ETV Bharat / state

Independence Day In Gaya یوم آزادی کے جشن کے موقع پر مسلم کاریگروں کے ہاتھوں کا ترنگا لہرائے گا

author img

By

Published : Aug 12, 2023, 12:16 PM IST

گیا ضلع میں یوم آزادی کے جشن کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ اس دوران ضلع میں مسلم کاریگر پورے جوش اور جذبے کے ساتھ قومی پرچم ' ترنگا ' تیار کررہے ہیں ۔ان کاریگروں کی دوسری اور تیسری پیڑھی ہے جو قومی پرچم کو بناکر خود کی شان بڑھا رہے ہیں۔

یوم آزادی کے جشن کے موقع پر مسلم کاریگروں کے ہاتھوں کا ترنگا لہرائے گا
یوم آزادی کے جشن کے موقع پر مسلم کاریگروں کے ہاتھوں کا ترنگا لہرائے گا
یوم آزادی کے جشن کے موقع پر مسلم کاریگروں کے ہاتھوں کا ترنگا لہرائے گا

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں مسلم درزی ' کاریگر' ملک کے پرچم ترنگا کی سلائی ، رنگائی اور چھپائی کے اپنے روایتی کاموں پر آج تک اٹل ہیں۔ قومی پرچم کو بڑے فخر سے مسلم کاریگر بناتے ہیں اور اسے اپنا اعزاز تسلیم کرتے ہیں۔ کئی ایسے کاریگر ہیں جن کی دوسری اور تیسری پیڑھی نے بھی اس کام کو اپنایا ہے۔ ان کا خاندان قومی پرچم کے وجود میں آتے ہی اس وقت سے اس کو بنا رہا ہے۔

سال کے دو مہینوں ' اگست اور جنوری ' میں اپنے دوسرے ذریعہ معاش کے کاموں کو چھوڑ کر یہ روایتی کام میں واپس آجاتے ہیں۔ سرکار کے ماتحت ادارے ہوں یا پھر ترنگا بنانے کے کارخانے ہوں ، سبھی جگہوں پر مسلم کاریگروں کی تعداد زیادہ ملے گی۔ مگدھ کمشنری کا قدیم اور واحد کھادی گرام ادھیوگ ضلع گیا کے مانپور میں واقع ہے ۔

یہاں ہیڈ کاریگر 55 برس کے محمد غلام مصطفی ہیں۔ غلام مصطفی نے اپنے والد سے کام سیکھا اور پھر اپنے والد کی جگہ پر کھادی گرام ادھیوگ کے ہیڈ کاریگر بنے۔ مصطفی کہتے ہیں کہ وہ پندرہ برس کی عمر سے کھادی گرام ادیوگ میں ترنگا کی سلائی و کٹنگ کا کام کررہے ہیں اور اس کام کو کرتے ہوئے قریب چالیس برس ہوگیا ہے ۔

اس کام میں پیسے کم ہیں لیکن ترنگا بناکر ایک الگ احساس ہوتا ہے جسے بیان کرنا ممکن نہیں ہے ۔ والد کی نصیحت تھی وہ اس کام کو کبھی نہیں چھوڑیں جس کو وہ نا صرف انجام دے رہے ہیں بلکہ وہ بھی اپنے بیٹے کو اس کام میں لگا چکے ہیں اور وہ بھی ترنگا بہتر ڈھنگ سے بناتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ترنگا تو کوئی بھی کاریگر بنا سکتا ہے لیکن مسلم کاریگروں کے بنائے ہوئے ترنگے کی فنیشنگ اچھی ہوتی ہے ۔

پندرہ اگست کے موقع پر انہوں نے اور انکی ٹیم ' جس میں زیادہ تر انکے رشتے دار ہی، ' انہوں نے کھادی گرام ادیوگ میں 10000 قومی پرچم ترنگا بنا چکے ہیں ۔ ہر ایک کاریگر کی یومیہ آمدنی 15 اگست اور 26 جنوری کے موقع پر 500 سے 600 روپے تک ہوجاتی ہے۔کھادی گرام ادیوگ کے آفس منیجر انیل کمار بتاتے ہیں کہ مانپور کا کھادی گرام ادیوگ سنہ 1954 میں قائم ہوا اور تبھی سے یہاں کھادی کا قومی پرچم بنایا جارہا ہے۔

یہاں پہلے کاریگر کے طور پر محمد مصطفی کے والد تھے ، والد کی زندگی سے ہی مصطفی نے یہاں کام شروع کیا ہے ، برسوں کا وقت گزرچکا ہے اور مصطفی یہاں پر کام کررہے ہیں۔ مصطفی کے ساتھ کھادی گرام ادیوگ میں 10 کاریگر ہیں جو سبھی مسلم ہیں اور یہ سبھی یہاں کے پرانے کاریگر ہیں ۔ کئی ایسے کاریگر ہیں جو اپنے بچوں کو بھی یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقع پر ترنگا کی سلائی چھپائی اور رنگائی کے لیے لگائے ہوئے ہیں ، انکا مقصد یہ ہے کہ انکے بعد انکے بچے اپنے روایتی کاموں کو بھی سنبھالے رکھیں۔

مگدھ کمشنری میں ہوتی ہے سپلائی مصطفی اور دیگر کاریگروں کے ہاتھوں تیار ہوا کھادی کا ترنگا مگدھ کمشنری کے اضلاع میں سپلائی ہوتا ہے ۔ انیل کمار نے بتایاکہ کھادی گرام ادھیوگ کا مگدھ کمشنری میں 38 آوٹ لیٹ ہیں ، ان جگہوں پر تو لازمی طور پر ترنگا جاتا ہے ۔جبکہ بقیہ جگہوں اور سرکاری ادروں میں بھی مطالبے پر سپلائی ہے ۔ان کاریگروں کا جوش و جذبہ ترنگا بنانے کے تئیں قابل دید ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا وہ بھی برسوں سے یہاں ہیں لیکن آج تک کسی کاریگر نے ترنگا بنانے کے ایام میں نہیں لی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Flying kiss Row 'راہل گاندھی کے پاس لڑکیوں کی کمی نہیں، وہ پچاس سالہ عورت کو کس کیوں دیں گے'

کھادی گرام ادیوگ میں ہرسائز کا ترنگا بنتا ہے۔ پہلے یہاں سفید کپڑے کو تیار کیا جاتا ہے اور پھر اس کے بعد کیسریا اور ہرے رنگ سے رنگا جاتا ہے۔ اسے سوکھا کر اور آئرن مشین سے تہہ کرکے اسے اشوک چکر کی چھپائی کے لئے کاریگر کے یہاں بھیجا جاتا ہے ۔گیا شہر میں اشوک چکر چھپائی کا ایک معروف کاریگر محمد شمیم ہے جو خود اور اسکے گھر پورے افراد چھپائی کا کام کرتے ہیں ۔محمد شمیم کا بھی یہ کام پرانا ہے اور وہ بھی اپنے والد سے اس کام کو سیکھ کر اب تک کررہے ہیں شمیم کی اب تیسری پیڑھی ترنگا بنارہی ہے۔

یوم آزادی کے جشن کے موقع پر مسلم کاریگروں کے ہاتھوں کا ترنگا لہرائے گا

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں مسلم درزی ' کاریگر' ملک کے پرچم ترنگا کی سلائی ، رنگائی اور چھپائی کے اپنے روایتی کاموں پر آج تک اٹل ہیں۔ قومی پرچم کو بڑے فخر سے مسلم کاریگر بناتے ہیں اور اسے اپنا اعزاز تسلیم کرتے ہیں۔ کئی ایسے کاریگر ہیں جن کی دوسری اور تیسری پیڑھی نے بھی اس کام کو اپنایا ہے۔ ان کا خاندان قومی پرچم کے وجود میں آتے ہی اس وقت سے اس کو بنا رہا ہے۔

سال کے دو مہینوں ' اگست اور جنوری ' میں اپنے دوسرے ذریعہ معاش کے کاموں کو چھوڑ کر یہ روایتی کام میں واپس آجاتے ہیں۔ سرکار کے ماتحت ادارے ہوں یا پھر ترنگا بنانے کے کارخانے ہوں ، سبھی جگہوں پر مسلم کاریگروں کی تعداد زیادہ ملے گی۔ مگدھ کمشنری کا قدیم اور واحد کھادی گرام ادھیوگ ضلع گیا کے مانپور میں واقع ہے ۔

یہاں ہیڈ کاریگر 55 برس کے محمد غلام مصطفی ہیں۔ غلام مصطفی نے اپنے والد سے کام سیکھا اور پھر اپنے والد کی جگہ پر کھادی گرام ادھیوگ کے ہیڈ کاریگر بنے۔ مصطفی کہتے ہیں کہ وہ پندرہ برس کی عمر سے کھادی گرام ادیوگ میں ترنگا کی سلائی و کٹنگ کا کام کررہے ہیں اور اس کام کو کرتے ہوئے قریب چالیس برس ہوگیا ہے ۔

اس کام میں پیسے کم ہیں لیکن ترنگا بناکر ایک الگ احساس ہوتا ہے جسے بیان کرنا ممکن نہیں ہے ۔ والد کی نصیحت تھی وہ اس کام کو کبھی نہیں چھوڑیں جس کو وہ نا صرف انجام دے رہے ہیں بلکہ وہ بھی اپنے بیٹے کو اس کام میں لگا چکے ہیں اور وہ بھی ترنگا بہتر ڈھنگ سے بناتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ترنگا تو کوئی بھی کاریگر بنا سکتا ہے لیکن مسلم کاریگروں کے بنائے ہوئے ترنگے کی فنیشنگ اچھی ہوتی ہے ۔

پندرہ اگست کے موقع پر انہوں نے اور انکی ٹیم ' جس میں زیادہ تر انکے رشتے دار ہی، ' انہوں نے کھادی گرام ادیوگ میں 10000 قومی پرچم ترنگا بنا چکے ہیں ۔ ہر ایک کاریگر کی یومیہ آمدنی 15 اگست اور 26 جنوری کے موقع پر 500 سے 600 روپے تک ہوجاتی ہے۔کھادی گرام ادیوگ کے آفس منیجر انیل کمار بتاتے ہیں کہ مانپور کا کھادی گرام ادیوگ سنہ 1954 میں قائم ہوا اور تبھی سے یہاں کھادی کا قومی پرچم بنایا جارہا ہے۔

یہاں پہلے کاریگر کے طور پر محمد مصطفی کے والد تھے ، والد کی زندگی سے ہی مصطفی نے یہاں کام شروع کیا ہے ، برسوں کا وقت گزرچکا ہے اور مصطفی یہاں پر کام کررہے ہیں۔ مصطفی کے ساتھ کھادی گرام ادیوگ میں 10 کاریگر ہیں جو سبھی مسلم ہیں اور یہ سبھی یہاں کے پرانے کاریگر ہیں ۔ کئی ایسے کاریگر ہیں جو اپنے بچوں کو بھی یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقع پر ترنگا کی سلائی چھپائی اور رنگائی کے لیے لگائے ہوئے ہیں ، انکا مقصد یہ ہے کہ انکے بعد انکے بچے اپنے روایتی کاموں کو بھی سنبھالے رکھیں۔

مگدھ کمشنری میں ہوتی ہے سپلائی مصطفی اور دیگر کاریگروں کے ہاتھوں تیار ہوا کھادی کا ترنگا مگدھ کمشنری کے اضلاع میں سپلائی ہوتا ہے ۔ انیل کمار نے بتایاکہ کھادی گرام ادھیوگ کا مگدھ کمشنری میں 38 آوٹ لیٹ ہیں ، ان جگہوں پر تو لازمی طور پر ترنگا جاتا ہے ۔جبکہ بقیہ جگہوں اور سرکاری ادروں میں بھی مطالبے پر سپلائی ہے ۔ان کاریگروں کا جوش و جذبہ ترنگا بنانے کے تئیں قابل دید ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا وہ بھی برسوں سے یہاں ہیں لیکن آج تک کسی کاریگر نے ترنگا بنانے کے ایام میں نہیں لی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Flying kiss Row 'راہل گاندھی کے پاس لڑکیوں کی کمی نہیں، وہ پچاس سالہ عورت کو کس کیوں دیں گے'

کھادی گرام ادیوگ میں ہرسائز کا ترنگا بنتا ہے۔ پہلے یہاں سفید کپڑے کو تیار کیا جاتا ہے اور پھر اس کے بعد کیسریا اور ہرے رنگ سے رنگا جاتا ہے۔ اسے سوکھا کر اور آئرن مشین سے تہہ کرکے اسے اشوک چکر کی چھپائی کے لئے کاریگر کے یہاں بھیجا جاتا ہے ۔گیا شہر میں اشوک چکر چھپائی کا ایک معروف کاریگر محمد شمیم ہے جو خود اور اسکے گھر پورے افراد چھپائی کا کام کرتے ہیں ۔محمد شمیم کا بھی یہ کام پرانا ہے اور وہ بھی اپنے والد سے اس کام کو سیکھ کر اب تک کررہے ہیں شمیم کی اب تیسری پیڑھی ترنگا بنارہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.