گاندھی جینتی کے موقع پر عوام محسن اعظم اور بابائے قوم مہاتما گاندھی کی تصویر پر گلپوشی کرکے انہیں خراج تحسین تو پیش کرتی ہے مگر یہ نہ صرف حیران کرنے والی ہے بلکہ قابل افسوس بھی ہے کہ صدر مقام میں گاندھی جی کا کوئی مجسمہ یادگار نہیں ہے۔
اس معاملے میں محکمہ فن و ثقافت و ضلع انتظامیہ کی لاپرواہی صاف جھلکتی ہے۔ حالانکہ لمبے عرصے سے ارریہ کے بہار یوتھ آرگنائزیشن نام کی تنظیم اس تعلق سے مسلسل آواز اٹھاتی آرہی ہے اور گاندھی جی کا مجسمہ نصب کرنے کو لیکر ضلع انتظامیہ و عوامی نمائندوں کو میمورنڈم سونپتی رہی ہے، مگر نتیجہ صفر ہی رہا۔
اس بارے میں آرگنائزیشن کے ریاستی سکریٹری زاہد انور نے بتایا کہ طویل عرصے سے ہم مطالبہ کرتے رہے ہیں، سنہ 2017 میں اس وقت کے ضلع کلکٹر ہمانشو شرما کو ہم لوگوں نے عرضی بھی دی تھی، جس پر انہوں نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے نگر پریشد کے پاس یہ معاملہ بھیجا تھا، مگر پھر یہ معاملہ ٹھنڈے بستے میں چلا گیا۔
وہیں دوسری جانب گاندھی جی کے نام پر ارریہ سب ڈویژن کے آر ایس واقع مہاتما گاندھی اسمارک ہائی اسکول بھی قائم ہے، جو گاندھی جی کے قتل کے سال یعنی 1948 میں ان کی یاد میں چند سماجی لوگوں نے قائم کیا تھا، مگر بدقسمتی کہیے کہ اتنے بڑے احاطے میں قائم اس اسکول میں بھی گاندھی جی کا مجسمہ نہیں ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے اس اسکول کا دورہ کیا اور یہاں کے اساتذہ سے اس بابت جاننے کی کوشش کی، اساتذہ نے بتایا کہ یہ بات صحیح ہے کہ گاندھی جی کا مجسمہ ہونا چاہیے تھا اور ہم لوگوں نے اسکول انتظامیہ سے اس بارے میں مطالبہ بھی کیا تھا جو اب تک پورا نہیں ہو سکا۔ اساتذہ نے بتایا کہ آگے پھر ہم لوگ کمیٹی کے سامنے اس مطالبے کو رکھیں گے اور کوشش ہوگی آئندہ گاندھی جینتی تک یہاں ایک مجسمہ یہاں نصب کیا جائے۔
یہی نہیں، ٹاؤن ہال کے قریب کانگریس کا دفتر ہے، جس کا نام گاندھی آشرم ہے۔ ایک زمانے سے یہ دفتر قائم ہے، مگر یہاں بھی گاندھی جی کا کوئی مجسمہ نہیں ہے۔ کانگریسی کارکنان گاندھی جینتی کے موقع پر یہاں بھی صرف تصویروں سے کام چلاتے ہیں، اس کے علاوہ ٹاؤن ہال سے بھگت ٹولہ جانے والی سڑک کا نام بھی گاندھی روڈ رکھا گیا تھا، مگر یہ بھی صرف کاغذ میں ہی محدود ہو کر رہ گیا۔ زمینی سطح پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔