بہار حکومت کے مطابق بھارت۔نیپال سرحد پر واقع دریا کے پشتوں کا کام جاری تھا جسے نیپال میں رکوا دیا ہے جبکہ ریاست کے نشیبی علاقوں کو سیلاب کے خطرات سے بچانے کےلیے یہ کام کیا جارہا تھا۔
نیپال کی جانب سے نئے نقشہ کی اجرائی کے بعد (جس میں بھارت کے تین علاقوں نیپالی علاقے بتایا گیا ہے) دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے۔
بہار کے ساتھ نیپال کی 700 کیلومیٹر طویل سرحد جڑی ہوئی ہے۔ نیپالی کاروائی کی وجہ سے آئندہ بارش کے موسم میں بہار کے متعدد نشیبی علاقوں پر سیلاب کا خطرہ بنا ہوا ہے کیونکہ نیپال سے آنے والی ندیوں کا پانی اوورفلو ہوسکتا ہے جس سے کئی گاؤں تباہ ہوسکتے ہیں۔
بہار کے وزیر آبی وسائل سنجے کمار جھا نے بتایا کہ ’اس مسئلہ پر ان کی حکومت وزارت خارجہ سے رجوع ہوگی اور صورتحال سے پیدا ہونے والے خطرات سے بھی واقف کروایا جائے گا۔
والمیکی نگر میں واقع گندک بیراج کے کل 36 دروازے ہیں جن میں 18 دروازے نیپال کی جانب ہیں، اس مقام پر مرمت کے کاموں میں رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہے جبکہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ گذشتہ روز بھی بیراج سے ڈیڑھ لاکھ کیوسک سے زائد پانی چھوڑا گیا۔ اگر سیلاب کو روکنے سے متعلق مرمت کے کام و دیگر انتظامات کےلیے ہمارے افسر اس مقام پرنہیں جاسکتے تو پھر اس صورت میں بہت بڑا خطرہ پیدا ہوگا۔
اسی طرح نیپال نے بہار کے چمپارن ضلع میں لال بکیہ دریا پر پشتے کی مرمت کے کاموں میں بھی رکاوٹ ڈالی ہے۔ یہاں دریا پر پشتے تعمیر کئے گئے تھے اور ہر سال مانسون سے قبل مرمت کا کام کیا جاتا رہا ہے۔ ریاستی وزیر کے مطابق انہیں کبھی بھی نیپال کی جانب سے ایسے اعتراضات کا سامنا کرنا نہیں پڑا ہے۔
مرمت کا کام گذشتہ سال تک بغیر کسی دشواری کے کیا گیا لیکن اس سال کام کو روکا جارہا ہے۔ جے ڈی یو رہنما نے مزید کہا کہ کملاندی پر مدھوبنی کے مرمتی کاموں کو بھی روکا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ نیپالی حکام کی جانب سے اس طرح کا سلوک کیا جارہا ہے۔