بہار کے مدارس خوانگی شرح دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، یہ وہ مدارس ہیں جہاں غریبوں کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں، ان مدارس کی جڑوں کو مضبوط کرنا نہایت ضروری ہے۔
بہار میں مدرسہ بورڈ کے تعلق سے لوگوں کا یہ بھی ایک تصور ہے کہ مدرسہ بورڈ بدعنوانی کی جگہ ہے اور جو چیزیں حکومت کی تحویل میں چلی جائیں وہ مزید بدعنوانی کی جگہ ہو جاتی ہیں، مگر میں کہتا ہوں کہ حکومت اور مدرسہ بورڈ کے ذمہ داروں پر منحصر کرتا ہے کہ وہ کس نظام کے ساتھ مدرسہ بورڈ کو چلانا چاہتے ہیں، ایک وقت تھا اسی مدرسہ بورڈ کے فارغین بڑے عہدوں پر پہنچے اور ملک و ملت کے لئے بڑی خدمت انجام دیں، اس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ Education System of Bihar Madrasa Board in Disarray
مذکورہ باتیں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے بہار کا دورہ مکمل کرکے حیدرآباد جانے کے درمیان پٹنہ میں ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہی۔
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ادھر کئی مہینوں سے اساتذہ کی کمی کی وجہ سے بہار کا تاریخی ادارہ مدرسہ شمس الہدیٰ کے بند ہونے کی خبر گشت کر رہی ہے۔ یہ صاف طور سے حکومت اور محکمۂ تعلیم کی لاپرواہی ہے۔ حالانکہ وزیر تعلیم نے عارضی طور پر اساتذہ بحال کرنے کی بات کہی ہے مگر ہمارا کہنا ہے کہ مدرسہ شمس الہدیٰ میں جتنی بھی سیٹیں خالی ہیں انہیں جلد از جلد بھرا جانا چاہئے.
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ مدارس اسلامیہ دین کے قلعے ہیں، یہاں سے جو بچے تعلیم مکمل کرکے نکلتے ہیں وہ ملک و ملت کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر بہار کے مدرسہ بورڈ کی کارکردگی کمزور ہو رہی ہے تو نتیش حکومت کو فوراً اس پر توجہ دینی چاہیے، گزشتہ کئی ماہ سے مدرسہ بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ خالی ہے جس سے یقینی طور پر بورڈ کا کام متاثر ہوتا ہوگا۔ حکومت جلد سے جلد چیئرمین کو بحال کرے تاکہ تعلیمی نظام میں کسی طرح کی دشواری پیش نہ آئے۔