آسام میں جب سے 19 لاکھ لوگوں کو این آر سی سے باہر رکھا گیا ہے تب سے یہ بے چینی اور بڑھ گئی. لوگوں کے ڈر میں اضافہ کی وجہ بی جے پی کے رہنما بھی ہیں جو رہ رہ کر کشن گنج سمیت پورے سیمانچل میں این آر سی کی مانگ اٹھاتے رہے ہیں.
بی جے پی کا دعویٰ ہیکہ کشن گنج، پورنیہ، ارریہ اور کٹیہار نیپال، بنگال اور بنگلہ دیش کا سرحدی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں بنگلہ دیشی گھسپیٹھیوں کے ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں.
ہالانکہ بی جے پی کے ہامی جنتا دل یونائیٹیڈ نے صاف کردیا ہے کہ بہار میں این آر سی کی کوئی ضرورت نہیں ہے. اس کے باوجود لوگوں میں اندیشہ ہیکہ اگر این آر سی نافذ ہوا تو ان کا نام فہرست میں ہوگا یا وہ باہر کر دئے جائیں گے.
اسی سلسلے میں جمعیت علماء ہند کے صوبائی صدر جاوید اقبال، ضلع صدر و کوچادھامن حلقہ کے صدر الحاج اظہار اصفی وغیرہ ڈی ایم ہمانشو شرمہ سے ملے.
این آر سی لے کر تقریباً 45 منٹ گفتگو ہوئی. بعد میں نمائندہ ائی ٹی وی بھارت کو جانکاری دیتے ہوئے اظہار اصفی نے کہا کہ ڈی ایم نے صاف کردیا ہے کہ کشن گنج ضلع میں این آر سی نافذ ہونے والی خبریں پوری طرح بے بنیاد ہے.
لوگوں کو ڈرنے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے. اصفی کے مطابق وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے چیف سیکرٹری آمر سبحانی سے ڈی ایم کی بات ہوئی ہے اور انہوں نے واضح کردیا ہے کہ بہار میں این آر سی کو کسی کو ڈرنے یا گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے.
جمعیت کے حوالے سے اظہار اصفی نے کہا کہ کشن گنج ایک مسلم اکثریتی ضلع ہے جہاں سرکار کی ہمیشہ نظر رہتی ہے. لہزا مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے سبھی کاغذات درست رکھیں.
انتظامیہ کی جانب سے اکثر کیمپ لگاکر کاغذات سدھارے جاتے ہیں. ہمیں چاہیے کہ ایسے کیمپوں کے ذریعے اپنے سارے ڈاکومنٹ درست کرا لیں.
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ مستقبل میں جمعیت کی جانب سے ضلع کے مختلف حصوں میں کیمپ لگاکر لوگوں میں بیداری لائی جائیگی اور جن کے کاغذات درست نہیں ہیں ان کے کاغذات درست کئے جائیں گے