ریاست بہار کے گیا شہر میں واقع گوتم بدھ مہیلا کالج کے زیر اہتمام نیشنل کمیشن فار ویمن نئی دہلی کے ذریعے 'ڈومیسٹک وائلنس اگینسٹ ویمن' کے موضوع سے منعقدہ سیمینار میں ملک و بیرون ملک کے چھ مقررین نے گھریلو تشدد پر اپنے خیالات کا اظہار کیا، پروگرام کا آغاز کالج کے پرنسپل پروفیسر جاوید اشرف کی استقبالیہ خطاب سے ہوا۔
سیمینار کی نظامت ڈاکٹر کماری رسمی پریہ درشنی اور ڈاکٹر شگفتہ انصاری نے کی، مونگیر یونیورسٹی کی پرووائس چانسلر پروفیسر کسم کماری نے 'نیچرس اینڈ فامرس آف ڈومیسٹک وائلنس اگینسٹ ویمن' کے موضوع پر بولتے ہوئے کہا کہ خواتین کو قدم قدم پر جسمانی ذہنی اور جذباتی استبداد کا درد جھیلنا پڑتا ہے، اسے فکری تبدیلی ہی کے ذریعے روکا جاسکتا ہے، ثقافتی عدم رواداری کی وجہ سے خواتین کے ساتھ تشدد کا رویہ بڑھا ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی نئی دہلی کی سروجنی نائنڈو سینٹر فار ویمنس اسٹڈیز کی ڈائریکٹر پروفیسر صبیحہ حسین نے 'ڈومیسٹک وائلنس ان ہیومن رائٹس پرسپیکٹو' کے موضوع پر خیالات کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ جنسی عصیبیت کی وجہ سے گھریلو تشدد کے واقعات بڑھے ہیں، گھریلو تشدد ایک سماجی برائی ہے، جب تک اس کا حل تلاش نہیں کریں گے تب تک خواتین ظلم و استبداد برداشت کرتی رہیں گی۔
پروفیسر کسم ترپاٹھی نے کووڈ19 لاک ڈاون اینڈ ڈومیسٹک وائلنس کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے درمیان بڑھی گھریلو تشدد کے واقعات کے پیچھے بے روزگاری سب سے بڑی وجہ ہے، اس موقع پر ملک بیرونی ملک کے مختلف یونیورسٹیز اور کالجز کے پروفیسر، ریسرچ فیلو طلباء و طالبات نے شرکت کی۔