ETV Bharat / state

Ambulance driver in Bihar: پٹنہ میں ایمبولینس ڈرائیور تنخواہ نہ ملنے سے پریشان - تنخواہ نہ ملنے سے ایمبولینس ملازمین پریشان

کورونا وبا کا تیسرا دور شروع ہو چکا ہے، ایسے میں ایمبولینس ڈرائیورز کے کام بڑھ جاتے ہیں، ڈرائیورزکورونا وبا میں اپنے جان پر کھیل کر روزانہ کئی شفٹوں میں کورونا سے متاثرین کو ہسپتال پہنچاتے ہیں مگر ان کمپنی کے ان ڈرائیورز کو اب تک حفاظتی نقطہ نظر سے پی پی کٹ و دیگر ضروریات کے سامان مہیا نہیں Ambulance Drivers fail to Get Covid PPE Kit کرائے گئے ہیں، ساتھ ہی ایمبولینس کے اندر جن چیزوں کی ضرورت در پیش ہےوہ بھی مفقود ہے ۔

تنخواہ نہ ملنے سے پریشان
تنخواہ نہ ملنے سے پریشان
author img

By

Published : Jan 6, 2022, 11:50 AM IST

سوشان بابو کہے جانے والے بہار کی نتیش حکومت بھلے ہی بہار میں ترقی کا دعویٰ کرتی ہو، سرکاری ملازمین کے وقت پر تنخواہ دینے کی بات کہتی ہو مگر حقیقت اس کے برعکس بھی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہاں کئی ایسے محکمے ہیں جہاں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہیں گزشتہ چار پانچ مہینوں سے نہیں ملی ہے۔ جس سے ان کے گھروں کی حالت ناگفتہ بہ ہوتی جا رہی ہے۔ انہی میں سے ایک محکمہ صحت سے جڑے 102 ایمبولینس ڈرائیور و ملازمین ہیں جنہیں گزشتہ تین مہینےUnpaid for 3 Months سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔

تنخواہ نہ ملنے سے پریشان

بہار میں بارہ سو سے زائد 102 ایمبولینس کی گاڑیاں چل رہی، جس سے تقریباً چھ ہزار ڈرائیور و ملازمین کا گھر چلتا ہے. یہ ڈرائیور اور ملازمین PDPL نامی پرائیویٹ کمپنی کے ذریعہ تقرر کئے ہوئے ہیں. دراصل ریاستی حکومت اسپتالوں میں ایمبولینس ڈرائیور و ملازمین کے لئے براہ راست تقرری نہیں کرتی ہے۔بلکہ پرائیویٹ کمپنیوں کو ٹھیکہ پر دیتی ہے، پھر پرائیویٹ کمپنی اپنے اصول و ضوابط کے ساتھ ان ڈرائیوروں کو ملازمت دیتی ہے۔

مگر ڈرائیور و ملازمین کا الزام ہے کہ کمپنی تمام سہولیات کے ساتھ تحریری طور پر جو تقرری نامہ دیتی ہے وہ صرف کاغذات تک محدود ہیں، عملی طور پر ہمیں کوئی سہولیات مہیا نہیں کرائی جاتی بلکہ اس سے زیادہ کام لیا جاتا ہے. وقت پر تنخواہیں نہیں دی جاتی ہیں۔


کورونا وبا کا تیسرا دور شروع ہو چکا ہے، ایسے میں ایمبولینس ڈرائیورز کے کام بڑھ جاتے ہیں، کورونا کے اس مہلک وبا میں اپنے جان پر کھیل کر روزانہ کئی شفٹوں میں کورونا سے متاثرین کو ہسپتال پہنچاتے ہیں مگر ان کمپنی کے ان ڈرائیور کو اب تک حفاظتی نقطہ نظر سے پی پی کٹ و دیگر ضروریات کے سامان مہیا نہیں کرائے گئے ہیں، ساتھ ہی ایمبولینس کے اندر جن چیزوں کی ضرورت در پیش ہے وہ بھی نہیں ہے۔


102 بہار ایمبولینس کے ریاستی صدر سونو کمار کہتے ہیں کہ حکومت PDPL کمپنی کو ہماری ضروریات کی ساری چیزیں مہیا کراتی ہے مگر کمپنی کے ذریعہ ہمارا حق مار لیا جاتا ہے، اگر حکومت حساب لے تو بڑا گھوٹالہ سامنے آئے گا۔

مزید پڑھیں:ارریہ ایمبولینس ملازم غیر معینہ مدت تک ہڑتال پر


اس مسئلے پر PDPL کمپنی کے مینیجر وویک سے جب ان کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے آف دی کیمرا بات کہہ کر آن دی کیمرا کچھ کہنے سے انکار کر دیا، جبکہ دوسرے افسران آفس سے باہر ہونے کا عذر پیش کر بات ٹال دیا. اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کمپنی کے افسران اپنے ملازمین کے تئیں کتنے حساس ہیں اور ان کے مسائل حل کرنے میں کتنی دلچسپی لیتے ہیں. ایمبولینس ملازمین کے مطابق وہ پرائیویٹ کمپنی کے ذریعہ ستائے جا رہے ہیں اس لیے ریاستی حکومت و محکمہ صحت کی جانب اپنے مسائل کے حل Ambulance workers go on strike over salary hike کے امید بھری نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں۔

سوشان بابو کہے جانے والے بہار کی نتیش حکومت بھلے ہی بہار میں ترقی کا دعویٰ کرتی ہو، سرکاری ملازمین کے وقت پر تنخواہ دینے کی بات کہتی ہو مگر حقیقت اس کے برعکس بھی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہاں کئی ایسے محکمے ہیں جہاں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہیں گزشتہ چار پانچ مہینوں سے نہیں ملی ہے۔ جس سے ان کے گھروں کی حالت ناگفتہ بہ ہوتی جا رہی ہے۔ انہی میں سے ایک محکمہ صحت سے جڑے 102 ایمبولینس ڈرائیور و ملازمین ہیں جنہیں گزشتہ تین مہینےUnpaid for 3 Months سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔

تنخواہ نہ ملنے سے پریشان

بہار میں بارہ سو سے زائد 102 ایمبولینس کی گاڑیاں چل رہی، جس سے تقریباً چھ ہزار ڈرائیور و ملازمین کا گھر چلتا ہے. یہ ڈرائیور اور ملازمین PDPL نامی پرائیویٹ کمپنی کے ذریعہ تقرر کئے ہوئے ہیں. دراصل ریاستی حکومت اسپتالوں میں ایمبولینس ڈرائیور و ملازمین کے لئے براہ راست تقرری نہیں کرتی ہے۔بلکہ پرائیویٹ کمپنیوں کو ٹھیکہ پر دیتی ہے، پھر پرائیویٹ کمپنی اپنے اصول و ضوابط کے ساتھ ان ڈرائیوروں کو ملازمت دیتی ہے۔

مگر ڈرائیور و ملازمین کا الزام ہے کہ کمپنی تمام سہولیات کے ساتھ تحریری طور پر جو تقرری نامہ دیتی ہے وہ صرف کاغذات تک محدود ہیں، عملی طور پر ہمیں کوئی سہولیات مہیا نہیں کرائی جاتی بلکہ اس سے زیادہ کام لیا جاتا ہے. وقت پر تنخواہیں نہیں دی جاتی ہیں۔


کورونا وبا کا تیسرا دور شروع ہو چکا ہے، ایسے میں ایمبولینس ڈرائیورز کے کام بڑھ جاتے ہیں، کورونا کے اس مہلک وبا میں اپنے جان پر کھیل کر روزانہ کئی شفٹوں میں کورونا سے متاثرین کو ہسپتال پہنچاتے ہیں مگر ان کمپنی کے ان ڈرائیور کو اب تک حفاظتی نقطہ نظر سے پی پی کٹ و دیگر ضروریات کے سامان مہیا نہیں کرائے گئے ہیں، ساتھ ہی ایمبولینس کے اندر جن چیزوں کی ضرورت در پیش ہے وہ بھی نہیں ہے۔


102 بہار ایمبولینس کے ریاستی صدر سونو کمار کہتے ہیں کہ حکومت PDPL کمپنی کو ہماری ضروریات کی ساری چیزیں مہیا کراتی ہے مگر کمپنی کے ذریعہ ہمارا حق مار لیا جاتا ہے، اگر حکومت حساب لے تو بڑا گھوٹالہ سامنے آئے گا۔

مزید پڑھیں:ارریہ ایمبولینس ملازم غیر معینہ مدت تک ہڑتال پر


اس مسئلے پر PDPL کمپنی کے مینیجر وویک سے جب ان کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے آف دی کیمرا بات کہہ کر آن دی کیمرا کچھ کہنے سے انکار کر دیا، جبکہ دوسرے افسران آفس سے باہر ہونے کا عذر پیش کر بات ٹال دیا. اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کمپنی کے افسران اپنے ملازمین کے تئیں کتنے حساس ہیں اور ان کے مسائل حل کرنے میں کتنی دلچسپی لیتے ہیں. ایمبولینس ملازمین کے مطابق وہ پرائیویٹ کمپنی کے ذریعہ ستائے جا رہے ہیں اس لیے ریاستی حکومت و محکمہ صحت کی جانب اپنے مسائل کے حل Ambulance workers go on strike over salary hike کے امید بھری نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.