ETV Bharat / state

Bihar Urdu Translator Result 2022:اردو مترجم کے نتائج میں عدمِ شفافیت سے طلباء میں شدید ناراضگی - اردو مترجم کے نتائج میں غیر شفافیت کا امکان

پٹنہ یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر شاہد وصی نے کہا کہ اس امتحان کے لیے ہم لوگوں بڑی محنت اور جدوجہد کی تھی، اس امتحان سے ہم لوگوں کا مستقبل جڑا ہوا تھا، لسٹ میں نام آنے کے بعد ہم لوگوں میں خوشی تھی مگر کونسلنگ میں سارے کاغذات جمع کرنے کے بعد بھی ہمیں ناکام بنا دیا گیا، ہمیں یہ اندیشہ ہے کہ اس کے نتائج میں زبردست بدعنوانی کی گئی ہے۔ Possibility of Non-Transparency in Urdu Translator Results

طلبا
طلبا
author img

By

Published : Jun 26, 2022, 10:32 AM IST

پٹنہ:اردو مترجم کی ہوئی بحالی میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی گئی ہے، جن طلباء کا نام پہلی اور دوسری لسٹ میں جاری ہوا، اسے کاؤنسلنگ کے لئے مدعو کیا گیا وہاں سارے دستاویزات جمع کرنے پر بھی طلباء کو فائنل لسٹ سے محروم کر دیا گیا، بی ایس ایس سی کے ذریعہ جو نتائج جاری ہوئے ان میں صرف رول نمبر کو واضح کیا گیا ہے، ہمیں نہیں معلوم ہم لوگوں کے سارے کاغذات صحیح رہتے ہوئے کن بنیادوں پر ناکام کیا گیا، ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نتائج میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہوئی ہے،نتائج جاری کرنے میں شفافیت نہیں برتی گئی، اچھے اور باصلاحیت امیدواروں کو درکنار کر موٹی رقم دینے والوں کا نام شامل کیا گیا ہے، یہ ان طلباء کی حق تلفی ہے جنہوں نے بڑی محنت و مشقت سے اس امتحان میں کامیاب ہوئے تھے. کونسلنگ میں ناکام ہوئے طلباء نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اپنے درد کا اظہار کیا۔

طلبا

Possibility of Non-Transparency in Urdu Translator Results

پٹنہ یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر شاہد وصی نے کہا کہ اس امتحان کے لیے ہم لوگوں بڑی محنت اور جدوجہد کی تھی، اس امتحان سے ہم لوگوں کا مستقبل جڑا ہوا تھا، لسٹ میں نام آنے کے بعد ہم لوگوں میں خوشی تھی مگر کونسلنگ میں سارے کاغذات جمع کرنے کے بعد بھی ہمیں ناکام بنا دیا گیا، ہمیں یہ اندیشہ ہے کہ اس کے نتائج میں زبردست بدعنوانی کی گئی ہے، جن لوگوں نے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کیا وہ کامیاب قرار دئے گئے جن کی اوپر تک پہنچ نہیں تھی وہ ناکام ہوئے، آخر یہ کیسا انصاف ہے. پاٹلی پترا یونیورسٹی کی ریسرچ اسکالر نازیہ تبسم نے کہا کہ امتحان کے نتائج میں شفافیت نہیں ہے، جن کاغذات کے مطالبے کئے گئے تھے وہ پورا کرنے کے بعد بھی طلباء کو کس بنا پر ناکام کیا گیا بی ایس ایس سی کو اس کا جواب دینا چاہیے، ہم نے آر ٹی آئی کے ذریعہ سے جواب بھی طلب کیا ہے مگر اب تک اس جانب سے کوئی جواب نہیں ملا ہے. ایسے کئی طلباء ہیں جو صحیح معنوں میں اہل تھے مگر انہیں ناکام بنا دیا گیا.

پٹنہ یونیورسٹی کے طالب علم افروز نہال نے بی ایس ایس سی کی شفافیت پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے نتائج جاری ہوئے ہیں اس سے بی ایس ایس سی کی ساخت مجروح ہوئی ہے، بی ایس ایس سی جانبداری سے کام لیتے ہوئے نتائج جاری کی ہے، ہم اس کے لئے قانونی لڑائی لڑیں گے اور انصاف لیکر رہیں گے۔

مزید پڑھیں:Restoration of Urdu Translator in Bihar: بہار میں اردو مترجم کی بحالی میں بدعنوانی کا اندیشہ: اختر الایمان

واضح رہے کہ اردو ڈائریکٹوریٹ کے تحت ہونے والی ملازمت کے لئے بی ایس ایس سی نے جنوری 2021 میں 202 سیٹ کے لیے اردو مترجم کا امتحان لیا، پہلی لسٹ میں صرف 184 امیدواروں کو کامیاب قرار دیا گیا، پھر دوسری لسٹ جاری کر جس میں تین سو سے زائد امیدواروں کو کامیاب کرتے ہوئے بتایا گیا کہ پہلی لسٹ سے مطلوبہ سیٹ مکمل نہیں ہوئی اس لیے دوسری لسٹ والوں کو بلایا گیا ہے، اس کے فائنل لسٹ میں 149 امیدواروں کو کامیاب قرار دئے گئے، باقی ناکام امیدواروں کو ناکامی کی وجہ نہیں بتائی گئی۔

پٹنہ:اردو مترجم کی ہوئی بحالی میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی گئی ہے، جن طلباء کا نام پہلی اور دوسری لسٹ میں جاری ہوا، اسے کاؤنسلنگ کے لئے مدعو کیا گیا وہاں سارے دستاویزات جمع کرنے پر بھی طلباء کو فائنل لسٹ سے محروم کر دیا گیا، بی ایس ایس سی کے ذریعہ جو نتائج جاری ہوئے ان میں صرف رول نمبر کو واضح کیا گیا ہے، ہمیں نہیں معلوم ہم لوگوں کے سارے کاغذات صحیح رہتے ہوئے کن بنیادوں پر ناکام کیا گیا، ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نتائج میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہوئی ہے،نتائج جاری کرنے میں شفافیت نہیں برتی گئی، اچھے اور باصلاحیت امیدواروں کو درکنار کر موٹی رقم دینے والوں کا نام شامل کیا گیا ہے، یہ ان طلباء کی حق تلفی ہے جنہوں نے بڑی محنت و مشقت سے اس امتحان میں کامیاب ہوئے تھے. کونسلنگ میں ناکام ہوئے طلباء نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اپنے درد کا اظہار کیا۔

طلبا

Possibility of Non-Transparency in Urdu Translator Results

پٹنہ یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر شاہد وصی نے کہا کہ اس امتحان کے لیے ہم لوگوں بڑی محنت اور جدوجہد کی تھی، اس امتحان سے ہم لوگوں کا مستقبل جڑا ہوا تھا، لسٹ میں نام آنے کے بعد ہم لوگوں میں خوشی تھی مگر کونسلنگ میں سارے کاغذات جمع کرنے کے بعد بھی ہمیں ناکام بنا دیا گیا، ہمیں یہ اندیشہ ہے کہ اس کے نتائج میں زبردست بدعنوانی کی گئی ہے، جن لوگوں نے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کیا وہ کامیاب قرار دئے گئے جن کی اوپر تک پہنچ نہیں تھی وہ ناکام ہوئے، آخر یہ کیسا انصاف ہے. پاٹلی پترا یونیورسٹی کی ریسرچ اسکالر نازیہ تبسم نے کہا کہ امتحان کے نتائج میں شفافیت نہیں ہے، جن کاغذات کے مطالبے کئے گئے تھے وہ پورا کرنے کے بعد بھی طلباء کو کس بنا پر ناکام کیا گیا بی ایس ایس سی کو اس کا جواب دینا چاہیے، ہم نے آر ٹی آئی کے ذریعہ سے جواب بھی طلب کیا ہے مگر اب تک اس جانب سے کوئی جواب نہیں ملا ہے. ایسے کئی طلباء ہیں جو صحیح معنوں میں اہل تھے مگر انہیں ناکام بنا دیا گیا.

پٹنہ یونیورسٹی کے طالب علم افروز نہال نے بی ایس ایس سی کی شفافیت پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے نتائج جاری ہوئے ہیں اس سے بی ایس ایس سی کی ساخت مجروح ہوئی ہے، بی ایس ایس سی جانبداری سے کام لیتے ہوئے نتائج جاری کی ہے، ہم اس کے لئے قانونی لڑائی لڑیں گے اور انصاف لیکر رہیں گے۔

مزید پڑھیں:Restoration of Urdu Translator in Bihar: بہار میں اردو مترجم کی بحالی میں بدعنوانی کا اندیشہ: اختر الایمان

واضح رہے کہ اردو ڈائریکٹوریٹ کے تحت ہونے والی ملازمت کے لئے بی ایس ایس سی نے جنوری 2021 میں 202 سیٹ کے لیے اردو مترجم کا امتحان لیا، پہلی لسٹ میں صرف 184 امیدواروں کو کامیاب قرار دیا گیا، پھر دوسری لسٹ جاری کر جس میں تین سو سے زائد امیدواروں کو کامیاب کرتے ہوئے بتایا گیا کہ پہلی لسٹ سے مطلوبہ سیٹ مکمل نہیں ہوئی اس لیے دوسری لسٹ والوں کو بلایا گیا ہے، اس کے فائنل لسٹ میں 149 امیدواروں کو کامیاب قرار دئے گئے، باقی ناکام امیدواروں کو ناکامی کی وجہ نہیں بتائی گئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.