گیا: کشمیر میں اپوزیشن پارٹیوں اور مقامی باشندوں کی جانب سے حکومت کے اس حکم کے خلاف اپنا احتجاج تیز کردیا گیا ہے جس میں علاقہ کے 20 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز سے سرکاری اراضی پر مبینہ ناجائز قبضوں کو اسی ماہ کی 30 تاریخ تک ختم کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ اس معاملہ پر آج قومی دارالحکومت دہلی میں قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین نے پریس کانفرنس کے دوران کشمیر میں روشنی اسکیم سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کیا کہ جموں کشمیر میں جتنے لوگ اس اسکیم میں ملوث ہیں۔ وہ وہاں راج کر رہے تھے۔ اس میں جنہوں نے اراضی پر قبضہ کیا وہ مسلمان ہیں اور جس نے ان کے خلاف حکم جاری کیا ہے۔ وہ بھی اسلام کو ماننے والے ہیں۔ اس لیے یہ معاملہ ایک ہی مذہب کا معاملہ ہے اور اس طرح کے معاملہ میں قومی اقلیتی کمیشن کبھی مداخلت نہیں کرتا۔
البتہ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی ایک انچ زمین پر بھی قبضہ نہیں ہونا چاہیے۔ کشمیر میں تو چیف منسٹر لیول کے لوگوں اور ان کے رشتہ داروں نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ وہ بھی تب جب وہ خود وزیر اعلیٰ تھے۔ ایسے میں اس بارے میں حکومت ہی طے کرے گی۔ جب کہ قومی اقلیتی کمیشن اس پر کوئی کارروائی نہیں کرے گا۔ اس کے علاوہ قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اقبال سنگھ لالپورا نے کہا کہ جلد ہی کمیشن کی جانب سے ایک وفد دہرادون کا دورہ کرے گا۔ ریلوے کی زمین پر قبضہ کیے جانے والے معاملے میں کوئی بہتر حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:Tomb Of Qamar Ali Sultan قمرعلی سلطان کے مقبرہ کو محکمہ آثار قدیمہ کے مدد کی ضرورت
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی یہ آرڈر دیے ہیں کہ بغیر کسی متبادل کے انہیں زمین سے نہیں نکالا جائے۔ ہم اس فیصلے کا استقبال کرتے ہیں کیونکہ اگر سپریم کورٹ مداخلت نہیں کرتا تو ان لوگوں کو اس کڑکڑاتی ٹھنڈ میں بے گھر ہونا پڑتا اور اس سے اقلیتی برادری کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا۔ قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اقبال سنگھ لالپورہ نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران کمیشن میں 1895 پیٹیشن داخل کی گئی تھیں جن میں سے 1422 پیٹیشنز کا نپٹارا کیا جا چکا ہے۔