مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے متنازعہ قانون کے خلاف احتجاج میں روز بروز شدت آتی جارہی ہے ملک کی خواتین نے اپنے کندھے پر جو ذمہ داری اٹھائی ہے اسے بخوبی نبھارہی ہیں دارالحکومت پٹنہ کے تاریخی گاندھی میدان میں واقع مہاتما گاندھی کے مجسمے کے پاس غیر معینہ مدت دھرنا آٹھ دنوں سے جاری ہے۔
گاندھی میدان میں غیر معینہ مدت کا دھرنا کا اہتمام لوک جن تانترک پہل کی جانب سے کیا گیا ہے اس دھرنے میں بڑی تعداد میں غیر مسلم و دلت خواتین بھی شامل ہورہی ہیں ان کے علاوہ پٹنہ کے دانشور اور وکلاء اور انجینئر کی شمولیت نے اس دھرنے کو الگ مقام بخشا ہے۔
دھرنے میں شامل 80 سالہ بزرگ عائشہ خاتون کا جذبہ قابل دید ہے۔
عائشہ خاتون نے کہا کہ انہیں حکومت سے کچھ نہیں چاہیے حکومت اپنا یہ قانون واپس لے، اس ملک میں ہندو مسلم سکھ عیسائی ایک ساتھ جیسے آزادی سے رہتے تھے ویسے ہی اب بھی آزادی سے رہنے دیا جائے۔
انہوں نے وزیراعظم کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس پر غور کریں اسے واپس لیں ورنہ جو انجام ہوگا اس کے لیے وہ تیار رہیں۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ مرتے دم تک اس قانون کی پرزور مخالفت کرتی رہیں گی۔
لوک جن تانترک پہل کی کنوینر کنچن بالا نے کہا کہ 'حکومت ہماری شہریت ختم نہیں کر سکتی ہم ان کو ہی واپس بلا لیں گے 74 کے تحریک میں نمائندہ واپسی کا جو سوال تھا وہ اختیار عوام اپنے ہاتھ میں لے چکے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم غیر قانونی ہوگئے تو آپ ہمارے ووٹ سے انتخاب جیت کر کیسے سے اقتدار میں رہیں گے آپ وزیراعظم بنے حکومت قائم ہوئی اور آج ہم آپ کو چیلنج کر رہے ہیں کے آپ شہری نہیں ہیں۔
اس کے بعد انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی پارلیمنٹ کا انتخاب کرائیں آج کے حالات میں اگر وہ دوبارہ وزیراعظم بنتے ہیں تو تب وہ سی اے اے اور این آر سی کرائیں۔
پٹنہ ہائی کورٹ کے وکیل اور کسان مہا پنچایت کے ضلعی صدر رام جیون پرساد سنگھ نے کہا کہ 'ہندو مسلمان قرآن اور دو فرقہ کے درمیان ٹکراؤ پیدا کرنے کے لیے یہ سی اے اے قانون لایا گیا ہے یہ پوری طرح آئین مخالف عوام مخالف اور غریب مخالف قانون ہے ہم لوگ یہاں بیٹھ کر پورے ملک سے اس قانون کے واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں'۔