گیا میں گرمی اور کورونا وائرس کے دوران بھی بزرگوں کے حوصلے بلند ہیں۔ پوری شدت اور خلوص و عقیدت کے ساتھ ساٹھ سال کی عمر سے زیادہ کے بزرگ بھی روزہ رکھ رہے ہیں۔ جذبہ ایسا کہ نوجوانوں کے حوصلوں سے بھی اوپر ان کا حوصلہ ہے۔ روزہ کے ساتھ صوم وصلاۃ کی پابندی بھی سختی کے ساتھ کی جا رہی ہے۔
'اللہ تعالیٰ پر یقین کامل ہے کہ وہی ساری بیماریوں اور وبا سے نجات دے گا۔ کورونا کا ڈر اور گرمی کی شدت کی وجہ سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہو سکتے۔'
یہ باتیں ای ٹی وی بھارت اردو سے بات کرتے ہوئے عمر دراز روزہ دار حاجی محمد اسحاق نے کہی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا ان کی کمزوری نہیں ہوسکتی ہے بلکہ اب اس سے مضبوط بننے کا وقت ہے۔ کورونا کی وجہ سے متعدد بندشیں نافذ ہیں۔ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ بھی سایہ فگن ہے ایسے میں گھروں میں رہ کر فضول کی چیزوں اور باتوں کو سوچنے کے بجائے عبادت میں وقت گزاریں، کثرت سے عبادت کریں تو روحانی و جسمانی، دینی و دنیاوی فائدے آخرت میں سرخروئی اور گناہوں سے پاک ہونے کا فائدہ حاصل ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرونا سے ڈرنا نہیں ہے۔ موت برحق ہے اور اگر کورونا موت کا سبب بنے گا تو انسان کی کوئی طاقت نہیں ہے جو اسے ٹال دے۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ وبائی مرض سے بچنے اور احتیاط کا حکم مذہب اسلام میں بھی ہے لہذا اس سے بچنے اور احتیاط کے ساتھ بھی کام کیے جائیں اور کیے جارہے بھی ہیں۔ حکومت کی جو بھی ہدایتیں ہیں اس پر عمل پیرا ہوں لیکن یہ کہنا کہ کورونا کی وجہ سے عبادت بند کردی جائے یہ صحیح نہیں ہے۔ ع
بادت گاہوں میں جانے میں ابھی پابندی ہے تو اپنے اپنے گھروں کو عبادت گاہ بنالیں، گھر کے جتنے افراد ہیں سب مل کر با جماعت نمازوں کی پابندی کریں، روزہ کے دوران کثرت سے قرآن مقدس کی تلاوت کریں، راتوں میں تراویح کے ساتھ کثرت سے نوافل اور تہجد کا اہتمام کریں۔
کورونا کے تعلق سے زیادہ دہشت میں نہیں ہونا چاہیے، احتیاط ضروری ہے۔ ماسک لگائیں جسمانی دوری کا فاصلہ برقرار رکھیں لیکن ہر گز کسی کو عبادت و ریاضت سے نہ روکیں۔ مسجدوں کو ویران نہ چھوڑیں بلکہ جتنے لوگوں کی اجازت ہے اتنے افراد پہنچ کر پنج گانہ نماز کو باجماعت ادا کریں۔