بہار کا ضلع گیا ہمیشہ سے گنگا جمنی تہذیب کا گہوارہ رہا ہے، یہاں مسلم، ہندو دونوں طبقہ ہر تہوار کو آپسی بھائی چارے کے ساتھ مناتا ہے۔ اس شہر میں ایک طرف جہاں مسلم سماج کا کاریگر روزہ رکھ کر رام نومی کا جھنڈا بناتا ہے تو دوسری طرف غیر مسلم طبقہ عید کے موقع پر عید کا سامان فروخت کرتا آسانی مل جاتا ہے Muslim artisans are making the flag of Ram Navami by fasting in gaya ۔
رواں برس جہاں رام نومی اور رمضان کے ایک ساتھ ہونے کی وجہ سے ملک کے کئی جگہوں پر تنازع اور تشدد کے متعدد واقعات پیش آرہے ہیں تو وہیں گیا میں مسلم سماج کا کاریگر محمد رشید روزہ رکھ کر رام نومی کا جھنڈا بنارہے ہیں اور" بھارتیہ سنسکرتی، گنگا جمنی تہذیب کی بہتر مثال قائم کررہے ہیں۔
شہر گیا کا کے پی روڈ اور گودام کا علاقہ تجارتی نقطہ نظر سے کافی اہم ہے، گودام کے علاقے میں مسلم دوکانیں تو بہت کم ہیں لیکن یہاں ستر برسوں سے مسلم کاریگر رام نومی کا جھنڈا بنارہے،چونکہ رام نومی کا جھنڈا بنانا بھی ایک ہنر ہے اور آج اسکے کاریگر بہت کم بچے ہیں،
محمد رشید کے مطابق رمضان و عید کی طرح ہی وہ رام نومی کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ آج مذہبی منافرت کی خبریں سن کر تکلیف ہوتی ہے جس بھگوا جھنڈا کو لیکر جھگڑے ہوتے ہیں اسی جھنڈے کی سلائی وہ ساٹھ برسوں سے کرتے آرہے ہیں جبکہ ان کے بھائی محمد سلیم ستر سالوں سے کررہے ہیں آج تک انہیں کسی غیر مسلم نے سلائی کرنے سے نہیں روکا بلکہ لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ محمد رشید کے ہاتھوں سے بنے ہوئے جھنڈے اپنے گھروں پر communal harmony on display in Gaya لگائیں۔
مزید پڑھیں:
بازار میں واقع ایک دکاندار رام منوہر کہتے ہیں یہ بھائی جارہ ہی ہے کہ اس شدت والی گرمی میں روزہ رکھ کر رشید رام نومی کا جھنڈا بنارہے ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہاں کا ماحول خوشگوار ہے ہم سارے ایک ساتھ ملکر کام کرتے ہیں رشید کو رام نومی کا جھنڈا بنانے میں مقبولیت حاصل
رشید اور ان کے بھائی سلیم سمیت اب ان کے بچے بھی اسی کام میں دلچسپی رکھنے لگے ہیں۔ رام نومی کے موقع پر رشید کو اچھی خاسی کمائی ہوجاتی ہے تاہم رشید کہتے ہیں کہ اب وہ پیسہ کمانے کے لیے کام نہیں کرتے ہیں بلکہ خدمت کے نیت سے کام کرتے ہیں۔