سال 2021 کا آغاز ہو گیا ہے، سال 2020 کے آخری دن کو الوداع کہنے اور نئے سال کا استقبال کرنے کے مقصد سے ریاست بہار کے بھاگلپور میں واقع کلا کیندر میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
جس میں کلا کیندر سے جڑے لوگوں نے معاشرے میں پھیلی ذات پات اور ہندو مسلم کے نام پر پھیلائے جا رہے زہر کی عکاسی کرتا ادم گونڈوی کا 'چماروں کی گلی' ناٹک پیش کیا اور یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ ایک مہذب سماج کی تشکیل کے لیے ضروری ہے کہ اونچ نیچ اور ذات پات کے رسم و رواج کو مٹایا جائے تبھی ایک مہذب معاشرے کی تشکیل ممکن ہوگی۔
کلا کیندر کے بینر تلے منعقد اس پروگرام میں شریک مہمانوں نے اس سال سے جڑی اپنی کھٹی میٹھی یادیں مشترک کیں اور نئے سال میں درپیش چیلینجز کے لیے لوگوں کو کمربستہ رہنے کا پیغام دیا۔ پروگرام میں معزز ہستیوں کے علاوہ صحافیوں نے بھی اپنے ہنر دکھائے، خاص طور پر گوہر عالم کی شاعری پر خوب تالیاں بجیں۔ اس پروگرام میں خادم اردو جناب حبیب مرشد خان، منٹو کلاکار، سماجی کارکن داؤد علی عزیزی، اکرام علی شاد وغیرہ نے بھی اپنی باتیں رکھیں۔