گذشتہ 24 مئی کو نورالہدی کا کورونا سے انتقال ہو گیا تھا، سکم حکومت کی طرف سے بنائے گئے کورونا گائیڈ لائنز کے تحت کورونا وبا سے متاثر ہوکر مرنے والوں کی میت کو جلایا جاتا ہے۔ تاہم، وزیر اعلیٰ نتیش کمار (CM Nitish Kumar) کی پہل پر میت گھر پہنچی ہے۔
کورونا وبا ہو یا عام دنوں کے دوران حکومتوں کی بے توجہی کا معاملہ اکثر سرخیوں میں ہوتا ہے، ایسا بہت ہی کم دیکھنے کو ملتا ہے جب کسی عام آدمی کے لیے پورا انتظامی اور حکومتی سسٹم لگ جائے اور اس کے حقوق کی بازیابی کے لیے پوری طاقت جھونک دی جائے۔
بہار میں ایک ایسا ہی معاملہ کافی برسوں بعد پیش آیا ہے جو سوشل میڈیا سے لیکر عام و خاص کی زبان پر موضوع گفتگو ہے، کیونکہ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور ان کی حکومت کے افسران نے ایک مثالی کام اور جذبہ دکھایا ہے۔
وہ بھی ایسے وقت میں جب Covid-19 وبا نے رشتوں اور انسانیت کو تار تار کر دیا، حکومتوں کے خستہ حال نظام کی وجہ سے سینکڑوں لاشیں ندی میں بہی ہوں۔
ایسے وقت میں بہار کے کشن گنج کے رہنے والے بے حد عام اور غریب آدمی محمد نورالہدی کی میت بہار حکومت نے سکم سے لاکر ان کے آبائی گھر میں آخری رسومات ادا کرائی ہے۔
دراصل معاملہ بہار کے ضلع کشن گنج کے پوٹھیا بلاک کے ڈوبانوچی گاؤں کا ہے، راج مستری Mason کا کام سکم میں کرنے والے یہاں کے نورالہدی کی موت کورونا وبا سے سکم میں ہی ہوگئی تھی.
نورالہدی کی موت کے بعد رشتے دار بے چین ہوگئے کیوں کہ سکم سرکار Sikkim Government نے ایک قانون نافذ کیا ہے کہ کورونا وبا سے مرنے والے خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو اس کی لاش کو جلایا جائے گا، تاہم نورالہدی کے معاملے میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی پہل پر سکم حکومت کو نہ صرف اپنے ضابطہ سے پیچھے ہٹنا پڑا بلکہ چار دنوں بعد نورالہدی کی لاش کو اہل خانہ کو سپرد کی گئی۔
اطلاع کے مطابق نورالہدی کی موت گزشتہ 24 مئی کو کورونا سے ہوگئی تھی، اطلاع ملنے کے بعد رشتے دار میت بہار لانے کی کوشش کرنے لگے، اس کے لیے کشن گنج انتظامیہ کو ساری تفصیلات دی گئی۔
کشن گنج انتظامیہ نے بھی سنجیدگی کے ساتھ گنگ ٹاک ضلع انتظامیہ سے رابطہ کیا اور لاش گھر والوں کو سپرد کرنے کی گزارش کی تاہم معاملہ حل نہیں ہوا۔
رشتے داروں نے اس تعلق سے کسی طرح وزیر اعلیٰ نتیش کمار تک بات پہنچوائی، جس کے بعد وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ایک بار پھر مثال پیش کرنے کی پہل شروع کر دیا اور اس حوالے سے سکم کے وزیر اعلی پریم سنگھ تمانگ کو خط ارسال کیا اور ساتھ ہی وزیر اعلیٰ سکم اور گورنر سکم سے فون پر بات کرکے نورالہدی کی میت گھر والوں کو سپرد کرنے کی اپیل کی۔
سکم کے وزیر اعلی سے نتیش کمار نے مداخلت کرکے معاملے کو حل کرنے کو کہا، ساتھ ہی وزیر اعلیٰ نے اس تعلق سے بہار کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی بہار کو سکم کے اعلیٰ افسران سے رابطہ کرکے معاملے کو جلد کرانے کی ہدایت دی۔
آخر کار نتیش کمار اور ان کے افسران کی تمام تر کوششوں کے نتیجے میں نورالہدی کی میت کو چار دنوں بعد سکم حکومت سونپنے کو تیار ہوگیی، گینگ ٹاک انتظامیہ کا بہار حکومت کو ایک پیغام ملا کہ نورالہدی کی میت ایمبولینس بھیج کر منگوا سکتے ہیں جسکے بعد ایمبولینس بھیج کر نورالہدی کی میت کشن گنج انکے آبائی گاؤں لائی گئی. نورالہدی کی آج انکے آبائی گاؤں میں اسلامی طور طریقے سے تجہیز وتکفین کی گئی۔
وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی پہل کی ہرجگہ پر ہورہی تعریف
مرحوم نورالہدی کی میت بہار پہنچتے ہی سوشل ذرائع سے لیکر ہرعام وخاص کی زبان پر ذکر ہونے لگی، لوگ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی اس پہل کی خوب تعریف کررہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے سکم کے وزیر اعلی کو جو خط ارسال کیا تھا وہ تیزی سے وائرل ہوگیا ہے، لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ کوئی ہائی پروفائل معاملہ نہیں ہے لیکن گنگ ٹوک سکم سے نورالہدی کی میت لانے کے لیے بہار کے سارے ہائی پروفائل شخصیت نے زور لگادیا ہے جو کہ ایک مثبت پہل ہے اور اس کی ہر طرف تعریف ہورہی ہے.
جے ڈی یو اقلیتی سیل کے ریاستی جنرل سیکرٹری وارث علی خان اور ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے ضلع صدر ڈاکٹر صبغت اللہ خان عرف ٹو ٹو خان نے کہا کہ نتیش کمار نے بہار کے مسلمانوں کو مایوس نہیں کیا ہے. انکا کہنا ہے کہ نتیش کمار کا نعرہ ہی سب کا ساتھ سب کا وکاس۔
ڈاکٹر صبغت اللہ خان عرف ٹو ٹو خان نے کہا ان کی پارٹی بہار کے ہر عام وخاص جنکی موت کورونا وبا سے دوسری ریاستوں میں ہوئی ہے، سب کی میت لانے کے لیے حکومت سے پہلے اپیل کرچکی ہے۔
سابق ایم پی مرحوم شہاب الدین کی بھی میت بہار لانے کے لیے ان کی پارٹی کے سپریمو اور سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی حق میں تھے، مرحوم نورالہدی کی میت بہار پہنچنا ایک اچھا کام نتیش کمار نے کیا ہے۔ ان کی پارٹی جو بہار حکومت میں شامل ہے اس کے اعلیٰ رہنماؤں نے بھی اس معاملے میں وزیر اعلیٰ سے مداخلت کرنے کی اپیل کرکے نورالہدی کی میت بہار لانے کی اپیل کی تھی۔