بہار حکومت کے محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود کی جانب سے مسلم طلاق شدہ عورتوں کے فلاح کے لے چلائی جا رہی اسکیم کا کیمور میں کافی برا حال ہے۔اشتہارات کی کمی کے سبب یہ اسکیم دم توڑتی دکھائی پڑ رہی ہے۔
حکومت کے افسرانوں کی لاپرواہی اور مقامی مسلم رہبراں کی عدم دلچسپی سے یہ اسکیم زمینی سطح پر فائدہ پہنچانے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔
محکمہ کے اعداد و شمار کے مطابق یہ اسکیم سنہ 2017 میں نافذ کی گئی تھی اور اسے نافذ ہوئے تقریبا 2 سال سے زاٸد کا وقفہ ہوگیا۔ لیکن ابھی تک اس اسکیم سے صرف 6 طلاق شدہ عورت کو اسکا فاٸدہ مل سکا، جبکہ ضلع میں سینکڑوں ایسی طلاق شدہ مسلم خواتین ہیں، جو بے سہارا کی زندگی بسر کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ ریاستی حکومت نے کیمور سمیت پورے ریاست کی مسلم طلاق شدہ خواتین ہیں، ان کی مدد کے لیے اسکیم کو نافذ کیا گیا۔جسکی ذمہ داری محکمہ اقلیتی فلاح بہبود کو سپرد کی گئی۔
اس اسکیم کے تحت پہلے 10 ہزار روپیہ ایک مشت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، لیکن اسے ناکافی سمجھتے ہوئے25 ہزار روپیہ کردیا گیا اور ساتھ میں محکمہ کے افسران کو اس اسکیم کی اشتہارات کی ذمہ داری دینے کے علاوہ عوامی رابطہ، مسلم سربراہ اور مساجد کے امام سے بھی مدد لینے کی بات کہی گٸ تھی۔
جب سے یہ اسکیم نافذ ہے تب سے ضلع میں محکمہ ا قلیتی فلاح بہبود کے 2 افسر بدل گئے ہیں۔جس میں پہلے کشور انند اور اس کے بعد اشوک کمار داس اس محکمہ کے افسر رہے۔
ابھی یہ محکمہ اضافی انچارج محکمہ فلاح بہبود کے افسرکے ذمہ ہیں۔ اضافی انچارج ہونے سے یہ افسر اور غیر ذمہ دار ہوجاتے ہیں۔ اس اسکیم کے متعلق سوال کیے جانے پر انہوں نے جواب دیا کہ جس کی درخواست آئیگی اسکی جانچ کر اسے اسکیم کا فاٸدہ دیا جاٸیگا۔
لیکن سب سے بڑی باعث تشویشناک بات یہ ہے کہ مسلم سربراہ جو حکومت کے سامنے مسلمانوں کا لیڈر ہونے کا دعوی کرتے ہیں لیکن اقلیتوں کے لیے چلائی جا رہی فلاحی اسکیم کے لیے خاموشی اختیار کرلیتے ہیں۔