ویشالی: ریاست بہار کے مظفر پور کی ایک مسلم لڑکی نے ہندو مذہب اختیار کر کے مندر میں اپنے عاشق سے شادی کر لی۔ دراصل تعلیم کے دوران لڑکی کی دوستی کالج کے روشن کمار سے ہوگئی تھی، جس کے بعد دونوں نے شادی کرلی۔ شادی کے بعد لڑکی نے بتایا کہ اسے ہندو مذہب اپنانے کی ترغیب باگیشور بابا سے ملی۔ شادی کے بعد لڑکے نے بتایا کہ دونوں کے مذاہب مختلف ہونے کی وجہ سے شادی نہیں ہو پارہی تھی، اس دوران بہار کے پٹنہ میں باگیشور بابا کا پروگرام منعقد ہوا اور ان سے متاثر ہو کر لڑکی نے ہندو مذہب قبول کیا اور لڑکے سے شادی کرنے کی بات کہی۔ جس کے بعد دونوں نے لال گنج کے آچاریہ کمل کانت پانڈے اور پنڈت سنجے تیواری سے ملاقات کی اور تبدیلی کے طریقہ کار کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ لڑکی نے پنڈت کے بتائے ہوئے قوانین پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا اور نارائنی ندی کے کنارے پر آچاریوں نے لڑکی کا مذہب تبدیل کرایا۔
مزید پڑھیں:۔ Muslim Girl Married to Hindu Boy: مسلم لڑکی نے ہندو لڑکے سے شادی کی
لڑکی نے بتایا کہ کالج میں میری ملاقات روشن کمار سے ہوئی اور وہیں سے دوستی ہوگئی۔ بات چیت کے بعد ہم نے شادی کا فیصلہ کیا لیکن میں ایک مسلمان تھی، میں نے کہا تھا کہ میں پہلے تمہارا مذہب قبول کروں گی پھر شادی کروں گی۔ ہم نے اپنی مرضی سے شادی کی۔ کسی دباؤ میں نہیں کیا، باگیشور بابا کے پروچن سے تحریک ملی ہے۔ شادی سے پہلے تبدیلیٔ مذہب کے تحت ندی میں نہانا، گائے کے دودھ، دہی، گھی، گائے کے گوبر کے ساتھ ساتھ تمام ادویات، راکھ وغیرہ سے غسل کراتے ہوئے منتروں کے جاپ کے ساتھ لڑکی کو ہندو مذہب میں داخل کرایا گیا۔ جیسے ہی وہ سناتن دھرم میں داخل ہوئی، گیجاس گاؤں کی نوشین پروین نارائنی ندی کو گواہ مانتے ہوئے رکمنی بن گئی۔
اس کے بعد دونوں لال گنج ریپورہ میں واقع اردھناریشور شیو مندر پہنچے، اس دوران لڑکے کا پورا خاندان بھی موجود تھا۔ سب سے پہلے ستیانارائن بھگوان کے مندر میں پوجا کی۔ اس کے بعد شادی کی رسم شروع ہو گئی۔ مندر میں لڑکے کے گھر والوں نے زیورات چڑھائے، ہلدی اور ایلو ویرا کی رسم بھی پوری کی۔ دولہا کے اطراف کی خواتین نے ایک ایک کر کے دلہن کو ہلدی سے بوسہ دیا اور منگل کے گیت بھی گائے گئے۔ اس شادی میں بہت سے دانشور اور سناتن کلچر میں یقین رکھنے والے لوگ دلہا اور دلہن کو آشیرواد دینے کے لیے موجود تھے، جنہوں نے ایک آواز میں کہا کہ ہندو مذہب میں آنے والے ہر شخص کا استقبال ہے۔