونا سے اس کی موت کی تصدیق نہیں کی۔
افواہ پھیلتے ہی گاؤں کا کوئی بھی شخص ان کے گھر نہیں پہنچا۔ مقتول کی اہلیہ رو رو کر گاؤں والوں سے مدد کی بھیک مانگتی رہی لیکن پتھر دل انسانوں نے کچھ نہیں سنا۔
گھنٹوں بعد انتظامیہ کی مدد سے دھن روا ہسپتال سے ایک پی پی ای کِٹ کسی طرح ملا، جسے پہن کر مقتول کا بڑا بیٹا اور اس کی دو بیٹی ریتو (10) اور پریا (12) نے اپنے والد کی ارتھی کو کاندھا دیا اور شمشان گھاٹ لے گیے اور آخری رسومات ادا کی۔