جیسے جیسے دن گزرتے جارہے ہیں ویسے ویسے مذکورہ قوانین کے خلاف مظاہروں میں شدت آتی جارہی ہے۔ پہلے دہلی کے شاہین باغ، اس کے بعد سبزی باغ، پٹنہ، شانتی باغ، گیا اور لال باغ، دربھنگہ سمیت مظفر پور، سیوان، ارریہ، پورنیہ، بھاگلپور کشن گنج سمیت ریاست کے مختلف مقامات پر دھرنا و مظاہرے کا سلسلہ جاری ہے جو تھمنے کانام نہیں لے رہا ہے۔
اسی مظاہرے کی اہم کڑی میں سے ایک سبزی باغ ہے جہاں مسلسل شب ورز دھرنا ومظاہرہ جاری وساری ہے۔ یہاں خواتین، بچے، بوڑھے، جوان، نوعمر، مائیں، بہنیں، ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی الغرض ہر کوئی اس مظاہرے میں شریک ہورہا ہے اور اپنی باتیں عوام اور حکومت وقت تک پہنچانے کی کوشش کررہا ہے۔
پٹنہ میں ہی پھلواری شریف، عالم گنج، پٹنہ سٹی، ہارون نگر میں بھی دھرنا ومظاہرہ جاری ہے وہاں بھی عوام کی کثیر تعداد موجود رہتی ہے اور بالخصوص خواتین کا اژدہام تمام مظاہروں میں زیادہ دکھائی پڑتا ہے۔
مظاہرے میں موجود لوگوں کا صرف ایک ہی نعرہ ہے، سی اے اے کو واپس لو ، این آر سی کو واپس لو ، این پی آر کو واپس لو۔ ہمیں سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر نہیں چاہئے، ہمیں آزادی چاہئے ان قوانین سے۔
مظاہروں میں روز کوئی نہ کوئی سیاسی شخصیت شریک ہورہی ہے۔
مظاہرے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ جیتن رام مانجھ ، سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی پرساد یادو کی شرکت متوقع ہے۔ اسے قبل مظاہرے میں جن سیاسی و سماجی رہنماؤں نے شرکت کی ہے ان میں سے سرفہرست، سابق اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری، شیوانند تیواری، سابق ایم پی علی انور، سابق وزیر اطلاعات ونشریات اور تعلیم ورشن پٹیل، جے این یو اسٹوڈینٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار، مشہور اور نوجوان شاعر عمران پڑتاپ گڑھی، نو عمر شاعر سفیان پرتاپ گڑھی، سابق وزیر کھیل شیو چندر رام، سابق وزیر صحت تیج پڑتاپ یادو، سابق رکن پارلیمان پپو یادو، بہار کے مشہور معالج ڈاکٹر احمد عبدالحئی وغیرہ سمیت سماجی، سیاسی، ادبی، علمی، شخصیتوں نے شرکت کی اور مظاہرے کو کامیاب بنانے کی کوشش کی ہے۔