گیا: ریاست بہار میں سیاسی تبدیلی کے بعد سیاسی تجزیہ نگار صلاح الدین محمد فرہاد کا ماننا ہے کہ نتیش کمار کے سامنے مہاگٹھ بندھن کی حکومت کو بہتر ڈھنگ سے چلانے کے لیے بڑے چیلنجز کا سامنا ہوگا کیونکہ ان کے سامنے نہ صرف بی جے پی جیسی پارٹی اپوزیشن میں ہوگی بلکہ مہاگٹھ بندھن کی حکومت میں پانچ پارٹیوں کے درمیان کورڈینشن بناکر رکھنے کا بھی معاملہ ہوگا کیونکہ جس طرح سے ماضی میں مہاگٹھ بندھن کی حکومت چلانے میں نتیش کمار کو مسائل کاسامنا تھا وہی مسائل آج بی جے پی کے ساتھ پیش آئے ہیں یعنی کہ لیڈر آف ہاؤس کے فیصلے کوقابل قبول نا کرنا ،ان کی عزت نہیں کرنا ،حکومت میں رہتے وزیراعلی کے کام کاج پر تنقید کرنا ، اب آرجے ڈی کی بھی ذمہ داری بڑھ گئی ہے کہ وہ اپنے کورکیڈر کو دائرے میں رکھیں گزشتہ حکومت سے سبق اگر لیا تو حکومت لمبی چلے گی ورنہ حکومت کتنے دنوں تک چلے گی یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔
لاء اینڈآرڈر کو منٹین رکھنا ہوگا
صلاح الدین فرہاد کا کہنا ہے کہ چونکہ بی جے پی جہاں اپوزیشن میں ہوتی ہے وہاں لاء اینڈر آر ڈر کا سب سے زیادہ معاملہ ہوتا ہے اب ایسی صورت میں نہ صرف حکومت بلکہ اتحادی پارٹیوں کو بھی اسکے لیے مستعد رہنا ہوگا بی جے پی چھوٹے چھوٹے معاملوں کو بھی بڑا پیش کرتی ہے اور آج کا مین اسٹریم میڈیا بھی اس کی ہاں میں ہاں ملاتی ہے اسلیے سختی ویسی نتیش کمار کی ہونی چاہیے جو پہلے تھی ۔
مسلمانوں کا نا فائدہ نا نقصان
صلاح الدین فرہاد کہتے ہیں کہ یہ اتحاد کسی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ جے ڈی یو نے اپنے وجود کی بقاء کے لیے کیا ہے مہاراشٹر کی طرح یہاں بھی حکومت بدلنے کی کاروائی بی جے پی کررہی تھی چونکہ نتیش کمار ایک منجھے ہوئے لیڈر ہیں اسلیے وہ حالات سے واقف ہوتے ہوئے متبادل راستہ اختیار کرلیا لیکن سوال یہ کہ مسلمان اس اتحاد کو قبول کریں گے یا نہیں یہ تو کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ سیاست میں نا تو کوئی سیکولر ہے اور نا ہی کمیونل ہے بلکہ سہولت کی سیاست ہوتی ہے
یہ بھی پڑھیں: Bihar political crisis: محکمہ داخلہ کو آرجے ڈی نے اپنے پاس رکھنے کی رکھی شرط