بہار میں 20 ستمبر سے 25 نومبر کے درمیان پنچایت الیکشن ہون گے اور اس کا نوٹیفکیشن 20 اگست تک جاری ہوگا۔ تاہم الیکشن کا وقت تو آگیا لیکن کیا گزشتہ پانچ برسوں میں پنچایتوں میں منصوبے متعینہ ہدف کے تحت پورے ہوئے ہیں خاص طور پر وزیر اعلیٰ نتیش کمار کا ڈریم پروجیکٹ " جل جیون ہریالی" کے تحت ہر گھر تک "نل کا پانی" پہنچا ہے۔ اگر پہنچا ہے تو کس حالت میں ہے اور اگر نہیں پہنچا ہے تو اسکی وجہ کیا ہے۔ ان سب چیزوں پر ای ٹی وی بھارت نے پنچائتوں کی زمینی حقیقت جاننے کی کوشش کی۔
شہر سے متصل نیلی پنچایت میں بیس ہزار سے زیادہ کی آبادی ہے یہاں سبھی طبقے کے لوگوں کے مکانات ہیں، ہر گھر نل جل کے تحت موٹر ٹنکی اور پائپ لائن بچھائے گیے ہیں، دو وقت، صبح اور شام پانی کی سپلائی ہے لیکن یہ ناکافی ہے، جن گھروں میں چاپا نل ہیں انہیں تو پریشانی نہیں ہے لیکن جو گھر سپلائی کے پانی پر منحصر ہیں انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔ پانی برتن میں بھر کر اسٹاک میں رکھنا ہوتا ہے۔ مشکلات میں مزید اضافے تب ہوجاتے ہیں جب بجلی یا موٹر خراب ہوجاتا ہے۔
نیلی پنچایت کی وہ آبادی جو پسماندہ ہے وہاں کے لوگوں کو دور جاکر دوسرے کے گھروں سے پانی لانا پڑتا ہے۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ ہر گھر نل کا جل منصوبہ کے تحت پہلے کے بنسبت مشکلات کا سامنا کم ہے اور کم از کم دو وقت گھروں تک پانی کی سپلائی ہے۔ گرچہ نیلی پنچایت میں ہزاروں گھروں تک پانی کی سپلائی ہے لیکن یہاں بھی نل جل یوجنا کا کام بہت سست ہے۔
گاؤں کی خاتون بیچی دیوی کہتی ہیں کہ کچھ تو راحت ہے تاہم ان کے یہاں چاپا نل رہنے کے سبب مشکل نہیں ہے لیکن ان گھروں میں پانی کا مسئلہ ہے جہاں چاپانل نہیں ہیں۔ گزشتہ دو تین ماہ سے ہی پائپ کے ذریعے دو وقت پانی کا سپلائی ہے۔
رنکو دیوی کہتی ہے کہ کم ازکم تین وقت پانی کی سپلائی ہونی چاہیے، موٹر خراب ہونے یا بجلی کا کنیکشن ٹوٹنے پر ہفتوں پانی نہیں آتا، اسلیے موٹر چلانے کے لیے سولر یا جنریٹر کا انتظام ہوتا تو بہتر ہوتا۔
روہت کمار نے کہا جب نل سے پانی کا سپلائی نہیں تھا یا پھر آج موٹر کی خرابی کے باعث پانی کا سپلائی نہیں ہے تو گاؤں سے دور جاکر پانی لانا پڑا ہے لیکن اگر پانی کی سپلائی پابندی کے ساتھ ہوتی ہے تو پھر دوسری جگہ سے پانی لانے کا مسئلہ ختم ہوتا ہے۔
پنچایت کے مکھیا کے نمائندہ وجے سنگھ کہتے ہیں کام تو ہوا ہے لیکن کچھ مسئلہ اب بھی ہے جیسے پانی ٹنکی سپلائی سینٹر سے جو ایک کلومیٹر یا اس سے دور کی آبادی ہے وہاں پائپ ونل کے ذریعے پانی کی سپلائی نہیں ہے۔ پانی ٹینکر اور دوسرے ذرائع سے سپلائی ہوتی ہے ہاں یہ ضرور ہے کہ پہلے جیسا اب مسئلہ نہیں ہے۔ اسی فیصد مسئلے کا حل ہوچکا ہے۔ ٹنکی بڑھانے کی ضرورت ہے اور جن ٹولے محلوں میں پانی کی سپلائی نہیں ہے وہاں پر اضافی سینٹر کے طور پر انتظامیہ کام کرائے۔ انہوں نے کہاکہ پانی سپلائی کے متعلق جو کام ہوئے ہیں اس میں پی ایچ ڈی کے ذریعے بھی کرایا گیا ہے'۔
پہاڑ پور میں پانی کا مسئلہ ای ٹی وی بھارت کی رپورٹ پر حل ہوا
وجے سنگھ نے کہاکہ اس پنچایت کے پہاڑ پور گاؤں میں سب سے زیادہ پانی کا مسئلہ تھا وہاں چاپانل بھی خشک ہوچکے تھے، آپ کی رپورٹ کے بعد انتظامیہ نے سنجیدگی سے لیتے ہوئے وہاں کئی کام کرائے ہیں جسکے بعد آج وہاں پانی کا مسئلہ نہیں ہے۔'