اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بہت واضح طور پر ارشاد فرمایا ہے کہ میرے نزدیک جانور کا گوشت اور خون نہیں پہنچتا بلکہ تقویٰ پہنچتا ہے، تو معلوم ہوا کہ قربانی میں تقویٰ،خلوص،للٰہیت، نمو و ریا سے دوری، جذبہ بندگی اور بارگاہ الٰہی میں خود سپردگی کا نام ہے۔ اس لیے قربانی سے قبل جو آیتیں پڑھی جاتی ہیں ان کے معنی پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ خود سپردگی کا یہ اظہار لفظوں میں بھی کرایا جاتا ہے.
مذکورہ باتیں امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ کے نائب ناظم و مشہور عالم دین مولانا مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ قربانی اپنے نفس امارہ کی بھی دیں۔ یعنی اللہ کے راستے میں مال ہی نہیں وقت آنے پر جان دینے کا خیال بھی پیدا ہو۔ اپنی محبوب اولاد اور اپنی پسندیدہ چیزوں کو خرچ کرنے کا جذبہ پیدا ہو۔ اگر ایسا ہوا تو آپ کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی.
مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی نے کہا کہ قربانی میں ہمیں خاص طور سے اپنے برادران وطن کا خاص خیال رکھنا ہے۔ ہمارے کسی عمل سے انہیں تکلیف نہ پہنچے۔ قربانی کے بعد غلاظت و خون کو نہ پھیلائے۔ جس جگہ قربانی کا اہتمام کریں اسے اچھی طرح سے صاف کردیں۔ قربانی کو تین حصوں میں تقسیم کریں۔ ایک خود رکھیں۔ دوسرا اپنے دوست و احباب میں تقسیم کریں۔ تیسرا غرباء میں تقسیم کریں۔
مزید پڑھیں :'قربانی میں دکھاوا اللہ کو پسند نہیں ہے'
مگر اکثر ایسا دیکھا جاتا ہے کہ لوگ حصے کی تقسیم میں انصاف سے کام نہیں لیتے، ایسا کرنے سے آپ کی قربانی متاثر ہو سکتی ہے.