بہار میں دس جون کو راجیہ سبھا کا انتخاب ہونا ہے۔ ایسے میں راجیہ سبھا کے امیدواروں کی فہرست میں جن نام کا سب سے زیادہ تذکرہ ہو رہا ہے، وہ نام مرکزی وزیر اور جے ڈی یو کے سابق قومی صدر آرسی پی سنگھ کا ہے۔ گذشتہ دنوں میڈیا اور سیاسی گلیاروں میں آر سی پی سنگھ کا نام راجیہ سبھا کا امیدوار بنائے جانے کے حوالے سے موضوع تھا، تاہم اسی دوران جے ڈی یو کے قومی صدر للن سنگھ نے راجیہ سبھا کے امیدواروں کا اعلان کردیا جس میں آر سی پی سنگھ کا نام شامل نہیں ہے۔ union minister RCP Singh
آرسی پی سنگھ کی شبیہ سیاست میں اقلیت مخالف رہی ہے اور کئی بار آرسی پی سنگھ کے بیانات میں اس کا اظہار بھی ہوچکا ہے، خواہ وہ سی اے اے، این آرسی مخالف تحریک کے دوران ان کی طرف سے دیے گئے بیانات ہوں یا پھر پارلیمنٹ میں اس بل کی حمایت ہو، تاہم اس بار جے ڈی یو کی جانب سے آر سی پی سنگھ کو راجیہ سبھا کا امیدوار نہیں بنائے جانے کے حوالے سے ای ٹی وی بھارت نے سیاسی تجزیہ نگار پروفیسر عبدالقادر سے بات کی۔
پروفیسر عبدالقادر نے بتایا کہ جب انسان اپنے سایہ کو اپنا قد سمجھ لیتا ہے تو اس کے ساتھ اس طرح کے معاملات پیش آنے لازمی ہیں۔ بی جے پی کے جال میں آرسی پی سنگھ اپنی مرضی سے پھنسے ہیں۔ انہوں نے چراغ پاسوان سے سبق نہیں لیا۔ وقت پر بی جے پی نے چراغ کا استعمال کیا لیکن حالات بدلنے کے ساتھ ہی چراغ پاسوان کو کہیں کا نہیں چھوڑا۔ ٹھیک ویسے ہی کہنے کو تو آرسی پی سنگھ جے ڈی یو میں تھے، تاہم وہ دل و دماغ سے بی جے پی میں تھے، یہی وجہ ہے کہ وہ جے ڈی یو کے موقف سے ہٹ کر متنازع معاملات میں بی جے پی کے ساتھ کھڑے ہوتے تھے۔ Nitish Kumar denies Rajya Sabha ticket to union minister RCP Singh
انہوں نے بتایا کہ قومی صدر اور وزیر رہتے ہوئے انہوں نے اپنے چہیتے ترجمان ڈاکٹر آلوک کے ذریعے ایک خاص فرقے کو ٹارگٹ کروایا جس نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی شبیہ کو خراب کردیا۔ جے ڈی یو کے بی جے پی سے اچھے تعلقات نہیں ہونے کے باوجود وہ بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی جم کر تعریف کرتے رہے، لیکن نتیش کمار سبھی چیزوں کو دیکھتے ہوئے بھی نظرانداز کرتے رہے اور وقت آتے ہی ایک جھٹکے میں آرسی پی سنگھ کی امیدوں پر پانی پھیر دیا، گویا کہ آرسی پی سنگھ کے راجیہ سبھا نہیں جانے کی خوشی اقلیتی طبقے کی بڑی آبادی کو بھی ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ آر سی پی سنگھ کو وزیر اعظم نریندر مودی وزیر بناکر رکھیں گے یا پھر جے ڈی یو سے اتحاد کو برقرار رکھنے کی غرض سے ان کو باہر راستہ دیکھائیں گے حالانکہ جانکاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی اتحاد توڑنے کی حالت میں نہیں ہے۔ Nitish Kumar denies Rajya Sabha ticket to union minister RCP Singh
مزید پڑھیں:
پروفیسر عبدالقادر کہتے ہیں کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ ماہ میں صدر جمہوریہ ہند کا انتخاب ہونا ہے اور ایسے میں بی جے پی جے ڈی یو کو ناراض نہیں کرسکتی ہے۔ اگر ناراض کیا تو صدر کے انتخاب میں بی جے پی کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ بہار میں نتیش کمار بی جے پی کے لیے مجبوری ہیں، کیونکہ نتیش کمار کے پاس عظیم اتحاد کا آپشن ہے جب کہ بی جے پی کے لیے کوئی متبادل نہیں ہے اور اگر بی جے پی نے صدر راج نافذ کرایا تو اس کو دیگر نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔