ETV Bharat / state

Sheer Chai Pink Tea: پٹنہ کا منفرد گلابی "شِیر چائے" روزہ داروں کے لیے توجہ کا مرکز - شیر چائے بنانے میں سات سے آٹھ گھنٹوں کا صرفہ

پٹنہ سٹی کی گلابی شِیر چائے کافی مشہور اور لذیذ ہے۔ مقامی ہو یا مسافر، ہر عمر کے افراد سبزی باغ میں لگے چنندہ اسٹالوں پر گلابی شِیر چائے سے لطف اندوز ہوتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں. شِیر چائے ایک خاص طریقہ سے بنائی جاتی ہے جسے بنانے میں کم سے کم سات سے آٹھ گھنٹے کا وقت لگتا ہے. Increase in Sales of Sheer Tea in the Month of Ramadan

شِیر چائے
شِیر چائے
author img

By

Published : Apr 13, 2022, 2:24 PM IST

شہر پٹنہ ان دنوں رمضان کی رونقوں میں ڈوبا ہوا ہے، چہار جانب کی دکانیں مختلف اقسام کے سیویوں اور خصوصی ذائقہ دار پکوانوں سے سجی ہوئی ہیں، شام ہوتے ہیں پٹنہ کا سبزی باغ، سلطان گنج، شاہ گنج، لال باغ اور پٹنہ سٹی اور بھی روشن ہو جاتا ہے، افطار کی دکان سے افطار خریدنے کا منظر بھی سہانا لگتا ہے. مغرب کی نماز سے فارغ ہو کر روزہ داروں کی بڑی تعداد اس اسٹال کی جانب دوڑتی ہے جہاں دکانوں پر دیدہ زیب سجاوٹ ہے اور چولہے پر شِیر چائے کو جوش دیا جا تاہے، ذائقہ سے بھرپور شِیر چائے نہ صرف پٹنہ بلکہ ریاستی سطح پر مقبول اور مشہور ہے۔ Increase in Sales of Sheer Tea in the Month of Ramadan

شِیر چائے

مقامی ہو یا مسافر، ہر عمر کے افراد سبزی باغ میں لگے چنندہ اسٹالوں پر گلابی شِیر چائے سے لطف اندوز ہوتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں. شِیر چائے ایک خاص طریقہ سے بنائی جاتی ہے جسے بنانے میں کم سے کم سات سے آٹھ گھنٹے کا وقت لگتا ہے. شِیر چائے بنانے والے محمد حیدر کہتے ہیں کہ کشمیری پتی کو پانی میں تین گھنٹے تک ابالا جاتا ہے، پھر مختلف خشک میوہ جات جیسے کاجو، کاغذی بادام، چھوہارا، دال چینی، بڑی ایلیچی، پوستا دانا، آخروٹ ڈال کر پکایا جاتا ہے، گاڑھے پن آنے کے بعد چینی اور کیوڑا کی آمیزش سے شِیر چائے کا ذائقہ دوبالا کیا جاتا ہے. جسے روزہ دار پی کر تروتازہ ہوتے ہیں.


شِیر چائے روزہ داروں کو ایک الگ توانائی اور تازگی بخشتی ہے. رمضان کے مہینے میں شِیر چائے کے ایک اسٹال سے روزانہ ایک ہزار کپ چائے فروخت ہو جاتی ہے. مقامی لوگوں کے مطابق 1962میں پہلی بار پٹنہ میں شِیر چائے بنی تھی جسے انجمن اسلامیہ ہال کے سامنے غفار استاد نے بنایا تھا، 1972 تک یہ چائے صرف غفار استاد ہی بناتے تھے، افطار بعد روزہ داروں کا ایک بڑا مجمع شِیر چائے پینے کے لیے جمع ہوتا تھا، ان کے انتقال کے بعد ان کے چار شاگرد صدرو میاں، نظام میاں، پپو میاں اور پھول میاں اسے پٹنہ کے الگ الگ جگہوں پر بنانا شروع کر دیا، بعد میں قریب 15 جگہوں پر یہ چائے بننے لگی اور اب تو پٹنہ میں پچاس سے زائد شِیر چائے کے اسٹال لگتے ہیں. سبزی باغ آنے والا ہر عمر کا شخص خواہ وہ مرد ہو یا خواتین ایک کپ شِیر چائے پئے بغیر واپس نہیں لوٹتا.


دکاندار محمد حیدر شِیر چائے کی مزید خاصیت بتاتے ہیں کہ اس چائے کی ڈیمانڈ دوسری ریاستوں میں زیادہ ہے، یہاں سے لوگ دوسری ریاستوں تک اپنے احباب کے لیے لے کر جاتے ہیں اور پلاتے ہیں، اس چائے کو چوبیس گھنٹوں تک رکھا جا سکتا ہے جس سے اس کا ذائقہ نہیں جاتا. شِیر چائے اپنی منفرد ذائقے کے لحاظ سے ہر عام و خاص کے لیے محبوب تو ہے ہی، وہیں چائے سے جڑے لوگوں کے لیے معاشی اعتبار سے کم خرچ میں اچھا منافع بھی ثابت ہو رہی ہے۔

شہر پٹنہ ان دنوں رمضان کی رونقوں میں ڈوبا ہوا ہے، چہار جانب کی دکانیں مختلف اقسام کے سیویوں اور خصوصی ذائقہ دار پکوانوں سے سجی ہوئی ہیں، شام ہوتے ہیں پٹنہ کا سبزی باغ، سلطان گنج، شاہ گنج، لال باغ اور پٹنہ سٹی اور بھی روشن ہو جاتا ہے، افطار کی دکان سے افطار خریدنے کا منظر بھی سہانا لگتا ہے. مغرب کی نماز سے فارغ ہو کر روزہ داروں کی بڑی تعداد اس اسٹال کی جانب دوڑتی ہے جہاں دکانوں پر دیدہ زیب سجاوٹ ہے اور چولہے پر شِیر چائے کو جوش دیا جا تاہے، ذائقہ سے بھرپور شِیر چائے نہ صرف پٹنہ بلکہ ریاستی سطح پر مقبول اور مشہور ہے۔ Increase in Sales of Sheer Tea in the Month of Ramadan

شِیر چائے

مقامی ہو یا مسافر، ہر عمر کے افراد سبزی باغ میں لگے چنندہ اسٹالوں پر گلابی شِیر چائے سے لطف اندوز ہوتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں. شِیر چائے ایک خاص طریقہ سے بنائی جاتی ہے جسے بنانے میں کم سے کم سات سے آٹھ گھنٹے کا وقت لگتا ہے. شِیر چائے بنانے والے محمد حیدر کہتے ہیں کہ کشمیری پتی کو پانی میں تین گھنٹے تک ابالا جاتا ہے، پھر مختلف خشک میوہ جات جیسے کاجو، کاغذی بادام، چھوہارا، دال چینی، بڑی ایلیچی، پوستا دانا، آخروٹ ڈال کر پکایا جاتا ہے، گاڑھے پن آنے کے بعد چینی اور کیوڑا کی آمیزش سے شِیر چائے کا ذائقہ دوبالا کیا جاتا ہے. جسے روزہ دار پی کر تروتازہ ہوتے ہیں.


شِیر چائے روزہ داروں کو ایک الگ توانائی اور تازگی بخشتی ہے. رمضان کے مہینے میں شِیر چائے کے ایک اسٹال سے روزانہ ایک ہزار کپ چائے فروخت ہو جاتی ہے. مقامی لوگوں کے مطابق 1962میں پہلی بار پٹنہ میں شِیر چائے بنی تھی جسے انجمن اسلامیہ ہال کے سامنے غفار استاد نے بنایا تھا، 1972 تک یہ چائے صرف غفار استاد ہی بناتے تھے، افطار بعد روزہ داروں کا ایک بڑا مجمع شِیر چائے پینے کے لیے جمع ہوتا تھا، ان کے انتقال کے بعد ان کے چار شاگرد صدرو میاں، نظام میاں، پپو میاں اور پھول میاں اسے پٹنہ کے الگ الگ جگہوں پر بنانا شروع کر دیا، بعد میں قریب 15 جگہوں پر یہ چائے بننے لگی اور اب تو پٹنہ میں پچاس سے زائد شِیر چائے کے اسٹال لگتے ہیں. سبزی باغ آنے والا ہر عمر کا شخص خواہ وہ مرد ہو یا خواتین ایک کپ شِیر چائے پئے بغیر واپس نہیں لوٹتا.


دکاندار محمد حیدر شِیر چائے کی مزید خاصیت بتاتے ہیں کہ اس چائے کی ڈیمانڈ دوسری ریاستوں میں زیادہ ہے، یہاں سے لوگ دوسری ریاستوں تک اپنے احباب کے لیے لے کر جاتے ہیں اور پلاتے ہیں، اس چائے کو چوبیس گھنٹوں تک رکھا جا سکتا ہے جس سے اس کا ذائقہ نہیں جاتا. شِیر چائے اپنی منفرد ذائقے کے لحاظ سے ہر عام و خاص کے لیے محبوب تو ہے ہی، وہیں چائے سے جڑے لوگوں کے لیے معاشی اعتبار سے کم خرچ میں اچھا منافع بھی ثابت ہو رہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.