ریاست بہار کے شہر گیا میں مارچ گیا ریلوے اسٹیشن سے نکل کر غیر معینہ مدت کے لیے شانتی باغ پہنچا تھا۔ مارچ کے بعد نکسلی خاتون کی گرفتاری ہوئی ہے۔
بہار کے شہر گیا میں کئی برسوں سے مفرور نکسلی خاتون کی گرفتاری ہوئی ہے۔ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت میں 'جن ابھیان بہار مارچ' دس مختلف تنظیموں کی جانب سے نکالا گیا تھا جس میں یہ خاتون شامل تھی۔
پولیس کا دعوی ہے کہ تفتیش کے دوران اس نے اعلی نکسلیوں سے اپنے تعلقات کا اعتراف کر لیا ہے۔ مذکورہ خاتون گذشتہ برس شیرگھاٹی کے لٹوا میں پیش آنے والے سی آر پی ایف اور نکسلیوں کے تصادم میں بھی شامل تھی۔ وہ اس وقت سے فرار تھی۔ اس کی گرفتاری کے متعلق پولیس کا دعوی ہے کہ مارچ کے اختتام کے بعد کلاوتی نامی نکسلی خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے۔
شانتی باغ میں گزشتہ 50 ویں روز سے غیرمعینہ مدت کے لیے مظاہرہ جاری ہے۔ نکسلی خاتون کی گرفتاری کے بعد شانتی باغ مظاہرہ پر بھی ساز باز کے الزام سوشل میڈیا پر لگائے جا رہے ہیں۔
ایس پی راکیش کمار نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 'کلاوتی نکسلی تنظیم کی ایک سرگرم رکن ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'نکسل آرگنائزیشن کی سینٹرل کمیٹی کی نگرانی میں مزاحمتی مارچ نکالنے کے پختہ ثبوت ملے ہیں۔ اس میں شامل تنظیمیں اور قائدین براہ راست اور بالواسطہ طور پر نکسل تنظیم سے وابستہ ہیں۔ پولیس ان کی تمام سرگرمیوں کی تحقیقات کر رہی ہے کہ مزاحمتی مارچ کا نکسلیوں سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔'